Aaj Logo

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2025 03:49pm

پنجاب بھر میں سیلاب سے تباہی؛ 3900 سے زائد دیہات سیلاب کی نذر، اموات 49 ہوگئیں

پنجاب بھر میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر لوگوں کا نقصان کر دیا ہے۔ پندرہ لاکھ ایکڑ زرعی اراضی پانی کی نذر ہوئی اور 3900 سے زائد دیہات سیلاب میں ڈوب گئے ہیں۔ پنجاب میں اب تک 49 افراد جاں کی بازی ہار چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق پنجاب کے تین دریاؤں میں بھارتی آبی جارحیت سے نقصانات اور تباہی تاحال جاری ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے پانی چھوڑنے کے مراسلے نے کسان کو برباد اور غریبوں کو بے گھر ہونے پر مجبور کر رہا ہے۔

سیلاب سے 38 لاکھ سے زائد افراد براہ راست متاثر ہوئے، جن میں سے 18 لاکھ 39 ہزار افراد ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوئے ہیں۔

لاہور، راولپنڈی، گجرات، سیالکوٹ، منڈی بہاوالدین، وزیرآباد سمیت 25 اضلاع کے متاثرہ علاقوں میں 415 ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل پرووینشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) عرفان علی کاٹھیا کے مطابق پنجاب میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر سول انتظامیہ، پاک فوج اور دیگر متعلقہ محکمے الرٹ ہیں۔ شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایاجائے۔

ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم اے پنجاب نے اونچے درجے کے سیلاب سے متعلق الرٹ جاری کردیا ہے۔

عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

بھارت کے پانی چھوڑنے سے دریائے ستلج، راوی اور چناب مزید بپھر گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب پر شیرشاہ کے مقام پر پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

شیر شاہ بند سے ملحقہ درجنوں بستیاں مکمل طور پر ڈوب چکی ہیں جبکہ شجاع آباد کینال میں بھی پانی کی انتہائی بلند سطح برقرار ہے۔

قصور میں بھی دریائے ستلج کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ ملتان میں دریائے چناب میں اکبر فلڈ بند کے مقام پر ریلے کی شدت میں کمی ہونا شروع ہوگئی ہے۔

ہیڈ محمد والا روڈ آج چوتھے روز بھی ٹریفک کے لیے بند ہے۔ دیپالپور میں بھی دریائے ستلج میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کے باعث ہزاروں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوگئیں اور متاثرین پریشان ہیں۔

سلیمانکی میں پانی کی سطح ایک لاکھ چالیس ہزار کیوسک تک جا پہنچی ہے جس کے نتیجے میں بہاولپور کی چار تحصیلوں کے ندی نالے اور قریبی علاقے پانی میں ڈوب چکے ہیں۔

جبکہ ہیڈ اسلام پر ایک لاکھ دو ہزار کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے باعث فتو والی کے قریب بند ٹوٹ گیا۔ بہاولنگر میں دریا کے کنارے آبادیاں ڈوب گئیں۔ رانگو نہر کے شگاف سے درجنوں آبادیاں زیرِآب آگئے۔

میلسی ہیڈ سائفن پر پانی بڑھنے سے کئی بستیاں ڈوب گئیں۔ عارف والا میں سیلابی پانی میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق ہوگیا جبکہ حاصل پور میں بھی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

اربن فلڈنگ کا شکار گجرات میں صورتحال بدتر

اربن فلڈنگ کا شکار گجرات میں صورتحال بدتر ہوگئی ہے۔ برساتی نالوں کے پانی کی شہر میں آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ چوبیس گھنٹے گزرنے کے باوجود نکاسی آب کا کوئی بندوبست نہ ہوسکا ہے۔

جی ٹی روڈ اور جنرل بس اسٹینڈ بھی زیر آب آگئے ہیں جس کے باعث کاروباری اداروں سمیت تعلیمی اداروں میں آج چھٹی کردی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز گجرات کی سیلابی صورتحال دیکھنے پہنچیں جہاں انہوں نے طوفانی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا فضائی جائزہ لیا۔

حافظ آباد میں سیلاب کی صورتحال سنگین

حافظ آباد دریائے چناب میں آنے والا تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب دیہاتیوں کا سب کچھ بہا لے گیا ہے۔ کوٹ کمیر کے رہائشی فیروز دین نے اپنے چھ بچوں کے ساتھ 24 گھنٹے درخت پر گزارے، گھر بچا نہ مال مویشی، فیروز دین اپنے بچوں کے ساتھ کسی کے ڈیرے پر رہنے پر مجبور ہیں۔

دریائے چناب میں آنے والے تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب نے تباہی کی کئی داستانیں رقم کی ہیں۔پانی اتنی برق رفتاری سے آیا کہ کسی کو سنبھلنے کا موقعہ ہی نہ ملا اور سب کچھ دیکھتے ہی دیکھتے اپنے ساتھ بہا لے گیا۔

کوٹ کمیر کے رہائشی فیروز دین کو مہلت ہی نہ ملی کہ وہ اپنے گھر کا سازو سامان سمیٹ سکے، فیروز دین نے اپنے چھ بچوں کے ساتھ ایک دن اور رات درخت پر گزارا۔

فیروز دین کا کہنا تھا دریا کی ظالم لہریں دیکھتے ہی دیکھتے میرا سب کچھ بہا لے گئیں،بچوں کے ساتھ چوبیس گھنٹے درخت پر گزارے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب/ فلڈ رپورٹ

پی ڈی ایم اے پنجاب نے سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کی ہے۔

ریلیف کمشنر کے مطابق راوی، ستلج، چناب میں 3900 موضع جات متاثر ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 38 لاکھ 92 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

ریلیف کمشنر نے کہا کہ 18 لاکھ 39 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ 466 متاثرہ اضلاع میں 415 ریلیف کیمپس قائم کیے گیے ہیں۔

ریلیف کمشنر پنجاب نے بتایا کہ میڈیکل، 398 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ منگلا ڈیم 87، تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے، دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 84 فیصد تک بھر چکا ہے۔

ریلیف کمشنر پنجاب نے مزید بتایا کہ پونگ ڈیم 98 ،تھین ڈیم 92 فیصد تک بھر چکا ہے، حالیہ سیلاب میں ڈوبنے سے 49 شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔

گڈو بیراج میں ریلا داخل

ادھر سندھ میں گڈو بیراج میں 3 لاکھ 57 ہزار سے زائد کیوسک کا ریلا داخل ہوگیا ہے۔

سندھ رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل نے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ اعداد و شمار جاری کردیے ہیں۔

محکمہ آبپاشی سندھ کے مطابق گڈو بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 3 لاکھ 57 ہزار 196 کیوسک ہے، جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 3 لاکھ 37 ہزار 746 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 2227 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 45 ہزار 220 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ کوٹری بیراج پر پانی کی آمد2 لاکھ 51 ہزار 558 کیوسک ہے جبکہ اخراج 2لاکھ 22ہزار 553 کیوسک ہے۔

تریموں میں پانی کے بہاو میں کچھ کمی ہوئی ہے۔ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 59 ہزار 662 کیوسک ہے۔

سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے سندھ میں سیلابی صورتحال پر مکمل نظر رکھی جا رہی ہے۔ متعلقہ ادارے ہر ممکن اقدامات کے لیے تیار ہیں ۔ کچے سے 94 سے زائد افراد کو نکال لیا گیا ہے۔

Read Comments