پنجاب میں پاور شیئرنگ، بلدیاتی قانون سازی پر ڈیڈلاک برقرار: پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی ملاقات بے نتیجہ
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان سیاسی روابط میں تناؤ برقرار ہے، پنجاب میں پاور شیئرنگ اور بلدیاتی قانون سازی کے معاملات پر اختلافات بدستور حل نہ ہو سکے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات ہوئی، جس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کا مؤقف واضح اور دو ٹوک انداز میں پیش کیا۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے وزیراعظم کو بتایا کہ وفاق اور پنجاب دونوں سطحوں پر پیپلز پارٹی کو اتحادی جماعت کے طور پر وہ اہمیت نہیں دی جا رہی جس کی وہ حقدار ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ حکومت کے ساتھ تعاون کے باوجود پارٹی کو فیصلوں میں شامل نہیں کیا جاتا، جبکہ وفاق اور پنجاب میں قانون سازی کے عمل پر بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ چلنا چاہتی ہے مگر موجودہ صورتحال میں ایسا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ مریم نواز کی تعریف کے بدلے پیپلزپارٹی کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران پنجاب سے متعلق معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی، جس پر وزیراعظم نے پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
حکومت کا موقف تھا کہ پیپلز پارٹی کی بیشتر شکایات مسلم لیگ (ن) کی صوبائی قیادت سے متعلق ہیں جنہیں قیادت کی سطح پر حل کیا جا سکتا ہے جبکہ پی پی کا مؤقف ہے کہ وفاق، پنجاب میں قانون سازی پر اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان بیان بازی سے گریز اور رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا گیا، جبکہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا کہ حکومت سے جاری مذاکرات کے مستقبل کا حتمی فیصلہ پارٹی کی مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں پی پی کے وفد میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سینیٹر شیری رحمان ، نیر بخاری، ندیم افضل چن، جبکہ ن لیگ کی جانب سے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ اور دیگر موجود تھے۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے وزارتِ خارجہ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی، تاہم ذرائع کے مطابق یہ ملاقات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پنجاب سے متعلق اپنے تحفظات کھل کر سامنے رکھے اور شکوہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون سازی پر پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ملاقات میں پیپلز پارٹی نے ن لیگ کی جانب سے اتحادی مشاورت نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور پنجاب پاور شیئرنگ فارمولہ پس پشت ڈالنے پربھی تحفظات کا اظہار کیا۔
پیپلز پارٹی کے مطابق اس فارمولے پر پیش رفت نہ ہونے کے باعث معاملات ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پیپلز پارٹی کے تحفظات قیادت کے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔