جنگ بندی کسی معاہدے کے تحت نہیں ہوئی، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کسی معاہدے کے تحت نہیں ہوئی، جنگ بندی ہے لیکن کچھ نہیں کہا جاسکتا، ضرورت اس بات کی ہے کہ قومی یکجہتی کو دوام دیں، افغان سرحد کو پرامن رکھنا مشکل کام نہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے حکومت کی صفیں خالی دیکھیں تو واک آؤٹ کیا، آپ نے میرا ساتھ دیا،آپ کا شکریہ، پورا ملک عوام، پارلیمنٹ ایک ہی احساس میں ڈوبی ہوئی ہے، بھارت نے پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کرجارحیت کی، اپنی سیکیورٹی کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پرگرایا، سول آبادی اور مذہبی مراکز پر راکٹ برسائے، مساجد کے قریب رہنے والے خاندانوں کونشانہ بنایا، سول آبادی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے خلاف مدرسے کا جوان فوج کے ساتھ کھڑا تھا، اس کو سمجھنا چاہیئے، سب باتوں پر ہمیں سوچنا پڑے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قوم پشت پر نہ کھڑی ہو تو جنگ نہیں لڑی جا سکتی، 71 میں قوم فوج کے ساتھ نہیں تھی تو ہم نے سرینڈر کیا، آج ہمیں پھر اس حالات کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان کی پوری کارروائی دفاعی تھی، مسلح افواج نے پھرپور انداز کے ساتھ پاکستان کا دفاع کیا ،،اسےتاریخ احترام کی نظر سے دیکھے گی۔
سربراہ جے یو آئی کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی کسی معاہدے کے تحت نہیں ہوئی، جنگ بندی ہے لیکن کچھ نہیں کہا جا سکتا، ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی یکجہتی کو دوام دیں، پورے ایوان کی طرف سے ہم پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، کیا فوج کا ایک محاز پر حالت جنگ میں ہونے کا یہ تقاضہ ہے کہ ملک کے اندر بھی لڑیں، اگر باہر کا دشمن ہم ہر حملہ آور ہو تو کہیں اندرونی لڑائی نہیں لڑی جاتی، افغانستان کی سرحد کو پرامن رکھنا ہوگا جومشکل کام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پشاور میں ملین مارچ کیا، کوئٹہ میں کیا انسانوں کا سمندر تھا، ملک میں ایک طویل عرصے سے خوف کے بادل منڈلا رہے ہیں، آپ اگر خوف ختم نہیں کریں گے تو نتائج اچھے نہیں آئیں گے، قومی یکجہتی کے لیے سیکیورٹی حالات کے باوجود جلسے اور ریلیاں نکلیں، ہم ایک سیاسی جماعت ہیں، ہم ملک کے لیے اس زاویے سے سوچتے ہیں، ہزار درجے یہ ذمہ داری حکومت کی ہے انہیں سوچنا چاہیئے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر ہم پرڈرون آئیں تو بھارت کے ڈرون کا ہم کیا کریں، ہم یہ سوچے بغیر قومی یکجہتی پیدا نہیں کرسکتے، جو ہمارے محاذ پر لڑتے ہیں انہیں ہر چیز کا علم ہوتا ہے، یکجہتی کا تقاضہ ہے ایسی حرکتیں نہ کی جائیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ چیئرمین آپ مجھے بہت پسند ہیں رولنگ دیں اس کو یہاں ہی روک دیا جائے، مولانا کے جملے پر پینل آف چیئرمین کے رکن قادر پٹیل مسکرا دیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس وقت یکجہتی کے محتاج ہیں، ایک ایک گھرجا کریکجہتی کی بھیک مانگنی چاہیئے، ہمارے بہت سے لوگ لاپتہ ہیں، مایوسیاں بڑھ رہی ہیں، اسلام اور ایمان دونوں لازمی ہیں، غلط حرکتیں نہ کریں، مجبور نہ کیا جائے کہ احتجاج کے لیے باہر نکل آئیں، بہتر ہوگا آپ رولنگ دیں اور بل کو رکوائیں۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔