مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس: شرح سود برقرار رہنے کا امکان

اسٹیٹ بینک مالی سال 2026 کے آخری مہینوں سے پہلے شرحِ سود میں نرمی کا آغاز نہیں کرے گا: ماہرین معیشت
اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2025 01:10pm

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی آج پیر کے روز سال 2025 کا آخری اجلاس منعقد کر ے گی، جس میں ملک کی اہم معاشی صورتحال کا جائزہ لے کر کلیدی شرحِ سود سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ مالیاتی منڈیوں اور ماہرین کی جانب سے عمومی طور پر توقع کی جا رہی ہے کہ اس اجلاس میں شرحِ سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھا جائے گا۔

یاد رہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے27 اکتوبر 2025 کو منعقدہ اپنے گزشتہ اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ حالیہ سیلاب کے معیشت پر اثرات توقع سے کم رہے ہیں، جس کے باعث فوری طور پر شرحِ سود میں تبدیلی کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔

بزنس ریکارڈر کے مطابق، مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کے اجلاس میں بھی اسٹیٹ بینک محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے شرحِ سود میں کوئی رد و بدل نہیں کرے گا۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے مطابق مرکزی بینک استحکام برقرار رکھنے کو ترجیح دے سکتا ہے کیونکہ مہنگائی کو کم رکھنے میں مدد دینے والا بیس ایفیکٹ اب بتدریج ختم ہو رہا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں معمولی اضافہ اور ملکی معیشت کی بحالی کا ابتدائی مرحلہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ فی الحال انتظار اور مشاہدے کی پالیسی اپنائی جائے۔

اسی حوالے سے رائٹرز کے ایک سروے میں شامل تمام بارہ تجزیہ کاروں نے بھی پیش گوئی کی ہے کہ پیر کے اجلاس میں شرحِ سود میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے مہنگائی کے ممکنہ خطرات کی نشاندہی کے بعد ماہرین نے شرحِ سود میں کمی کی توقعات کو 2026 کے آخر یا اس سے بھی آگے تک مؤخر کر دیا ہے۔

بیشتر تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسٹیٹ بینک مالی سال 2026 کے آخری مہینوں سے پہلے شرحِ سود میں نرمی کا آغاز نہیں کرے گا، جبکہ بعض ماہرین کے مطابق یہ عمل مالی سال 2027 تک بھی جا سکتا ہے۔

گزشتہ اجلاس میں مانیٹری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا تھا کہ ستمبر میں مجموعی مہنگائی بڑھ کر 5.6 فیصد ہو گئی تھی، جبکہ بنیادی مہنگائی 7.3 فیصد پر برقرار رہی۔ کمیٹی کے مطابق معاشی سرگرمیوں میں تیزی دیکھی جا رہی تھی، جس کا اندازہ مختلف معاشی اشاریوں سے ہوتا ہے، تاہم عالمی منڈی میں اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، برآمدات کو درپیش مشکلات اور ملکی سطح پر خوراک کی ممکنہ قلت جیسے عوامل مستقبل کے لیے غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہے تھے۔

گزشتہ اجلاس کے بعد کئی اہم معاشی پیش رفت سامنے آئی ہیں۔ پاکستانی روپے کی قدر میں معمولی بہتری آئی ہے اور اس میں تقریباً 0.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ پیٹرول کی قیمتیں مجموعی طور پر مستحکم رہی ہیں۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جو پچھلے اجلاس کے بعد چھ فیصد سے زائد کم ہو کر تقریباً 57 ڈالر فی بیرل کے آس پاس آ گئی ہیں۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق نومبر 2025 میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 6.1 فیصد رہی۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 112 ملین ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ ستمبر میں 83 ملین ڈالر کا سرپلس اور اکتوبر 2024 میں 296 ملین ڈالر کا سرپلس تھا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق 5 دسمبر 2025 تک اس کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 14.58 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔ کمرشل بینکوں کے پاس خالص زرمبادلہ کے ذخائر 5.03 ارب ڈالر ہیں، جس کے بعد ملک کے مجموعی قابل استعمال زرمبادلہ کے ذخائر 19.61 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے آج کے اجلاس میں شرحِ سود برقرار رکھنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پاکستان

Interest Rate

Monetary policy

State Bank Of pakistan

Status quo