پی ٹی آئی میں اندورنی اختلافات: گنڈا پور کے مطالبے پر اسپیکر کے پی اسمبلی کا استعفیٰ دینے سے انکار
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے، جس پر انہوں نے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں اندورنی اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے وزرا کو فارغ کرنے اور وزارتوں میں رد و بدل کے بعد اب سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو بھی اپنے انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے ان کو استعفیٰ دینے کا کہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو وزیر اعلی ہاؤس بلا کر استعفیٰ دینے کا کہا لیکن اسپیکر نے یکسر انکار کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ اسپیکر شپ کا عہدہ انہیں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دیا ہے اس لیے وہ صرف ان کے کہنے پر عہدہ چھوڑیں گے اور اس کے لیے وہ خود عمران خان سے ملاقات کریں گے۔
اس سے پہلے بھی بابر سلیم سواتی پر سینٹر اعظم خان سواتی جو کہ سابق وفاقی وزیر رہ چکے ہیں اور ان کا شمار نہ صرف پارٹی کے سینئر رہنماؤں بلکہ عمران خان کے چند خاص لوگوں میں بھی ہوتا ہے، انہوں نے الزامات لگائے تھے اور ان الزامات کے جواب نے بابر سلیم سواتی نے خود وزیر اعلی سمیت کئی اداروں کو خطوط لکھیں تھے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائے، جس کے بعد پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے اس معاملے کو ختم کردیا۔
بابر سلیم سواتی خیبر پختونخوا اسمبلی کے وفد کو لے کر بیرون ملک سرکاری دورے پر جارہے تھے لیکن ان حالات کے پیش نظر اسپیکر بابر سلیم سواتی نے جب پارٹی کے اندر اور پارٹی سے باہر اپنے دوستوں سے مشورہ کیا تو دوستوں نے مشورہ دیا آپ کے غیر موجودگی میں آپ کے خلاف سازش ہو سکتی ہے اس وجہ سے بیرون ملک کا دورہ منسوخ کر لیں تو انہوں نے اپنا دورہ بھی منسوخ کر لیا اور وفد کے دیگر افراد اس وقت بیرون ملک دورے پر ہیں جس میں اسمبلی اہلکار اور اراکین اسمبلی شامل ہے۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی کا اسمبلی کے اندر اچھا خاصہ مضبوط گروپ ہے، اسپیکر کے ساتھ اپوزیشن کا تعلق بھی مضبوط ہے، اگر اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی نوبت آتی ہے تو اسپیکر پر اعتماد کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہوگی اور عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوسکتی کیوں کہ جتنے بھی پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی سے ہماری بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے ساتھ ہیں جب کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے ساتھ صرف وہ اراکین اسمبلی ہیں جو وزیر مشیر یا پھر معاون خصوصی ہیں۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔