Aaj News

بھارت کی آبی جارحیت سے ستلج اور راوی بپھر گئے، 50 دیہات زیر آب ،ہزاروں ایکڑ پر فصلیں تباہ

این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیے
India’s water aggression triggers major floods in Punjab - Pakistan News

بھارت کی جانب سے دریاؤں میں بغیر اطلاع پانی چھوڑنے کے باعث پاکستان میں شدید آبی بحران پیدا ہوگیا ہے۔ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں دریا کنارے کی درجنوں بستیاں زیر آب آ گئیں، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، جبکہ مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے کے مطابق ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر درمیانے درجے کے ریلے کی اطلاع ہے۔

راوی میں بھی پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ جاری ہے، جس کے باعث گنڈا سنگھ کے قریب پچاس سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی منتقلی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔

اوکاڑہ اور بورے والا کے قریب حفاظتی بند پانی کے دباؤ کی شدت برداشت نہ کر سکے اور ٹوٹ گئے۔

بہاولنگر، منچن آباد، بابا فرید پل، بھوکاں پتن اور عارف والا میں بھی تباہی کے مناظر دیکھنے میں آ رہے ہیں، جہاں دریا کے ریلے نے کھڑی فصلوں کو بہا کر رکھ دیا ہے۔

بھارت کی جانب سے دریائے راوی پر قائم تھین ڈیم کے تمام گیٹس کھول دیے گئے جس کے باعث کوٹ نیناں سے 2 لاکھ 10 ہزار کیوسک پانی دریائے راوی سے داخل ہو چکا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق 24 گھنٹوں میں کوٹ نیناں کے مقام پر بہاؤ میں اضافہ ہوگا، جسڑ شاہدرہ اورہیڈ بلوکی سے انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزرے گا۔

راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک جبکہ شاہدرہ پر 40 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ چشتیاں اور احمد پور شرقیہ میں متعدد بند ٹوٹ چکے ہیں جبکہ خیرپور ڈاہا پل بھی شدید متاثر ہوا ہے۔

دریائے چناب بھی بپھرنے لگا ہے۔ چنیوٹ کے قریب اس کا بہاؤ 1 لاکھ 10 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ ہیڈ مرالہ پر ریلا داخل ہونے سے سرحدی دیہات میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ شکرگڑھ، فیروزوالا اور دیگر نشیبی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ متحرک ہو چکی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے نشیبی علاقوں کے رہائشیوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کی ہے اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔

سیلاب سے نقصان

علاوہ ازیں ہیڈ اسلام کے مقام پر حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔ پاکپتن میں 1400 سے زائد متاثرین کومحفوظ مقام پرمنتقل کردیا گیا ہے۔

چشتیاں میں سیلابی ریلے کے باعث ڈیڑھ سو گھر متاثر ہوئے، جہلم میں نالہ بنہاں کا پانی آبادیوں میں داخل ہوگیا۔

بورے والا،عارف والا اور چیچہ وطنی کی بستیاں ڈوب گئیں جبکہ فاروق آباد، جملیرا، ساہوکا، موضوع بھٹیاں ٹبی، لال بیگ، نورارتھ، بستی مینگل میں فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ادھر ہیڈ سلیمانکی اور دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 82 ہزار 140 کیوسک تک پہنچ گیا۔

چوبیس گھنٹے کے دوران ہیڈ سلیمانکی کے مقام سے بڑا سیلابی ریلا گزرنے کے پیش نظر متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل تیز کردیا گیا ہے۔ ہیڈ سیلمانکی کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند ہونےلگی جس کے باعث وسیع پیمانے پر فصلیں سیلابی پانی میں ڈوب گئیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے راوی 86 فیصد بھر چکا ہے جس کے باعث سیالکوٹ، نارووال، قصور کے نشیبی علاقے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

پنجاب میں کہاں کہاں بارش ہوئی؟

پنجاب میں مون سون کا آٹھواں اسپیل جاری ہے، کئی شہروں میں بادلوں نے خوب پانی برسادیا۔ آج سب سے زیادہ بارش سیالکوٹ ہوئی جہاں کئی گھنٹوں سے طوفانی بارش جاری ہے، گیارہ سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

سیالکوٹ شہرمیں 335 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ نشیبی علاقے ڈوب گئے۔ پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔

نارووال میں 107 ملی میٹر برسات پڑی۔ لاہور سٹی میں 61 ، ائرپورٹ پر39 ملی میٹر بارش ہوئی، قصور میں 42، گوجرانوالہ اور گجرات میں 35 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

سیالکوٹ، شکر گڑھ ، مرید کے اور گرد ونواح میں نشیبی علاقے زیرِآب آگئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں اگلے 24 گھنٹوں میں مزید بارش کاامکان ہے۔

خیبرپختونخوا میں سیلاب سے 406 افراد جاں بحق

خیبرپختونخوا میں سیلاب سے جاں بحق ہونے والے اور زخمیوں کی پی ڈی ایم اے نے رپورٹ جاری کردی۔

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے مجموعی طور پر 406 افراد جاں بحق اور 245 زخمی ہوئے، جن میں میں 131 مرد ، 167 خواتین اور 108 بچے جبکہ زخمیوں میں 121 مرد ، 92 خواتین اور 32 بچے شامل ہیں۔

جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے 574 گھر مکمل تباہ ہوگئے جبکہ 2136 کو جزوی نقصان پہنچا۔

رپورٹ کے مطابق سیلاب سے 5916 مویشی بھی ہلاک ہوئے، اسی طرح اٹھارہ سکولز مکمل تباہ ، تین سو چھ کو جزوی نقصان پہنچا۔

حادثات سوات، لوئر دیر، باجوڑ، مردان، بٹگرام، اپرکوہستان، ابیٹ آباد، نوشہرہ، چارسدہ ، مہمند ، تورغر ، جنوبی و شمالی وزیرستان، لکی مروت ، ٹانک ، کوہاٹ ، کرم ، ہری پور، اپر چترال میں پیش آئے۔

خیبرپختونخوا میں بجلی کا نظام متاثر

خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ سوات، شانگلہ اور بونیر میں 292 ٹرانسفارمر متاثر ہوئے ہیں، 49 فیڈرز کو نقصان پہنچا جبکہ 2 لاکھ سے زائد صارفین اب بھی بجلی متاثرین میں شامل ہیں۔

سیلاب کے باعث پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کو 16 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔

پیسکو کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 33 فیڈرز مکمل اور 9 جزوی بحال کر دیئے گئے ہیں جبکہ 7 بدستور خراب ہیں۔ فیڈرز کی خرابی سے 2 لاکھ 12 ہزار صارفین متاثر ہو رہے ہیں۔

87 ہزار صارفین اب بھی بجلی سے محروم ہیں۔ سوات میں 63 فیصد، شانگلہ میں 65 فیصد جبکہ بونیر میں 46 فیصد صارفین بجلی سے محروم ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی بحالی کے کاموں میں دس تکنیکی ٹیموں کے ستاسی فیلڈ اہلکار مصروف ہیں۔

پیسکو کو مجموعی طور پر 16 کروڑ 42 لاکھ 77 ہزار روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ سوات میں سب سے زیادہ نقصان 5 کروڑ 36 لاکھ 46 ہزار روپے ہوا ہے۔

flood

INDIA RELEASES WATER