دِلی اور کابل میں دہشت گردی ہمارے مفاد میں نہیں، اگر حملہ ہوا تو خالی نہیں جانے دیں گے: خواجہ آصف

افغان طالبان گارنٹی دیتے کہ سرحد پار دہشت گردی نہیں ہوگی تو قرض دے دیتے: وزیر دفاع کی ج نیوز کے پروگرام پروگرام نیوز انسائیٹ میں گفتگو
اپ ڈیٹ 11 نومبر 2025 11:07pm

وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان نے 10 ارب روپے قرض مانگا تھا، گارنٹی دیتے کہ سرحد پار دہشت گردی نہیں ہوگی تو پیسے دے دیتے، ان کا کوئی اعتبار نہیں، عندیہ ملا ہے ایران، ترک، قطری بھائی امن کی ایک اور کوشش چاہتے ہیں۔

منگل کو آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائیٹ ود عامر ضیا“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نہ بھارت اور نہ افغانستان سے جنگ چاہتا ہے، معاشی گرہوں کو آہستہ آہستہ کھول رہے ہیں، چاہے پہلگام، دلی ہو یا کابل میں دہشت گردی ہمارے مفاد میں نہیں، اگر حملہ ہوا تو خالی نہیں جانے دیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کوئی ملٹری ایڈونچر شروع نہیں کرے گا، بھارت، افغانستان اور بین الاقوامی کمیونٹی کو بھی یقین دلاتا ہوں لیکن اگر ہم پر حملہ ہوا تو اسی انداز میں جواب دیں گے، بھارت کوئی نہ کوئی بہانہ یا ڈرامہ رچا کر حملہ کرنے کی کوشش کرسکتا ہے، آپریشن بنیان المرصوص کے بعد سے ہم ہائی الرٹ ہیں۔

وزیر دفاع کا کا کہنا تھا کہ ہم تمام سفارتی آپشنزاستعمال کریں گے، جو 2 واقعات ہوئے ہیں تو پاکستان جواب دینے پر مجبور ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان پر جن لوگوں نے بھی انویسٹمنٹ کی وہ مس کیلکولیشن تھی، افغان طالبان نے 10 ارب روپے قرض مانگا تھا، گارنٹی دیتے کہ سرحد پار دہشت گردی نہیں ہوگی تو پیسے دے دیتے، ان کا کوئی اعتبار نہیں، عندیہ ملا ہے ایران، ترک اور قطری بھائی امن کی ایک اور کوشش چاہتے ہیں۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ طالبان جیسے گروپ کی تعریف کرنے پر افسوس ہے، مجھے اپنے ٹویٹ پر افسوس ہے، ایک ایسی گروپ کی تعریف کی جو ناقابل اعتبار ہے، حلیہ ان کا ضرور مسلمانوں والا ہے، باقی کچھ ہے یا نہیں، کچھ نہیں کہوں گا۔

خواجہ آصف کی نام لیے بغیر خط لکھنے والے ججز پر کڑی تنقید

دوسری جانب وزیردفاع خواجہ آصف نے نام لیے بغیر خط لکھنے والے ججز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا خط لکھنے والوں کو اپنے ادارے کی تاریخ یاد نہیں یا انہیں مخصوص واقعات ہی بھولنے کی بیماری ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ‘استثنیٰ جو پارلیمنٹ دے رہی ہے اس پر اعتراض ہے، خطوط لکھے جا رہے ہیں، عدلیہ کی ری اسٹرکچرنگ، جس میں ان کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا رہی ہے۔

عدلیہ کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ کوئی ادارہ عدلیہ کے اختیارات نہیں لے رہا ہے، اس پر اعتراضات ہیں۔

انہوں نے نام لیے بغیر خط لکھنے والے ججز پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ‘‏جسٹس منیر سے لے کر جسٹس نسیم حسن شاہ اور جسٹس ارشاد حسن خان اور پانامہ جج صاحبان نے جو جرائم کیے تھے، کیا خط لکھنے والوں کو اپنے ادارے کی وہ تاریخ یاد نہیں یا وہ بھولنے کے مریض ہیں’۔

وزیردفاع نے بتایا کہ ‘عدلیہ نے نہ صرف بھٹو کو پھانسی دی بلکہ آئین کے قتل عام کے بار بار مرتکب ہوئی، ایک خط لکھنے والے جج کی قانون اور آئین کی پاس داری کی تاریخ میں ذاتی طور پر جانتا ہوں’۔

AAJ News Whatsapp

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ‘جو انصاف کا تقاضا کرتا ہے، انہیں خود بھی انصاف کرنا چاہیے، ‏اپنے گریبان میں پہلے جھانکیں فیر چٹھیاں پاؤ’۔

خیال رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے دو ججوں کی جانب سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو الگ الگ خطوط لکھے گئے ہیں اورعدلیہ سے متعلق ترمیم پرعدلیہ کی آزادی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

Khawaja Asif

Khuwaja Asif

Defence Minister

afghan taliban

AfghanTaliban