وانا کیڈٹ کالج حملے میں فتنۃ الخوارج کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آگئے

وفاقی وزارت اطلاعات نے فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں کی ٹیلی فونک گفتگو کے ثبوت جاری کردیے۔
شائع 13 نومبر 2025 07:59pm

وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے کیڈٹ کالج وانا پر دہشت گرد حملے میں فتنہ الخوارج کے ملوث ہونے کے ثبوت جاری کردیے۔ جس کے مطابق وانا حملے میں مارے گئے افغان دہشت گردوں کی شناخت سے انکے افغانستان میں موجود اڈوں سے روابط کی تصدیق ہوئی ہے۔

وفاقی وزارت اطلاعات کی جانب سے ایکس پر جاری تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ کیڈٹ کالج وانا پر حملہ افغانستان سے کنٹرول کیا گیا تھا اور تمام حملہ آور خوارج افغان شہری تھے۔

بیان کے مطابق وانا حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں خارجی زاہد نے کی اور حتمی منظوری خارجی نور ولی محسود نے دی تھی۔

وزارت اطلاعات کی جانب سے ایکس پر جاری کی گئی ویڈیو میں کیڈٹ کالج وانا پر حملے کے ماسٹر مائنڈ خارجی زاہد اور حملہ آور خارجی حمید کے درمیان ہونی والی ٹیلی فونک گفتگو بھی سنی جاسکتی ہے۔

گفتگو کے دوران خارجی زاہد حملہ آور خارجی حمید سے معلومات لینے کے ساتھ ساتھ ہدایات دیتے ہوئے بھی سنائی دے رہا ہے۔

AAJ News Whatsapp

ویڈیو میں حملہ آور کی جانب سے ریکارڈ کیا گیا کِلپ بھی شامل ہے جس میں حملہ آور اپنا تعلق ’جیش الہند‘ سے بتا رہا ہے۔

وزارت اطلاعات کے مطابق خارجی نور ولی محسود کے حکم پر ہی حملے کی ذمہ داری ’جیش الہند‘ کے نام سے قبول کی گئی۔ جس کا مقصد فتنۃ الخوارج (ٹی ٹی پی) سے ذمہ داری ہٹانا تھا، اسی لیے حملے کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں افغان دہشت گرد بار بار جیش الہند کا ذکر کرتے رہے۔

بیان کے مطابق افغان طالبان فتنۃ الخوارج پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ حملوں کی ذمہ داری قبول نہ کریں کیونکہ اس سے پاکستان اور دوست ممالک کی جانب سے اُن پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

وفاقی وزارت اطلاعات کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کا مقصد پاکستان میں سیکیورٹی خدشات کو بڑھانا تھا اور یہ سب کچھ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی ڈیمانڈ پر کیا گیا۔

بیان کے مطابق وانا حملے میں مارے گئے افغان دہشت گردوں کی شناخت سے دہشت گردوں کے افغانستان میں موجود اڈوں سے روابط کی تصدیق ہوئی ہے۔

کیڈٹ کالج وانا پر حملے میں ملوث تمام دہشت گرد افغان شہری نکلے

اس سے قبل سیکیورٹی ذرائع کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد افغان شہری تھے اور اِس حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں کی گئی۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے کی منصوبہ بندی ’زاہد‘ نامی خارجی نے کی جبکہ حملہ آور افغانستان سے ملنے والی ہدایات پر عمل پیرا تھے۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ خارجی نورولی محسود نے دہشت گردوں کو حملہ پایہ تکمیل تک پہنچانے کا حکم دیا اور اسی کے حکم پر حملے کی ذمہ داری ’جیش الہند‘ کےنام سے قبول کی گئی۔

سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے وانا میں کیڈٹ کالج پر حملے میں ملوث تمام خوارج کو کامیاب آپریشن کے بعد ہلاک کر دیا تھا۔ حملے کے وقت 525 کیڈٹس سمیت تقریباً 650 افراد کالج میں موجود تھے۔

یاد رہے کہ 10 نومبر کو افغان خوارج نے کالج کے مرکزی گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی تھی، جس کے نتیجے میں کالج کا مرکزی دروازہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ تاہم پاک فوج کے جوانوں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 2 دہشت گردوں کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا تھا۔

Fitnah Al Khawarij

Fitna Al Hindustan

cadet college wana

Wana Cadet College Attack

Wana Attack

Pak Armed Forces