کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا مؤثر جواب دیا جائے گا: دفتر خارجہ
پاکستان نے افغان طالبان، فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر بلااشتعال جارحیت پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا ڈٹ کر اور مؤثر جواب دیا جائے گا، طالبان حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
اتوار کو دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو 11 اور 12 اکتوبر 2025 کی درمیانی شب پاک افغان سرحد پر افغان طالبان، فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان کی جانب سے کی جانے والی بلاجواز جارحیت پر گہری تشویش ہے۔ ایسے اشتعال انگیز اقدامات، جو پاک افغان سرحد کو غیر مستحکم کرنے کے لیے کیے گئے، دونوں برادر ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی اور باہمی تعاون کی روح کے منافی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے حقِ دفاع کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف سرحد کے مختلف مقامات پر ان حملوں کو مؤثر انداز میں پسپا کیا بلکہ طالبان فورسز اور ان سے منسلک خوارج کو افرادی نقصان، سامان اور ڈھانچے کے لحاظ سے بھاری نقصان پہنچایا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ ڈھانچے پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور ان کی معاونت کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے، اپنے ہدفی اور درست جوابی کارروائی میں پاکستان نے تمام ممکنہ اقدامات کیے تاکہ کسی قسم کا ضمنی نقصان یا عام شہریوں کو گزند نہ پہنچے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان مکالمے، سفارتکاری اور افغانستان کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، حکومتِ پاکستان صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنے علاقے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی اور کسی بھی مزید اشتعال انگیزی کا ڈٹ کر اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغان نگران وزیر خارجہ کی جانب سے بھارت میں دیے گئے ان بیانات اور اشاروں کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے جو افغانستان میں موجود دہشت گرد عناصر کی موجودگی سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہیں۔ ان بے بنیاد الزامات سے طالبان حکومت خود کو علاقائی امن و استحکام کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں کر سکتی۔
بیان میں کہا گیا کہ افغان سرزمین پر دہشت گرد عناصر کی مسلسل موجودگی اور ان کی آزادانہ سرگرمیوں کا تذکرہ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹس میں بھی واضح طور پر موجود ہے۔
دفترخارجہ نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ مقصد ہے۔ ذمہ داریوں سے بچنے کے بجائے طالبان حکومت کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو، اور اسے علاقائی اور عالمی امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان نے بارہا افغانستان کی سرزمین سے سرگرم فتنۃ الخوارج اور فتنۃ الہندوستان سے متعلق اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان طالبان حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ان دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور قابل تصدیق اقدامات کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے اچھے ہمسائیگی، اسلامی بھائی چارے اور انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت گزشتہ چار دہائیوں سے تقریباً چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے۔ اب پاکستان اپنے علاقے میں افغان شہریوں کی موجودگی کو بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے مطابق منظم کرنے کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان ایک پرامن، مستحکم، دوستانہ، جامع، علاقائی طور پر منسلک اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ پاکستان طالبان حکومت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ذمہ دارانہ رویہ اپنائے، اپنے وعدوں کی پاسداری کرے اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم یہ بھی امید رکھتے ہیں کہ ایک دن افغان عوام کو آزادی حاصل ہوگی اور وہ ایک حقیقی نمائندہ حکومت کے تحت زندگی گزار سکیں گے۔
واضح رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب پاک افغان سرحد پر افغان طالبان اور بھارتی اسپانسرڈ فتنۃ الخوارج کی جانب سے بلا اشتعال حملہ کیا گیا، پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق قوم کے بہادر سپوتوں نے افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر بلااشتعال حملوں کا مؤثر جواب دیا، جوابی کارروائیوں میں 200 سے زائد افغان طالبان اور خارجی ہلاک کر دیے گئے، فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 23 سپوت شہید اور 29 زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق شہری جانوں کے تحفظ، غیر ضروری نقصان سے بچنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے گئے، پاک فورسز کی جوابی کارروائی میں بڑی تعدادمیں افغان طالبان اور خارجی زخمی بھی ہوئے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 21 افغان پوزیشنز پر قبضہ کرلیا گیا۔
Aaj English













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔