ترکی کی درخواست پر پاکستان افغان وفد سے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر راضی
استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے اہم مذاکرات گزشتہ روز بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد ایک بار پھر شروع ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ مذاکرات قطر اور ترکیہ کی درخواست پر دوبارہ شروع کیے جا رہے ہیں تاکہ امن کو ایک اور موقع دیا جا سکے۔ پاکستانی وفد، جو گزشتہ روز واپس روانہ ہونے والا تھا، اب استنبول میں مزید قیام کرے گا تاکہ مذاکراتی عمل کو مکمل طور پر ختم ہونے سے بچایا جا سکے۔
پاکستان نے واضح طور پر یہ مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان مخالف دہشت گردوں کے استعمال سے باز رکھے، لیکن افغان وفد نے نہ صرف اس مطالبے پر کوئی یقین دہانی نہیں کرائی بلکہ بات چیت کو الزام تراشی کی نذر کردیا۔
ایران نے پاک افغان سرحد پر کشیدگی ختم کرانے کی پیشکش کر دی
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ چار روزہ مذاکرات میں افغان وفد نے کسی قابلِ عمل حل پر اتفاق نہیں کیا اور اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا رہا۔ ان کے مطابق افغان وفد نے ”الزام تراشی، تاخیری حربے اور بہانے“ استعمال کیے، جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے ٹھوس شواہد پیش کیے جو افغان طالبان اور میزبان ممالک نے تسلیم بھی کیے۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ ”پاکستان نے ہمیشہ امن کی نیت سے بات چیت کی، مگر بدقسمتی سے افغان طالبان کی حکومت مسلسل پاکستان مخالف دہشت گردوں کی مدد کر رہی ہے۔“ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی عوام کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
کابل دہلی کے اشاروں پر چل رہا ہے، افغان حکومت کے پاس مذاکرات کا اختیار نہیں: خواجہ آصف
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے طالبان حکومت سے بارہا کہا کہ وہ دوحہ معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں کو پورا کرے، مگر ان کی طرف سے کوئی عمل نہیں کیا گیا۔ ”طالبان حکومت نہ اپنے عوام کے سامنے جواب دہ ہے اور نہ ہی امن میں دلچسپی رکھتی ہے۔ وہ جنگی معیشت پر زندہ ہے اور افغانستان کے عوام کو ایک اور تباہ کن جنگ کی طرف دھکیل رہی ہے۔“
دوسری جانب وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ ”اگر پاکستان میں کوئی دہشت گرد حملہ یا خودکش دھماکہ ہوا تو اس کے نتائج افغانستان کو بھی بھگتنا ہوں گے۔“
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران افغان وفد نے کئی مواقع پر اپنا مؤقف تبدیل کیا، جس سے مذاکراتی عمل مزید سست ہوگیا۔ افغان حکومت کی طرف سے اب تک مذاکرات کی ناکامی پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں، سہولت کاروں اور مددگاروں کے خلاف ہر ممکن کارروائی جاری رکھیں گے۔ پاکستان کا موقف واضح ہے کہ قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چاہے مذاکرات ہوں یا میدانِ عمل۔
Aaj English


















