خیبرپختونخوا میں سیاسی و غیر سیاسی قوتیں متحرک، کیا پی ٹی آئی صوبائی حکومت سے محروم ہو سکتی ہے؟
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے استعفے کی منظوری سے قبل ہی خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کا شیڈول جاری کر دیا گیا جب کہ پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی سمیت 4 اراکین نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا دیے، جو منظور بھی کرلیے گئے ہیں، بلا مقابلہ انتخاب کے لیے پی ٹی آئی سیاسی مخالفین سے بھی ملاقاتیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اتوار کے روز خیبرپختونخوا اسمبلی میں سیاسی گہما گہمی عروج پر رہی، جہاں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے لیے عمران خان کی جانب سے نامزد کردہ امیدوار سہیل آفریدی نے کاغذات جمع کرانے کے بعد واضح پیغام دیا کہ انتخاب آئین کے مطابق ہو رہا ہے اور اس میں بیرونی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے لیے اتوار کے روز 4 امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے، کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی سمیت اپوزیشن اُمیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیے گئے ہیں۔
وزارت اعلی کے لیے 4 امیدوار میدان میں آگئے، امیدواروں میں پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی، جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان، پیپلزپارٹی کے ارباب زرک اور ن لیگ کے سردار شاہجہاں شامل ہیں۔
اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کے مطابق وزیراعلیٰ کا انتخاب پیر کے روز ہوگا، جسے باقاعدہ اسمبلی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے اس پر اعتراض اٹھایا ہے کہ گورنر نے ابھی تک استعفیٰ منظور نہیں کیا جب کہ واپسی کے امکانات بھی موجود ہیں۔
شدید اندرونی اختلافات کے باوجود پی ٹی آئی سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ بنانے کے لیے متحد نظر آ رہی ہے، تمام مرکزی قائدین گزشتہ کئی دنوں سے پشاور میں موجود ہیں، اور سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں بھی جاری ہیں۔
پی ٹی آئی نے (ن) لیگ سے مدد مانگ لی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبرپختونخوا میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پاکستان مسلم (ن) سے بھی مدد مانگ لی اور صوبائی صدر جنید اکبر وزیراعلی خیبرپختونخوا کے انتخاب کے سلسلے سرگرم ہوگئے۔
پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کے وفد نے وفاقی وزیر امیر مقام سے ان کی رہائش گاہ میں ملاقات کی، وفد میں اراکین قومی اسمبلی شیر علی ارباب، علی خان جدون اور ڈاکٹر امجد، کبیر خان، ادریس خٹک، لائق خان، اکرام کھٹانہ بھی شامل تھے۔
جنید اکرم نے وفاقی وزیر امیر مقام سے درخواست کی ہے کہ ماضی کی طرح مل کر فیصلے کرنے کی امید پر آئے ہیں، جن مسائل سے گزر رہے ہیں اس سے مل کر مقابلہ کرنا ہے، اسمبلی میں واضح اکثریت پاکستان تحریک انصاف کو حاصل ہے، موجودہ حالات میں خیبرپختونخوا مزید مشکلات اور سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، سہیل آفریدی کو بلامقابلہ وزیراعلی منتخب کرنا چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے پی ٹی آئی کے وفد کو کہا کہ صوبے کی روایات کے مطابق اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بات کریں گے اور مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کردیں گے۔
پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر خان کی سربراہی میں وفد نے جے یو آئی کے مرکز کا دورہ کیا، جہاں وزیراعلیٰ کے انتخاب کو بلا مقابلہ کرانے کی درخواست کی گئی۔
پی ٹی آئی کا وفد عوامی نیشنل پارٹی کے دفتر باچا خان مرکز بھی گیا، جنید اکبر نے کہا کہ کل ایک جمہوری عمل ہونے جارہا ہے، جمہوری عمل کے لئے ہم جمہوری لوگوں سے رابطہ کررہے ہیں، پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا میں عددی اکثریت حاصل ہے، غیر جمہوری کرداروں کو روکنے کے لیے چاہتے ہیں سہیل آفریدی کو بلامقابلہ منتخب کریں۔
اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے این پی کسی بھی غیر آئینی و غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی، ہم مرکزی قیادت سے مشاورت کے بعد آگاہ کریں گے۔
پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو ہٹانے کے بعد اپوزیشن جماعتیں صوبے میں حکومت سازی کے لیے سرگرم ہو گئی ہیں اور متفقہ امیدوار لانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
کچھ اشارے ایسے بھی مل رہے ہیں کہ غیر سیاسی قوتیں سہیل آفریدی کے خلاف متحرک ہیں، جس سے پی ٹی آئی کو دوبارہ حکومت سازی میں مشکلات پیش آنے کا خدشہ ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں بانی پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدوار پر متفق ہوتے ہیں یا اپنے اپنے نامزد امیدواروں کو میدان میں لائیں گے۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔