2025 میں اسرائیل نے کتنے ممالک پر حملے کیے؟
امریکی کے آزاد ڈیٹا مانیٹرنگ ادارے (ایکلِڈ) کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سال 2025 کے دوران اسرائیل نے دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں دوسرے خطوں اور ممالک میں سب سے زیادہ فوجی حملے کیے۔ رپورٹ کے مطابق ان کارروائیوں کا دائرہ فلسطین سے لے کر ایران، لبنان، شام، یمن اور قطر تک وسیع رہا جبکہ سب سے زیادہ جانی نقصان غزہ میں ہوا۔
الجزیرہ کے مطابق دنیا بھر میں تنازعات کے حوالے سے ڈیٹا رپورٹ کرنے والے معتبر ادارے ایکلِڈ نے اسرائیل کو دنیا میں سب سے زیادہ غیر ملکی حملے کرنے والا ملک قرار دیا گیا ہے۔
اسرائیل نے یکم جنوری سے 5 دسمبر 2025 تک کم از کم 10 ہزار 631 حملے کیے، جو ایک سال میں سب سے زیادہ غیر ملکی فوجی کارروائیاں ہیں۔ 2024 میں اسرائیل نے چند بڑے حملوں کے بعد بعض محاذوں پر محدود کارروائیاں بھی کیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے 2025 میں کم از کم چھ ممالک پر حملے کیے، جن میں فلسطین، ایران، لبنان، شام، یمن اور قطر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ غزہ جانے والے امدادی بحری بیڑوں پر تیونس، مالٹا اور یونان کے علاقائی پانیوں میں بھی حملے کیے گئے۔
ایکلِڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے رواں سال فضائی اور ڈرون حملے، گولہ باری، میزائل حملے، ریموٹ دھماکے اور دیگر مسلح کارروائیاں کیں۔
رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کو شمار نہیں کیا گیا ہے، اور نہ ہی گھروں کی مسماری اور روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی چھاپہ مار کارروائیاں اس ڈیٹا کا حصہ ہیں۔
سب سے زیادہ حملے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں کیے گئے، جہاں اسرائیلی فورسز کی جانب سے 8 ہزار 332 مرتبہ کارروائیاں کی گئیں۔ صرف غزہ میں 7 ہزار 24 اور مغربی کنارے میں 1 ہزار 308 حملے ریکارڈ کیے گئے۔ غزہ میں 2025 کے دوران 25 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور کم از کم 62 ہزار زخمی ہوئے۔
اسرائیل نے 10 اکتوبر کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کی سینکڑوں بار خلاف ورزی کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 400 فلسطینی جاں بحق اور 1 ہزار 100 زخمی ہوئے۔ اس سے قبل جنوری میں شروع ہونے والی جنگ بندی بھی اسرائیل کی جانب سے مارچ تک ختم کر دی گئی۔
لبنان میں اسرائیل نے 1 ہزار 653 حملے کیے، جو اوسطاً روزانہ تقریباً پانچ حملے بنتے ہیں۔ حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے باوجود جنوبی لبنان، وادی بقاع اور بیروت کے مضافات تک اسرائیلی حملے جاری رہے، جب کہ جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کی موجودگی بھی برقرار ہے۔
ایران میں 13 جون کو اسرائیل نے 200 طیاروں کے ذریعے بڑے پیمانے پر حملے کیے، جن میں جوہری، فوجی اور انفرااسٹرکچر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ 12 روزہ جھڑپ کے دوران رہائشی علاقوں پر بھی حملے ہوئے، جبکہ 22 جون کو امریکا بھی اس کارروائی میں شامل ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایران کے 31 میں سے 28 صوبوں میں کم از کم 379 حملے کیے۔
اسرائیل نے یمن میں حوثیوں کے خلاف کم از کم 48 حملے کیے۔ 28 اگست 2025 کو صنعاء میں حوثی حکومت کے اجلاس کو نشانہ بنایا گیا، جس میں وزیر اعظم احمد الرہوی سمیت کئی سینئر عہدیدار ہلاک ہوئے۔ اسرائیل نے صنعاء ایئرپورٹ، حدیدہ بندرگاہ اور بجلی گھروں کو بھی نشانہ بنایا۔
9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملہ کیا، جہاں غزہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات ہو رہے تھے۔ اس حملے میں چھ افراد جاں بحق ہوئے، تاہم حماس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی۔ بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے لیے سیکیورٹی ضمانت سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے۔
رپورٹ کے مطابق 2025 میں غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے بحری بیڑے فریڈم فلوٹیلا پر بھی حملے کیے گئے۔ مئی میں مالٹا کے قریب، ستمبر میں تیونس کی بندرگاہ اور بعد ازاں یونان کے ساحل کے قریب امدادی سامان لے جانے والی کشتیوں ہر ڈرون حملے رپورٹ ہوئے۔
ایکلِڈ کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار مصدقہ رپورٹس پر مبنی ہیں اور تنازعاتی علاقوں میں رپورٹنگ کی کمی کے باعث اصل تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔














