’اپنا کام جاری رکھوں گا‘، حماس کے ٹرمپ امن معاہدہ مسترد کرنے پر نیتن یاہو کی دھمکی
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے کو تسلیم نہ کرنے پر حماس کو دھمکی دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اگر حماس مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے سے پیچھے ہٹی تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرے گا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ منصوبہ جنگ کے خاتمے سے متعلق اسرائیل کے اصولوں سے مطابقت رکھتاہے اور یہ معاہدہ یقینی بنائے گا کہ غزہ اسرائیل کےلیےکبھی خطرہ نہیں بنے گا۔
فلسطینی ریاست کے حوالے سے نیتن یاہو نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم کسی فلسطینی ریاست کو قبول نہیں کریں گے اور یہ بات معاہدے میں بھی درج نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ بھی سمجھتے ہیں کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کے لیے بڑا خطرہ اور دہشت گردی کو فروغ دینے کا سبب بنے گی۔
مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے پر حماس کا رد عمل
صدر ٹرمپ کے پیش کردہ مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے پر حماس نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی حکمرانی کے لیے کسی غیر ملکی ادارے کو قبول نہیں کریں گے۔
حماس کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں سامنے آنے والی بعض امن تجاویز کو مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں وہ منصوبہ موصول نہیں ہوا ہے، جس کی امریکا بات کر رہا ہے۔
حماس کا کہنا تھا کہ منصوبہ ملے گا تو اپنی قوم کے مفاد کے مطابق مؤقف دیں گے۔ حماس نے یہ بھی کہا تھا کہ ٹونی بلیئر ہماری قوم کے لیے ناقابل قبول شخصیت ہیں۔ اپنی قوم کی کسی غیرملکی سرپرستی کو قبول نہیں کریں گے۔
حماس کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کے ہتھیار اپنےعوام کے دفاع سے جڑے ہیں۔ قبضہ ختم اور فلسطینی ریاست بنتے ہی یہ ہتھیار ریاست کا حصہ بن جائیں گے۔
مسلم ممالک کا مشترکہ اعلامیہ
دوسری جانب پاکستان، اردن، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، ترکیہ، سعودی عرب، قطر اور مصر کے وزرائے خارجہ نے امریکی صدر کی غزہ جنگ بندی کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے منصوبے کو تسلیم کرلیا ہے۔
اس حوالے سے مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں صدر ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کو سراہا گیا جس میں غزہ کی تعمیر نو، فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کی روک تھام، جنگ بندی اور ایک جامع امن عمل کو آگے بڑھانے کا اعلان شامل ہے۔
اعلامیے کے مطابق امریکی صدر نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ مغربی کنارے کے انضمام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اعلامیہ میں وزرائے خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکا اور دیگر فریقین کے ساتھ مثبت تعمیری انداز میں بات چیت کے لیے تیار ہیں تاکہ معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے جس کے نتیجے میں خطے کے عوام کے لیے امن کا قیام ممکن ہو۔
اعلامیے میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے پر کام کیا جائے گا۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق اس جامع معاہدے کے تحت غزہ کو مکمل انسانی امداد کی فراہمی، فلسطینی عوام کی بے دخلی کو روکنا، مغویوں کی رہائی، تمام فریقین کے لیے سکیورٹی کی ضمانت، اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا، غزہ کی تعمیرِ نو اور دو ریاستی حل کے تحت غزہ اور مغربی کنارے کو مکمل طور پر ایک فلسطینی ریاست میں ضم کرنا شامل ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات عالمی قوانین کے مطابق خطے کے امن اور سلامتی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
Aaj English

















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔