غزہ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ: نیتن یاہو نے اہم اعلان کردیا

وہ اس ماہ کے آخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے: نتین یاہو
اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2025 11:54pm

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت کا عندیہ دے دیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اتوار کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ یروشلم میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ماہ کے آخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے تاکہ منصوبے کے دوسرے مرحلے کی تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔

نیتن یاہو نے بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے اہم فیصلے ہونے والے ہیں تاہم کئی مسائل ابھی زیرِ غور ہیں، جن میں کثیر القومی سکیورٹی فورس کی تعیناتی شامل ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے نومبر میں کہا تھا کہ ٹرمپ نے نییتن یاہو کو قریبی مستقبل میں وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دی ہے تاہم دورے کی تاریخ ابھی واضح نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ بات کریں گے کہ کس طرح حماس کے غزہ پر قبضے کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا دوسرا ماہ شروع ہوچکا ہے مگر دونوں فریقین ایک دوسرے پر بار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر چکے ہیں۔

نتین یاہو نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ حماس نہ صرف جنگ بندی برقرار رکھے بلکہ اس منصوبے پر بھی عمل کرے جس کے تحت وہ ہتھیار ڈالے اور غزہ کو غیر فوجی بنایا جائے۔

ٹرمپ کے منصوبے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل نے غزہ کا 53 فیصد کنٹرول برقرار رکھا تھا، جس میں عسکریت پسندوں کے قبضے میں موجود یرغمالیوں اور اسرائیل کی حراست میں فلسطینیوں کی رہائی شامل تھی۔ آخری یرغمالی اسرائیلی پولیس افسر ہے جو 7 اکتوبر 2023 کو غزہ سے اسرائیل میں حملہ آور جنگجوؤں سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوا۔ نیتن یاہو نے کہا: ”ہم اسے باہر نکال لیں گے۔“

اکتوبر میں جنگ بندی کے آغاز کے بعد، عسکریت پسند گروپ نے باقی غزہ میں دوبارہ اپنی موجودگی مستحکم کی ہے۔

منصوبے کے مطابق دوسرے مرحلے میں اسرائیل مزید پیچھے ہٹے گا، غزہ میں عبوری اتھارٹی قائم کی جائے گی، کثیر القومی سیکیورٹی فورس تعینات کی جائے گی، حماس کے ہتھیار ضبط کیے جائیں گے اور دوبارہ تعمیر کا آغاز ہوگا۔ اسرائیل میں ایک کثیر القومی تعاون مرکز قائم کیا گیا ہے مگر حکام کے مطابق منصوبے کو آگے بڑھانے کی کوششیں رک گئی ہیں۔

جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ جرمنی غزہ کی دوبارہ تعمیر میں مدد کے لیے تیار ہے لیکن وہ نیتن یاہو اور ٹرمپ کی ملاقات کے بعد واشنگٹن کے کردار کے بارے میں وضاحت کا انتظار کرے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ دوسرے مرحلے کا آغاز ”اب ہونا چاہیے“۔

اسرائیل نے جنگ بندی کے بعد سے متعدد فضائی حملے کیے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ یہ حملے دفاع یا جنگجوؤں کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی کے بعد 373 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کے تین اہلکار عسکریت پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔

نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ ”امن کے مواقع“ پر بھی بات کریں گے، جس کا مقصد اسرائیل کے عرب اور مسلم ریاستوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی امریکی کوششوں کی طرف اشارہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم یقین رکھتے ہیں کہ عرب ریاستوں کے ساتھ وسیع تر امن کو آگے بڑھانے کا راستہ موجود ہے اور فلسطینی پڑوسیوں کے ساتھ بھی قابل عمل امن قائم کرنے کا امکان ہے۔“ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل ہمیشہ مغربی کنارے پر سیکیورٹی کنٹرول پر زور دے گا۔

ٹرمپ نے مسلم رہنماؤں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل مغربی کنارے کا الحاق نہیں کرے گا، جہاں نییتن یاہو کی حکومت یہودی بستیوں کی توسیع کی حمایت کر رہی ہے تاہم نییتن یاہو کے مطابق مغربی کنارے کے ”سیاسی الحاق کا سوال“ ابھی زیرِ بحث ہے۔

Donald Trump

ceasefire violations

ceasefire

Benjamin Netanyahu

Gaza Ceasefire

Israel Gaza War

President Donald Trump

Netanyahu statement