یوکرین جنگ پر امریکی ہم منصب سے ملاقات کے لیے تیار ہوں، روسی وزیر خارجہ

روس یوکرین جنگ کے حل کے لیے اپنی بنیادی شرائط پر قائم رہے گا، سرگئی لاروف
شائع 09 نومبر 2025 05:06pm

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے مسئلے پر بات چیت کے لیے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، تاہم انہوں نے روسی مفادات کے تحفظ پر سخت مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ ’روس اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا‘۔

رائٹرز کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے امریکی ہم منصب کے ساتھ یوکرین کے مسئلے پر بات چیت کے لیے ٹیلی فونک رابطے کے علاوہ ملاقات پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے تاہم روس اب بھی یوکرین کے معاملے پر اپنے سخت مؤقف پر قائم ہے۔

روس کے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ’یوکرین کے مسئلے پر بات چیت اور دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے باقاعدہ رابطے ضروری ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ فون پر رابطے کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے لیے بھی تیار ہیں، تاہم روس اپنی بنیادی شرائط سے پیچھے نہیں ہٹے گا‘۔

انکی جانب سے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب روسی وزیر خارجہ کی پوزیشن کے حوالے سے قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ روسی صدر اُن کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔

جس کی وجہ ٹرمپ اور پیوٹن ملاقات کی منسوخی اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ 20 اکتوبر کو ہونے والی فون کال بتایا جارہا تھا، تاہم کریملن نے ان تمام خبروں کی تردید کی ہے۔

AAJ News Whatsapp

یوکرین جنگ کے انجام پر بات چیت کے لیے ٹرمپ اور پوتن کی ملاقات طے

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روس یوکرین جنگ کو روکنے کی کوششیں فی الحال ناکام ہو چکی ہیں۔ ٹرمپ نے صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ طے شدہ سربراہی اجلاس بھی گزشتہ ماہ اچانک منسوخ کر دیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر زیلنکسی سے ملاقات کی تھی۔ جس کے بعد امریکی صدر کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں ملاقات کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا۔

بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے اس ملاقات کے امکان کو مسترد کیا، جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ صدر زیلنسکی نے امریکی تجویز کردہ جنگ بندی کو قبول کیا تھا، تاہم روس کی جانب سے عدم تعاون کے بعد یہ پیش رفت رک گئی ہے۔

روس کے یوکرین پر تازہ حملوں کے بعد پیوٹن-ٹرمپ ملاقات منسوخ

رائٹرز کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کے درمیان 21 اکتوبر کو ٹیلی فونک رابطے کے بعد مارکو روبیو نے صدر ٹرمپ کو سربراہی اجلاس منسوخ کرنے کی تجویز دی۔

اجلاس کی منسوخی کا سبب ماسکو کا سخت مؤقف تھا، جس میں روس نے یوکرین میں جنگ بندی قبول کرنے سے انکار کیا اور امریکا سے اضافی رعایتیں طلب کیں۔

واضح رہے کہ روس تقریباً چار سال سے یوکرین میں فوجی کارروائی کر رہا ہے اور اب وہاں کے تقریباً 19 فیصد علاقے پر قابو رکھتا ہے۔ ماسکو ان علاقوں کو قانونی طور پر اپنا حصہ قرار دیتا ہے جبکہ یوکرین اور مغربی طاقتیں اِن علاقوں کو روس کا حصہ تسلیم نہیں کرتیں۔

اتوار کے روز روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے جہاں یوکرین کے معاملے پر امریکا سے بات چیت کا امکان ظاہر کیا ہے وہیں اپنا سخت مؤقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’جنگ کے اصل اسباب پر غور کیے بغیر تنازع کا حل ممکن نہیں۔

لاوروف نے یورپی منصوبوں پر بھی تبصرہ کیا، جس کے تحت 210 ارب یورو کے روسی منجمد اثاثے یوکرین کی مدد کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اور اگر ایسا کیا گیا تو روس بھرپور جواب دے گا۔

russia

United States

Ukraine

Russia Ukraine War

US Secretary of State Marco Rubio

Russia’s Foreign Minister Sergey Lavrov