لندن میں فلسطینی مشن کو سفارتخانے کا درجہ دے دیا گیا
برطانیہ سمیت متعدد مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے بعد لندن میں واقع فلسطینی سفارت خانے پر پہلی بار فلسطینی پرچم لہرایا گیا۔
الجزیرہ کے مطابق پیر 22 ستمبر 2025 کو یہ تقریب برطانیہ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے جانے کے اعلان کے بعد منعقد ہوئی۔
پرچم کشائی کی یہ تقریب مرکزی لندن میں واقع اس عمارت کے باہر ہوئی جو پہلے فلسطینی مشن کہلاتی تھی اور اب اسے مکمل سفارتی درجہ دے دیا گیا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے برطانیہ میں فلسطینی سفیر حسام زملوط نے اس لمحے کو آزادی، وقار اور انسانی حقوق کے اصولوں سے جڑی ایک پیش رفت قرار دیا۔ حسام زملوط نے کہا کہ یہ قدم تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ اور آزادی و وقار پر مبنی مستقبل کی جانب پیش رفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنے اور آزادی، وقار اور بنیادی انسانی حقوق پر مبنی مستقبل کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار ہے، جب غزہ میں فلسطینی عوام بھوک، بمباری اور ملبے تلے دفن ہونے جیسے حالات سے دوچار ہیں، جبکہ مغربی کنارے میں ریاستی جبر اور زمینوں پر قبضہ جاری ہے۔
حسام زملوط نے کہا کہ اب بھی فلسطینی عوام کی انسانیت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، ہماری زندگیاں بے وقعت سمجھی جا رہی ہیں اور ہمارے بنیادی حقوق مسلسل سلب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ پرچم اس عہد کے ساتھ بلند کرتے ہیں کہ فلسطین ہمیشہ رہے گا، فلسطین سر بلند ہوگا اور فلسطین آزاد ہوگا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیم CAGE انٹرنیشنل نے برطانیہ کے اقدام کو ”تاخیر سے کیا گیا علامتی اعلان“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک فلسطینی نسل کشی میں اپنی شمولیت چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تنظیم کے مطابق مسئلہ فلسطین کا پائیدار حل صرف اسرائیلی قبضے اور نسل پرست نظام کے خاتمے سے ممکن ہے۔
غزہ کے شہریوں نے فلسطینی ریاست کی تسلیم کو امید کی کرن قرار دیا، تاہم انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ صرف بیانات نہیں، عملی اقدامات بھی کیے جائیں تاکہ نسل کشی روکی جا سکے اور فلسطینیوں کو ان کا حقِ خود ارادیت مل سکے۔
ادھر، فرانس آج فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، ایفل ٹاور کی اسکرین پر فلسطین اوراسرائیل کا پرچم لگا کر دو ریاستی حل کی حمایت کااعلان کیا گیا۔
فرانسیسی صدرمیکرون کہتے ہیں غزہ میں تمام زندگیاں برابر ہیں، اسرائیل نے حماس کے کئی رہنما قتل کئے لیکن پھربھی ختم نہ کرسکا، اسرائیل کی حکمت عملی ناکام ہوگئی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ میں فضائی کارروائی کے دوران حماس کی بحری پولیس کے نائب سربراہ ایاد ابو یوسو کو ہلاک کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق وہ 7 اکتوبر2023 کے حملے میں ملوث تھا۔
آج اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 37 فلسطینی صبح صبخ سے غزہ کے مختلف حصوں میں جاں بحق ہوئے ، جن میں سے 25 کی تعداد صرف غزہ سٹی میں ہے، یہ اطلاع الجزیرہ سے بات کرنے والے طبی ذرائع نے دی ہے۔
Aaj English


















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔