Aaj News

سانحہ سوات پر ہر آنکھ اشکبار؛ 12 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں

صوبائی حکومت کا سوات سانحے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لئے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان

سانحہ سوات نے پورے ملک کو غمزدہ کر دیا، ہر آنکھ اشکبار ہے۔ امدادی سرگرمیاں دوسرے روز بھی سست روی کا شکار رہیں۔ اب تک دریا سے 12 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں ڈسکہ کے ایک ہی خاندان کے 9 افراد اور مردان کے 3 بہن بھائی شامل ہیں۔ ڈسکہ کے اس خاندان کے کل 17 افراد دریا کی بے رحم موجوں کی زد میں آئے تھے، جن میں سے 7 افراد بحفاظت واپس پہنچ گئے ہیں، تاہم 14 سالہ ایک لڑکا تاحال لاپتا ہے۔ 9 جاں بحق افراد کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی ہے جبکہ مردان میں جان کی بازی ہارنے والے 3 بہن بھائیوں کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔

دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہو گئی، سانحے میں ڈسکہ کے نو اور مردان کے تین بہن بھائی جاں بحق ہوئے، ڈسکہ کے مزید ایک بچے کی تلاش جاری ہے، ڈسکہ کے ایک ہی خاندان کے اٹھارہ افراد لہروں کی زد میں آگئے تھے، سات افراد بحفاظت گھر پہنچ چکے ہیں۔

سوات انتظامیہ نے واقعے کے بعد رات گئے کارروائی کرتے ہوئے اس ہوٹل کو سیل کر دیا جہاں متاثرہ سیاحوں نے ناشتہ کیا تھا۔ ہوٹل انتظامیہ اور شہریوں نے مزاحمت کی، جس پر علاقے میں شدید احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے کہا کہ انتظامیہ کو حادثے سے قبل بارہا اطلاع دی گئی تھی مگر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اب اپنی ناکامی چھپانے کے لیے کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

واقعے کے بعد صوبائی حکومت نے غفلت کے مرتکب 6 سرکاری افسران کو معطل کر دیا۔ حکام کے مطابق مزید تحقیقات جاری ہیں اور غفلت ثابت ہونے پر مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔

سیالکوٹ اور مردان کے جاں بحق افراد کی نماز جنازہ ادا

سوات کی سیاحت پر ہنسی خوشی جانے والے ڈسکہ کے خاندان کا گھر اورعلاقہ سوگ میں ڈوبا ہوا ہے، جاں بحق افراد کی لاشیں گھر پہنچیں تو کہرام مچ گیا، ہر آنکھ اشکبار ہوگئی۔

سیالکوٹ میں متاثرہ خاندان کے آٹھ افراد کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ 41 سالہ روبینہ بی بی اور اس کی دو بیٹیوں کی نماز جنازہ ڈسکہ کلاں میں جبکہ 3 سالہ ایان اور 12 سالہ آئمہ کی نماز جنازہ سمبڑیال روڈ پر عیدگاہ میں ادا کی گئی۔ تین بہنوں اجوا، میرب اور مشال کی نماز جنازہ بھی ادا کر دی گئی۔

نماز جنازہ میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، ہر آنکھ اشکبار تھی اور پورا علاقہ سوگ میں ڈوبا ہوا تھا۔ جاں بحق افراد کو آہوں اور سسکیوں میں سپردخاک کیا گیا۔

ادھر مردان میں جاں بحق ہونے والے فرمان اور کمسن عشال کی نماز جنازہ نواں کلی رستم میں ادا کی گئی، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جنازے کے دوران آہوں اور سسکیوں سے فضا سوگوار رہی۔ تیسرے بھائی کی لاش بھی دریا سے نکال لی گئی۔ ایک بچے کی تلاش جاری ہے۔ 8 افراد بحفاظت گھر پہنچ گئے۔

جاں بحق افراد کے رشتہ دار روح الامین نے بتایا کہ بچے دریائے کنارے جانے پر اصرار کر رہے تھے، تھوڑی دیر بعد سیلابی ریلہ آیا اور سب کو گھیر لیا۔ ہم چند لوگ معجزانہ طور پر بچ گئے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ بروقت کارروائی کرتی تو دونوں خاندانوں کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکتا تھا۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کا سوات کا ہنگامی دورہ

دوسری جانب چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے سوات کا ہنگامی دورہ کیا اور مینگورہ بائی پاس کے قریب دریائے سوات میں پیش آئے افسوسناک حادثے کی جگہ کا جائزہ لیا۔ انہوں نے واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا۔

چیف سیکرٹری کے مطابق دریائے سوات میں حادثے کے دوران 85 افراد پھنس گئے تھے، جن میں سے 58 کو زندہ بچا لیا گیا، جبکہ اب تک 11 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ باقی لاپتہ افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔

شہاب علی شاہ کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات میں غفلت ثابت ہونے پر انتظامی افسران اور ریسکیو کا ضلعی آفیسر معطل کر دیا گیا ہے، جبکہ ایک انکوائری کمیٹی واقعے کا مکمل جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ رپورٹ مکمل ہونے کے بعد غفلت برتنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

چیف سیکرٹری نے بتایا کہ موسم کی خرابی اور وقت کی کمی کے باعث ریسکیو آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹر موقع پر نہیں پہنچ سکا، تاہم زمین پر تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دریائے سوات میں ہر قسم کی کھدائی پر پابندی عائد کی جا رہی ہے، اور تجاوزات کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سیاحوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری ایس او پیز جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔

چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اس المناک واقعے پر غمزدہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی۔

مینگورہ میں سانحہ سوات کے خلاف سول سوسائٹی کا احتجاج

سانحہ فضاگٹ کے خلاف مینگورہ شہر میں سول سوسائٹی اور مقامی افراد کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ نشاط چوک میں جمع ہونے والے مظاہرین نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرے میں شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی، جنہوں نے واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے حکام کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سانحہ سوات کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کرائی جائیں تاکہ ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار ایسے واقعات ضلعی انتظامیہ کی ناکامی کا ثبوت ہیں، جن پر فوری کارروائی ضروری ہے۔

flood

rescue operation

Swat

tourist

Flood Rela

Flood Tragedy

Swat River Incident