تھکن آپ کے دماغ میں ہے یا جسم میں؟ جاننا کیوں ضروری ہے؟
کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ آپ کی توانائی کس چیز سے ختم ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ جسمانی مشقت ہے یا مسلسل ذہنی دباؤ؟ اگر ہم اس فرق کو پہچان لیں، تو اپنی توانائی کو بہتر طریقے سے بحال کر سکتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ ذہنی اور جسمانی تھکن میں کیا فرق ہے اور انہیں کیسے دور کیا جا سکتا ہے۔
بعض اوقات، ہم دن بھر کی مصروفیات کے بعد جسمانی آرام تو کر لیتے ہیں، لیکن پھر بھی تازگی محسوس نہیں کرتے۔ اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اصل تھکن ذہنی تھکن ہے نہ کہ صرف جسمانی۔ جی ہاں یہ جاننا بہت ضروری ہے کیونکہ اکثر ہم آرام کر کے بھی بےآرام رہتے ہیں اسکی یہی وجہ ہے کہ ہم دراصل ذہنی تھکن کا شکار ہوتے ہیں۔
ذہنی اور جسمانی تھکن میں فرق کیسے کریں؟
ماہر نفسیات ڈاکٹر سونل آنند وضاحت کرتی ہیں کہ ذہنی اور جسمانی تھکن بعض اوقات ایک دوسرے میں مدغم ہو جاتی ہیں۔
ذہنی تھکن سے نہ صرف آپ کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ آپ اداسی، پریشانی یا بے چینی محسوس کر سکتے ہیں۔ آپ کی توجہ، یادداشت اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کمزور ہو سکتی ہے، اور بعض شدید صورتوں میں، آپ کے خیالات سست اور غیر مؤثر ہو سکتے ہیں۔
انسانی صحت کیلئے ورزش اور خود اعتمادی کتنی ضروری ہے
’ذہنی تھکن‘ بعض جسمانی علامات کے ساتھ بھی ظاہر ہو سکتی ہے جیسے، سر درد، معدے کی خرابی، نیند میں دشواری، بھوک میں کمی یا زیادتی اور وزن میں تبدیلی۔
نیورولوجی کے ماہر ڈاکٹر گوتم اروڑا ’جسمانی تھکن‘ کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ زیادہ واضح اور پہچاننے میں آسان ہوتی ہے۔ جسمانی تھکن عموماً عضلات میں کمزوری، جسم میں بھاری پن، اور آرام کی شدید خواہش کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
’جسمانی تھکن‘ کی وجوہات میں زیادہ جسمانی مشقت، نیند کی کمی، پانی کی کمی، غذائی اجزاء کی کمی، طبی مسائل جیسے اینیمیا یا کرونک فٹیگ سنڈروم شامل ہیں۔
جبکہ ’ذہنی تھکن‘ کے اسباب میں مسلسل ذہنی دباؤ اور پریشانی، جذباتی دباؤ، نیند کی کمی، دماغی کام کی زیادتی، وقت کا غلط منظم ہونا اور مستقل ملٹی ٹاسکنگ شامل ہیں۔
جب ذہنی دباؤ جسمانی تھکن میں بدل جائے
آپ نے شاید محسوس کیا ہوگا کہ جب آپ زیادہ دباؤ میں ہوتے ہیں، تو جسمانی طور پر بھی بے حد تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ذہنی دباؤ ہمارے جسم کے اسٹریس ریسپانس کو متحرک کرتا ہے، جس سے کورٹیسول اور ایڈرینالین جیسے ہارمون خارج ہوتے ہیں۔ اس سے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، پٹھے سخت ہو جاتے ہیں، اور جسم ہائی الرٹ موڈ میں آ جاتا ہے۔ اگر یہ دباؤ زیادہ عرصے تک برقرار رہے، تو جسمانی تھکن، سر درد، نیند کی خرابی، اور کمزوری جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
درد نہ سہیں، طرز زندگی تبدیل کریں، چلنے بیٹھنے کا انداز درست کریں
ذہنی اور جسمانی توانائی کو بحال رکھنا بہت ضروری ہے
اگر جسمانی تھکن کا حل آرام اور اچھی نیند ہے، تو ذہنی تھکن کو کم کرنے کے لیے درج ذیل طریقے مفید ہو سکتے ہیں:
ریلیکسیشن تکنیک اپنائیں، کیونکہ مائنڈ فلنیس، مراقبہ، یوگا، اور گہری سانس لینے کی مشقیں ذہن کو سکون دیتی ہیں اور ذہنی دباؤ کم کرتی ہیں۔
مسلسل کام کرنے کے بجائے مختصر وقفے لینا ضروری ہے، تاکہ دماغ کو دوبارہ تازگی مل سکے۔
اچھی نیند لیں، ہر رات کم از کم 7 سے 8 گھنٹے کی پرسکون نیند لینے کی کوشش کریں، تاکہ دماغ کو مکمل آرام ملے اور توانائی بحال ہو۔
ورزش کو معمول بنائیں، چہل قدمی اور ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیاں اینڈورفنزہارمون خارج کرتی ہیں، جو ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہیں۔
صحیح خوراک اور پانی کا خیال رکھیں، متوازن غذا اور مناسب پانی پینے سے دماغ اور جسم کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے، جس سے تھکن کم محسوس ہوتی ہے۔
بلڈ پریشر کم کرنا ہے؟ ورزش کے لیے صرف 20 منٹ نکالیے
اپنے کام اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم کریں۔ غیر ضروری کاموں کا دباؤ مت لیں اور ’نہیں‘ کہنا سیکھیں۔
اگر ذہنی تھکن زیادہ ہو رہی ہو تو کسی قریبی دوست، عزیز یا پروفیشنل تھراپسٹ سے بات کریں۔ اپنی سوچوں کا اظہار کرنے سے ذہنی بوجھ ہلکا ہو سکتا ہے۔
ذہنی اور جسمانی تھکن میں فرق کرنا ضروری ہے تاکہ ہم اپنی توانائی کی سطح کو بہتر طریقے سے منظم کر سکیں۔ اگرچہ جسمانی تھکن آرام اور نیند سے دور ہو سکتی ہے، لیکن ذہنی تھکن کو کم کرنے کے لیے ہمیں اپنے طرز زندگی میں کچھ مثبت تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر آپ مستقل ذہنی یا جسمانی تھکن کا شکار ہیں، تو اپنی صحت کو نظر انداز نہ کریں اور اپنی دیکھ بھال کو ترجیح دیں۔
Aaj English



















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔