Aaj News

کابل کے حکمران بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں: خواجہ آصف

وزیر دفاع نے طالبان کے 2021 سے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی کے لیے کوششوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2025 12:47am

وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کی حکومت کو بھارت کی پراکسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان، بھارت اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر جنگ مسلط کی، کابل کے حکمران جو کل تک ہماری پناہ میں تھے، وہ آج بھارت کی گود میں بیٹھ کر سازشیں کر رہے ہیں لیکن اب کابل کے ساتھ تعلقات پر ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتے ہیں۔

جمعے کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے طالبان کے 2021 سے اقتدار میں آنے کے بعد سے لے کر پاکستان میں امن اور افغانستان سے دراندازی کے لیے پاکستان کی کوششوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا ہے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ اس عرصے میں ‏وزیر خاجہ نے کابل کے 4 دورے کیے، وزیر دفاع اور آئی ایس آئی نے 2 دورے کیے، نمائندہ خصوصی نے افغانستان کے 5 دورے کیے، سیکرٹری خارجہ نے 5 دورے کیے، نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر نے بھی ایک بار افغانستان کا دورہ کیا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 8 بار منعقد ہوا، اسی طرح بارڈر فلیگ میٹنگ 225 دفعہ ہوئی اور اسی عرصے میں 836 احتجاجی مراسلے اور 13 ڈیمارش بھیجے گئے۔

اپنے ٹویٹ میں انہوں نے مزید بتایا کہ 2021 سے لے کر اب تک 3 ہزار 844 افراد شہید ہوئے، جن میں سول، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سب شامل ہیں جب کہ دہشت گردی کے 10 ہزار 347 واقعات ہوئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 5 سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا اور اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے۔ یہ دہشت گردی کی جنگ بھارت، افغانستان اور کالعدم ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر مسلط کی ہوئی ہے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ کابل کے حکمران جو اب بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، کل تک ہماری پناہ میں تھے، ہماری زمین پر چھپتے پھرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتا، پاک سر زمین پر بیٹھے تمام افغانیوں کو اپنے وطن واپس جانا ہوگا، اب کابل میں ان کی اپنی حکومت یا خلافت ہے، اسلامی انقلاب آئے 5 سال ہو گئے ہیں۔

AAJ News Whatsapp

خواجہ آصف نے مزید بتایا کہ پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا، ہماری سر زمین اور وسائل 25 کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں، 5 دہائیوں کی زبردستی کی مہمان نوازی کے خاتمے کا وقت ہے، ‏خودار قومیں بے گانی سر زمین اور وسائل پر نہیں پلتیں اور اب احتجاجی مراسلے، امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی اور کابل وفد نہیں جائیں گے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گردی کا منبہ جہاں بھی ہوگا، اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی اور ہمسائیگی کے ساتھ رہنا ہو گا۔

واضح رہے کہ 48 گھنٹے کے سیز فائر کے بعد بھی پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں پر خاموشی ہے، افغانستان نے جنگ بندی میں توسیع کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نہ پہلے جنگ چاہتے تھے نہ آئندہ، تاہم پاکستان کی جانب سے اب تک سرکاری سطح پر جنگ بندی میں توسیع کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

افغان طالبان کی جارحیت کے بعد پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا تھا، افغان طالبان کی اپیلوں کے بعد پاکستان نے 48 گھنٹے کی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی تھی، جو جمعے کی شام 6 بجے ختم ہوچکی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ ہم ایک عارضی جنگ بندی میں ہیں، ہم اسے پائیدار بنانے اور تعلقات کے طویل مدتی استحکام کے لیے ایک سفارتی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ ہمارا ایک بڑا مقصد ہے۔

جھڑپوں کا پس منظر

واضح رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے پاکستان پر بلااشتعال فائرنگ کر دی تھی۔طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔

کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی، اسلام آباد نے کابل پر زور دیا تھا کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔

14 اکتوبر کو پاک-افغان سرحد میں کرم کے مقام پر ایک بار پھر افغان طالبان کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، پاک فوج نے بروقت جوابی کارروائی کی تھی، جس کے نتیجے میں طالبان پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

15 اکتوبر کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا تھا کہ 15 اکتوبر 2025 کو علی الصبح افغان طالبان نے بلوچستان کے علاقے اسپن بولدک میں 4 مختلف مقامات پر بزدلانہ حملے کیے تھے، جنہیں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور مؤثر انداز میں ناکام بنا دیا تھا، اس دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

15 اکتوبر کو ہی پاکستان نے افغانستان کے صوبہ قندھار اور دارالحکومت کابل میں افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر بمباری کی تھی، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کیے گئے جو شہری آبادی سے دور تھے، اس بمباری کے بعد پاکستان نے افغانستان کی جانب سے کی گئی سیز فائر کی درخواست قبول کرلی تھی۔

Khawaja Asif

Khuwaja Asif

afghan taliban

Pak Afghan border

Pakistan Afghanistan Border

by Afghanistan on Pak Afghan

Pak Afghan Clash

pak afghan border tension

pakistan strikes on afghanistan

talks between pakistan and afghan