افغان طالبان کے پاکستان سے تجارت روکنے کے فیصلے کے بعد افغانستان میں ادویات کا بحران

پاکستانی ادویات کی درآمد پر مکمل پابندی کے بعد افغانستان میں عام شہریوں کے لیے بنیادی دوا خریدنا مشکل
شائع 07 دسمبر 2025 11:49pm

افغان طالبان کے پاکستان سے تجارت روکنے کے فیصلے کے بعد افغانستان میں ادویات کا بحران پیدا ہوگیا۔

طالبان حکومت کی جانب سے پاکستانی ادویات کی درآمد پر مکمل پابندی کے بعد افغانستان میں عام شہریوں کے لیے بنیادی دوا خریدنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ دو ماہ سے بند سرحد اور درآمدات رکنے کے باعث ملک بھر میں دواؤں کی شدید قلت اور قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

طالبان کی عبوری حکومت نے حالیہ اعلان میں پاکستان سے ادویات کی درآمد مکمل طور پر روک دی ہے۔ طالبان حکومت کے نائب سربراہ اور معاشی امور کے نگران عبدالغنی برادر نے کہا کہ پاکستانی ادویات کا معیار ”کمزور“ ہے، اس لیے درآمد پر پابندی لگائی گئی ہے۔ انہوں نے افغان درآمد کنندگان کو ہدایت کی کہ وہ تین ماہ میں اپنے مالی معاملات نمٹا کر متبادل ذرائع تلاش کریں۔

طالبان حکام کے مطابق افغانستان میں اس وقت 70 فیصد سے زائد ادویات پاکستان سے درآمد ہوتی ہیں، اسی وجہ سے پابندی کے بعد ملک میں دوا کی سپلائی شدید متاثر ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان 2,640 کلومیٹر طویل سرحد تقریباً دو ماہ سے کشیدگی کے باعث بند ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ طالبان پاکستان مخالف گروہوں کو تحفظ دے رہے ہیں، جبکہ کابل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

جرمن میڈیا کے مطابق افغانستان کے شہر ہرات سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن لینا حیدری نے بتایا کہ کئی اہم دوائیں مارکیٹ سے غائب ہیں، جن میں اینٹی بائیوٹکس، انسولین اور دل کی ادویات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعلی اور تاریخِ مصرف گزر جانے والی ادویات کی فروخت بھی بڑھ رہی ہے اور عوام کے لیے اصل اور جعلی دوا میں فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

حیدری کے مطابق شہری مجبوری کے تحت روایتی یا دیسی علاج کی طرف مائل ہو رہے ہیں، جس سے مریضوں کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔

طالبان کے وزیر صحت جلال جلالی نے کمی کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ادویات کی قلت نہیں ہے تاہم دوسری جانب طالبان حکومت نئی سپلائی کے لیے بھارت سمیت دیگر ممالک سے رابطے کر رہی ہے۔

اس ہفتے کابل میں افغان اور بھارتی کمپنیوں کے درمیان 10 کروڑ ڈالر مالیت کے ادویات کے معاہدے پر دستخط کیے گئے، جس میں طالبان نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق 73 ٹن جان بچانے والی ادویات اور ویکسین کابل بھیجی جا رہی ہیں جو فوری ضرورت پوری کرنے میں مدد دیں گی۔

ایک افغان دواساز صنعت سے وابستہ کاروباری شخص نے بتایا کہ بھارت، ترکی اور ایران سے متبادل سپلائرز کی تلاش جاری ہے جب کہ ملک کے اندر ادویات کی مقامی پیداوار بڑھانے پر بھی کام ہو رہا ہے لیکن یہ عمل وقت لے گا۔

افغانستان کئی دہائیوں سے بیرونی امداد اور درآمد شدہ ادویات پر انحصار کرتا ہے۔ ملک میں دواسازی کا بنیادی ڈھانچہ، لیبارٹریاں اور کوالٹی کنٹرول سسٹم انتہائی محدود ہیں۔ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد معاشی بحران، خشک سالی، سیلاب اور خواتین پر پابندیوں نے صحت کے نظام کو مزید کمزور کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کی نصف سے زیادہ آبادی، یعنی تقریباً 2 کروڑ 30 لاکھ افراد، انسانی امداد کے محتاج ہیں۔

afghanistan

پاکستان

afghan taliban

Taliban

medicine

ایشیا

Pakistan Afghanistan Tension

AfghanTaliban

Traditional Medicine