کابل دہلی کے اشاروں پر چل رہا ہے، افغان حکومت کے پاس مذاکرات کا اختیار نہیں: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کابل پر اثر و رسوخ رکھنے والے بیرونی عناصر دراصل دہلی کے حکم پر کام کر رہے ہیں اور کابل کے پاس خود مذاکراتی اختیار موجود نہیں۔
افغان طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ کابل کا پتلی تماشہ دہلی سے کنٹرول ہو رہا ہے، مذاکرات کا اختیار کابل حکومت کے پاس نہیں،کابل ہندوستان کا چمچہ ہے، ہم چاہتے ہیں کابل کسی کا چمچہ نہ بنے۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ ایک بار یہ اپنا شوق پورا کرلیں، اگر یہ اسلام آباد کو ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں تو کرکے دیکھ لیں، ہم انہیں کئی گنا زیادہ بڑا جواب دیں گے، 40 سال مہمان رہنے کے بعد بھی کابل کی آنکھوں میں شرم نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے انہوں نے بھارت کی پراکسی جنگ شروع کی ہے، پاکستان سے جنگ میں بھارت نے جو ہزیمت اٹھائی ہے اب کابل کے ذریعے تلافی کی کوشش میں ہے۔
وزِ دفاع نے یہ گفتگو جیو نیوز کے پروگرام ’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں کی، انھوں نے کہا کہ جن ہاتھوں پر ہمارے بچوں کا خون ہے ان سے کبھی مذاکرات نہیں کریں گے، اسلام آباد کی طرف نظر بھی اٹھاکر دیکھی تو ہم آنکھیں نکال دیں گے۔
خواجہ آصف نے گفتگو میں کہا کہ طالبان کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں ہے، ایک گروپ کی زبانی یقین دہانیوں پر ہم کتنا بھروسہ کر سکتے ہیں، جب سے افغان طالبان حکومت میں آئے ہیں ہمارے بچے شہید ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی منتخب حکومت ہے ہمیں ان کا احترام ہے، ہم پورا ہفتہ افغان طالبان سے مذاکرات کر چکے ہیں، ہم نے بہت شفاف مذاکرات کیے، صوبائی مفادات پر کوئی حرف نہیں آنے دیا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ اگر اسلامی دنیا فلسطین میں فوج بھیجنے کا فیصلہ کرتی ہے اور پاکستان فلسطین کی حفاظت و فلاح کے لیے کوئی کردار ادا کر سکتا ہے تو یہ قومی فخر کی بات ہوگی اور ایسی صورتِ حال میں پاکستان کو یہ موقع حاصل کرنا چاہیے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ حکومت کرے گی اور اس پر پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔
Aaj English















