سانحہ لیاری کے بعد سوالات اٹھ گئے؛ نوٹس جاری تھے مگر عمارت خالی نہ ہوئی
کراچی کے علاقے لیاری میں پانچ منزلہ عمارت گرنے کے افسوسناک واقعے کے بعد چیف سیکریٹری سندھ نے واقعے کی وجوہات جاننے اور مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے کے کیا اسباب تھے؟ عمارت خالی کرنے کے نوٹس کب جاری ہوئے؟ عمارت خالی کیوں نہیں کی گئی؟ چیف سیکریٹری سندھ نے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، کمیٹی کا مقصد عمارت گرنے کی وجوہات کا تعین، ذمہ دار عناصر کی نشاندہی اور مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ کے لیے سفارشات مرتب کرنا ہے۔
کراچی: لیاری میں مخدوش عمارتیں گرانے کا کام عارضی طور پر روک لیا گیا
لیاری سانحہ: گورنر سندھ کا متاثرین کیلئے 80 گز کے پلاٹس اور روزگار کا اعلان
کمشنر کراچی حسن نقوی کو کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر اراکین میں اسپیشل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ عائشہ حمید، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے ڈائریکٹر کمپلینٹس اینڈ ڈینجرس بلڈنگز آصف ندیم احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے آصف علی لانگا اور دیگر متعلقہ افسران شامل ہیں۔
کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر اپنی ابتدائی رپورٹ جمع کرائے۔
لیاری عمارت گرنے کے افسوسناک واقعہ کی تحقیقات شروع
بعدازاں، کمشنر کراچی سید حسن نقوی کی سربراہی میں کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اسٹیرنگ کمیٹی تحقیقاتی کمیٹی اڑتالیس گھنٹے میں عمارت گرنے کی وجوہات اورذمہ داروں کا تعین کرکے تفصیلی رپورٹ وزیراعلی سندھ کو پیش کرے گی۔
کمشنر کراچی کے مطابق اعدادوشمار، تفصیلات اور دستاویزجمع کی جا رہی ہیں، کمیٹی حادثات سے محفوظ رہنے اور ہنگامی منصوبہ سے متعلق تجاویز دے گی۔
Aaj English















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔