پاکستان نے مودی کے بے بنیاد، اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ الزامات کو سختی سے مسترد کردیا
پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے راجستھان کے انتخابی جلسے میں لگائے گئے بے بنیاد، اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ الزامات کو سختی سے مسترد کردیا اور کہا کہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، عالمی برادری بھارت کے جارحانہ رویے کا نوٹس لے۔
دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے راجستھان میں حالیہ عوامی خطاب کے دوران بھارتی وزیراعظم کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد، اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے، تحریفات، غلط بیانیوں اور اشتعال انگیز بیانات سے بھرے ان ریمارکس کا مقصد واضح طور پر سیاسی فائدے کے لیے علاقائی کشیدگی کو ہوا دینا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ اس طرح کے بیانات نہ صرف عوام کو گمراہ کرنے کی دانستہ کوشش کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ ذمہ دار ریاستی نظام کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں، دھمکیوں کا سہارا لینا اور ایک خود مختار ملک کے خلاف فوجی کارروائی پر فخر کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے قائم کردہ اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، یہ خطرناک رویہ علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچاتا ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں ایک مستقل اور فعال شراکت دار ہے، پاکستان کو دہشت گردی کی کارروائیوں سے جوڑنے کا کوئی بھی الزام حقیقتاً غلط اور صریح طور پر گمراہ کن ہے، یہ ایک حربہ ہے جو اکثر بھارت کے اپنے اندرونی چیلنجوں سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، خاص طور پر بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کی جابرانہ پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کے لیےپاکستان کو قربانی کا بکرا بنا کر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کی بھارت کی کوششیں اچھی طرح سے دستاویزی ہیں اور عالمی برادری نے اسے تسلیم کیا ہے۔
پاکستان کا بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کی حالت زار اور حق خود ارادیت کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کو جارحانہ بیان بازی اور سیاسی انحطاط سے چھپایا نہیں جا سکتا، پاکستان نے بھارتی قیادت پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری اور تحمل کا مظاہرہ کرے، بڑھتے ہوئے بیانات اور جارحانہ انداز تناؤ کو بڑھانے کے علاوہ کوئی اور مقصد پورا نہیں کرتا، بھارت کو فرضی بیانیے کا سہارا لینے اور انتخابی فائدہ اٹھانے کے لیے جنگجوی کرنے کے بجائے پرامن مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے بقایا تنازعات کو حل کرکے پختگی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی، علاقائی استحکام اور تعمیری مشغولیت کے لیے پرعزم ہے تاہم ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان کے عوام اور اس کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار اور اہل ہیں، کسی بھی مہم جوئی یا جارحیت کا پرعزم اور متناسب جواب دیا جائے گا، پاکستان نے ماضی میں بھی اپنے عزم کا مظاہرہ کیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو دوبارہ بھی کرے گا۔
ترجمان دفترخارجہ نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کے جارحانہ انداز اور نفرت پر مبنی بیانیے کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیئے، جس سے علاقائی امن کو خطرہ ہے، جنوبی ایشیا میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ایسی بیان بازی اور اقدامات کی حوصلہ شکنی ضروری ہے، تنازعات کی تسبیح سے کسی کو فائدہ نہیں ہوتا، اور پائیدار امن کا راستہ بات چیت، باہمی احترام اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری میں مضمر ہے۔
Aaj English














اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔