خیبرپختونخوا میں سیلاب سے 358 اموات، تعلیمی ادارے بند، ڈی جی آئی ایس پی آر کی اہم بریفنگ
محکمہ موسمیات نے ملک کے بیشتر علاقوں میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی ہے۔15 اگست سے اب تک خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں کے باعث میں 358 افراد جاں بحق اور 181 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ سوات سمیت پورے ملاکنڈ ڈویژن میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ جس پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور چیئرمین این ڈی ایم اے انعام حیدر نے مشترکہ پریس بریفنگ میں امدادی کارروائیوں اور موجودہ صورتحال سے متعلق آگاہ کیا۔
ڈجی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ہدایات پر ریلیف آپریشن جاری ہے، 3 میڈیکل یونٹس خیبرپختونخوا میں آپریشنل ہیں، خیبرپختونخوا میں 6 میڈیکل کیمپس کام کررہے ہیں، 6 ہزار 304 افراد کو طبی امداد فراہم کی گئیں۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ پلوں کی بحالی کا کام جاری ہے، پی ٹی اے کے ساتھ مل کر مواصلاتی نظام بحال کررہےہیں، انجینئرنگ بٹالین سڑکوں اور پلوں کی بحالی میں مصروف ہے، 8 ٹیمیں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں، متاثرہ علاقوں میں راشن اورامدادی سامان پہنچارہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں ہیلی کاپٹرز سے امداد پہنچارہے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 90 سڑکیں متاثر ہوئیں، جن میں سے 86 سڑکوں کو جزوی طور پر بحال کیا جاچکا ہے، گلگت بلتستان میں قراقرم ہائی وے 8 جگہوں سے بلاک ہوئی، قراقرم ہائی وے کو بحال کیا جاچکا ہے، ایئر فورس نے بھی بہترین کام کیا ہے، سی ون 30 کے ذریعے امدادی سامان بھجوایا جارہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے بتایا کہ اربن فلڈنگ کے باعث انسانی جانوں اور املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر ریلیف سرگرمیوں کو تیز کر دیا گیا ہے اور اب تک 25 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
عطا تارڑ کے بقول شانگلہ، باجوڑ اور سوات سمیت خیبرپختونخوا میں بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا تاہم 70 فیصد بحال کر دیا گیا ہے اور وزیر توانائی خود فیلڈ میں موجود ہیں۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ مالاکنڈ اور بشام روڈ بحال کر دی گئی ہے جبکہ این 90 شاہراہ کو بھی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اب تک 1200 خیمے متاثرہ علاقوں میں بھیجے جا چکے ہیں اور پمز اسپتال سے خصوصی میڈیکل ٹیم بھی روانہ کر دی گئی ہے۔ مزید بارشوں کے پیش نظر تمام اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے، پاک فوج اور وفاقی و صوبائی حکومتیں مل کر ایک بہتر حکمت عملی کے تحت صورتحال سے نمٹ رہی ہیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں ہم سب ایک ہیں، نیشنل ریسپانس کے تحت اس آفت پر بھی قابو پا لیں گے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ شمالی علاقوں میں گلیشیئر پگھلنے اور کلاؤڈ برسٹ کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 670 اموات اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 17 اگست سے اب تک 25 ہزار متاثرین کو بچایا گیا اور انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ 23 اگست تک بارشوں کا نیا اور تیز سپیل متوقع ہے، جس کے پیش نظر تمام انتظامات مکمل ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق پی ایم راشن پیکج کے تحت خیبرپختونخوا کے 5 اضلاع میں امدادی سامان کی تیسری کھیپ روانہ کی جا رہی ہے، جس میں ادویات اور راشن شامل ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ شاہراہوں کی بحالی کا 50 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے مکمل سروے کے بعد رپورٹ حکومت کو بھجوائی جائے گی۔
ملک کے بیشتر علاقوں میں مزید بارش کی پیشگوئی
محکمہ موسمیات نے ملک کے بیشتر علاقوں میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی ہے۔
اسلام آباد اور گردونواح میں موسلادھار بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ پنجاب کے مختلف شہروں میں بھی کہیں کہیں شدید بارش متوقع ہے۔ سندھ کے کئی شہروں اور بلوچستان کے بعض اضلاع میں بھی گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کے امکانات ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کے باعث مقامی ندی نالوں اور چشموں میں طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ پنجاب، اسلام آباد، پشاور اور سندھ کے نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ کے امکانات موجود ہیں۔
ادھر خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، مری، گلیات اور کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات بھی بڑھ گئے ہیں، جس پر حکام نے شہریوں اور مسافروں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔
پشاور سمیت خیبرپختونخوا میں بارش
پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے بیشتر اضلاع میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری جاری ہے، بارش سے کئی علاقے زیرآب آگئے جس کے باعث ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ پشاور اس وقت بھی بادلوں کی لپیٹ میں ہے اور مزید بارشوں کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) خیبرپختونخوا نے صوبے کے مختلف اضلاع میں اب تک ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کردی ہے۔ جس کے مطابق صوبہ میں ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث مختلف حادثات میں اب تک 358 افراد جاں بحق اور 181 زخمی ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 287 مرد، 41 خواتین اور 30 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 144 مرد، 27 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔
بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر 780 گھر وں کو نقصان پہنچا، جس میں 431 گھروں کو جزوی اور 349 گھر مکمل منہدم ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبرپختونخوا کا ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں اب تک 225 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ دیگر متاثرہ اضلاع میں سوات، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ، دیر لوئر، بٹگرام اور صوابی شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق 17 سے 19 اگست کے دوران شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جبکہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے۔
پی ڈی ایم اے نے متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے، ترجمان کے مطابق ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے، اور عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے یا موسمی صورتحال سے متعلق معلومات کے لیے ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 695 ہوگئیں
ملک بھر میں بارشوں کے بعد سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں مزید 35 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد 26 جون سے اب تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 695 تک جا پہنچی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سیلابی حادثات میں زخمیوں کی تعداد بھی 958 ہو گئی ہے۔ سب سے زیادہ جانی نقصان خیبرپختونخوا میں ہوا جہاں ہلاکتوں کی تعداد 425 تک پہنچ گئی ہے۔ پنجاب میں 164، گلگت بلتستان میں 32 اور سندھ میں 29 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں 22، آزاد کشمیر میں 15 اور اسلام آباد میں 8 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
این ڈی ایم اے کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے مزید 229 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے جبکہ 20 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔ اس طرح اب تک 2707 گھر اور 1023 جانور سیلابی ریلوں کی نذر ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں تاہم بارشوں اور طغیانی کے باعث مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔
صوابی میں تباہ شدہ مکانات کے ملبے تلے دبے مزید 11 لاشیں نکالی گئیں
خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں گزشتہ روز کلاؤڈ برسٹ سے تباہ شدہ مکانات کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے آپریشن جاری ہے تاہم آج مزید 11 لاشیں نکالی گئیں، جس کے بعد ملبے تلے دبیں اب تک 21 لاشیں نکال لی گئیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق ملبے تلے دبی زخمی خاتون کو بھی نکالا گیا جو اسپتال میں دم توڑ گئی۔ اس کے علاوہ 12 افراد کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مقامی قبرستان میں تدفین کی گئی۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، پاک فوج کے جوان بھی سول اداروں اور فلاحی تنظیموں کے ساتھ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔
ریسکیو اہلکاروں اور مقامی افراد کے مطابق 13 سے 14 افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند کا کرنے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں آج سے 25 اگست تک تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند کا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سوات سمیت پورے ملاکنڈ ڈویژن میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے سیلاب سے تباہ کاریوں کی رپورٹ جاری کردی ہے۔
اسکردو میں بہہ جانے والی سڑک کو دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا
پاک فوج کی ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی کاوشیں جاری ہیں، اسکردو میں پاک فوج اور سول انتظامیہ کی مشترکہ کوششوں کے بعد فلیش فلڈ کے باعث استک نالہ پر بہہ جانے والی سڑک کو دوبارہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
اس اہم کامیابی سے نہ صرف اسکردو کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ بحال ہوا بلکہ مسافروں کی آمد رفت اور ضروری اشیاء کی ترسیل بھی دوبارہ شروع ہوگئی۔ یہ کام کئی روز میں مکمل ہونا تھا لیکن پاک فوج، ایف ڈبلیو او اور این ایچ اے کے اہلکاروں نے اعلی عسکری اور سول قیادت کی نگرانی میں دن رات کام کیا اور 24 گھنٹوں میں راستہ کھول دیا۔
مسافر اور مال بردار گاڑیاں بحفاظت اور آسانی کے ساتھ یہاں سے گزر سکتی ہیں۔ عوام نے اس کامیابی کو سراہا اور کہا کہ مشکل وقت میں پاک فوج کی یہ محنت اور خدمت عوام کے لیے حوصلہ، سہارا اور امید کی علامت ہے۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔