اسرائیل ’صومالی لینڈ‘ کو خودمختار ریاست تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
اسرائیل نے جمعے کو خود ساختہ جمہوریہ صومالی لینڈ کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرتے ہوئے دنیا کا پہلا ملک بننے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل صومالی لینڈ کے ساتھ زراعت، صحت، ٹیکنالوجی اور معیشت کے شعبوں میں فوری تعاون کا خواہاں ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے صومالی لینڈ کے صدر عبدالرحمان محمد عبداللہی کو مبارکباد دی، ان کی قیادت کو سراہا اور انہیں اسرائیل کے دورے کی دعوت بھی دی۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ اعلان ابراہم معاہدوں کی روح کے مطابق ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام پر طے پائے تھے۔
اسرائیلی بیان کے مطابق نیتن یاہو اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون ساعر اور صومالی لینڈ کے صدر عبدالرحمان محمد عبداللہی نے باہمی تسلیم کے ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے۔
صومالی لینڈ کے صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ صومالی لینڈ ابراہم معاہدوں میں شامل ہوگا، جسے انہوں نے علاقائی اور عالمی امن کی جانب ایک قدم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صومالی لینڈ شراکت داریوں کے فروغ، باہمی خوشحالی میں اضافے اور مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں استحکام کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے۔
دوسری جانب صومالیہ کی حکومت نے اسرائیل کے اس اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے ایک غیر قانونی قدم اور اپنی خودمختاری پر دانستہ حملہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب مصر نے اسرائیل کے اس اعلان پر شدید ردِعمل ظاہر کیا، اور صومالیہ، ترکیہ اور جبوتی کے وزرائے خارجہ کے ساتھ رابطے کر کے اس اقدام کی مذمت کی۔ وزرائے خارجہ نے صومالیہ کی وحدت کی حمایت کی اور خبردار کیا کہ علیحدہ علاقوں کو تسلیم کرنا عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ صومالی لینڈ 1991 سے عملی طور پر خودمختار ہے اور صومالیہ میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے وہاں نسبتاً امن اور استحکام قائم ہے، تاہم اب تک اسے کسی بھی دوسرے ملک کی جانب سے باضابطہ تسلیم نہیں کیا گیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران صومالیہ نے بین الاقوامی سطح پر بھرپور کوششیں کیں کہ کوئی بھی ملک صومالی لینڈ کو تسلیم نہ کرے۔













