سرحد پار دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے: وزیر دفاع

پاکستان کی سیکیورٹی پالیسی پر مکمل اتفاق ہے: خواجہ آصف کا افغان طالبان کو دو ٹوک پیغام
شائع 02 نومبر 2025 08:33am

وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے حالیہ بیانات پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں پر پورے ملک میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے، اور کسی کو بھی اس حوالے سے غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔

خواجہ آصف نے ’ایکس‘ پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ افغان ترجمان کے بدنیتی پر مبنی تبصرے حقیقت سے کوسوں دور ہیں۔ پاکستان کے عوام، خصوصاً خیبر پختونخوا کے لوگ، اچھی طرح جانتے ہیں کہ افغان طالبان رجیم بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے کیا عزائم رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس رجیم کے طرزِ عمل یا ارادوں کے بارے میں کوئی وہم نہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے افغانستان پر قابض طالبان حکومت خود اندرونی دھڑوں میں بٹی ہوئی ہے، اور افغان عوام، خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل ظلم ڈھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان رجیم اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی جیسے بنیادی حقوق کو بھی سلب کر رہی ہے۔

AAJ News Whatsapp

خواجہ آصف نے کہا کہ چار سالہ اقتدار کے باوجود افغان طالبان اپنی وعدہ خلافیوں کے باعث عالمی برادری کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اب وہ اپنی ناکامیوں اور حکمرانی کی کمزوریوں کو چھپانے کے لیے بیان بازی اور بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسی واضح اور غیر متزلزل ہے، جو اپنے شہریوں کو سرحد پار دہشت گردی اور خوارج کے گمراہ کن نظریے سے محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے فروغ پر مبنی ہے۔

دوسری جانب، وزارتِ اطلاعات و نشریات نے بھی افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے استنبول مذاکرات سے متعلق بیانات کو گمراہ کن اور حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا تھا کہ استنبول مذاکرات کے دوران طالبان حکومت نے پاکستان کو پیشکش کی تھی کہ وہ ایسے افراد کو ملک بدر کر سکتی ہے جنہیں اسلام آباد سیکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، تاہم پاکستان نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان اپنی سرگرمیوں کے ذریعے امریکا کے بگرام ایئر بیس پر دوبارہ واپسی کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جس پر وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے بتایا کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری اور حوالگی کا مطالبہ کیا تھا، اور اس سلسلے میں پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مطلوب دہشت گردوں کو قانونی طریقے سے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے تحویل میں لیا جا سکتا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے مؤقف میں کوئی ابہام نہیں، ہمارا مؤقف واضح اور ریکارڈ پر موجود ہے۔

وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی جھوٹے دعوے یا غلط بیانی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کئی دن کے تعطل کے بعد بحال ہوئے تھے۔ ترکیہ اور قطر کی ثالثی سے ہونے والے معاہدے میں دونوں ممالک نے حالیہ سرحدی جھڑپوں کے بعد جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق 6 نومبر کو استنبول میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جنگ بندی کے مزید طریقہ کار اور سیکیورٹی تعاون کے امور پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔ امکان ہے کہ اس اجلاس میں دونوں ممالک کے وزرائے دفاع شرکت کریں گے۔

گزشتہ دنوں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بھی واضح کیا تھا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں کے ساتھ امن چاہتا ہے، مگر افغان سرزمین سے دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تمام تر اشتعال انگیزیوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے سفارتی اور معاشی اقدامات کیے۔

خواجہ آصف کے بیان نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ پاکستان اپنی سیکیورٹی، خودمختاری اور خطے کے امن کے معاملے پر متحد اور پُرعزم ہے، اور کسی بھی گمراہ کن پراپیگنڈے سے مرعوب نہیں ہوگا۔

Khawaja Asif

Attaullah Tarar

zabihullah mujahid

Pakistan Afghanistan Tension

Pak Afghan Istanbul Talks

pak Afghan War

Pak Afghan Tension