پارا چنار جانے والے قافلے پر فائرنگ اور لوٹ مار کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج
پارا چنار جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے قریب فائرنگ اور اشیائے خورد و نوش لے جانے والی مال بردار گاڑیوں کی لوٹ مار کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی کرم میں درج کر لیا گیا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق درج مقدمہ میں 20 نامعلوم ملزمان کو نامزد کرتے ہوئے ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی سمیت متعدد دفعات شامل کر لی گئیں۔
کرم میں قافلے پر حملے کی تفصیلات، 2 سیکیورٹی اہلکار، 6 ڈرائیورز شہید ہوئے، 6 حملہ آور مارے گئے
گاڑیوں کے قافلے پر حملے میں فورسز کے جوان، 2 ڈرائیور شہید جبکہ 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے، حملے کے بعد ملزمان نے گاڑیوں کو آگ بھی لگائی اور 8 ڈرائیوروں کو اغوا کر لیا تھا۔
لوئر کرم میں قیام امن کے لیے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری
لوئر کرم میں قافلے پر حملے کے بعد قیام امن کے لیے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے، عارضی طور پر بے گھر افراد کے لیے ہنگو میں اتنظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
لوئر کرم کے مختلف علاقوں میں آج دوسرے روز بھی سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری رہا، دن بھر گن شپ ہیلی کاپٹر کی پروازیں جاری رہیں، آپریشن کل بھی جاری رہے گا۔
آپریشن سے عارضی طور پر بے گھر ہونے والوں کے لیے ہنگو اور ٹل میں کیمپ کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں، جبکہ پی ڈی ایم اے کی طرف 22 ٹرکوں پر مشتمل سامان ہنگو پہنچایا گیا۔
دریں اثنا حکومت خیبر پختوںخوا کی جانب سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے کرم کے متاثرہ عوام کے لیے ضروری ادویات اور اشیائے خورد و نوش پہنچا دی گئیں۔
یاد رہے کہ لوئر کرم کے علاقے بگن میں پارا چنار جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پارا چنار کی جانب گامزن تھا۔
کرم جانے والے امدادی اشیا کے قافلے پر نامعلوم افراد کا حملہ، 2 گاڑیاں نذر آتش، 3 سکیورٹی اہلکار زخمی
اسسٹنٹ کمشنر ہنگو سعید منان کا کہنا ہے کہ پارا چنار اور دیگر علاقوں کے لیے کانوائے ٹل سے روانہ ہوا تھا، حملے میں چھوٹے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ 13 گاڑیاں جونہی بگن میں داخل ہوئیں اسی وقت ان پر فائرنگ کی گئی، پانچ گاڑیاں فائرنگ کے زد میں آئیں جبکہ دو گاڑیوں کو آگ لگائی گئی۔ فائرنگ کے نتیجے میں تین سکیورٹی فورسز اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل بگن میں ڈپٹی کمشنر کوہاٹ جاوید اللہ محسود کی گاڑی پر بھی بگن میں ہی فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ڈی سی کوہاٹ، ایف سی اور پولیس اہلکاروں سمیت شدید زخمی ہوئے تھے۔
جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ امدادی سامان کے قافلے کے لیے سڑکیں بحال کروانے گئے تھے۔
واضح رہے کہ 2024 کے آخری مہینوں میں کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں مسافر بس پر فائرنگ سے 44 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے بعد کرم ایجنسی کے مختلف علاقوں میں مسلح قبائلی تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
متحارب فریقین کی جانب سے راستوں کی بندش اور احتجاج کی وجہ سے کرم ایجنسی میں کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی تھی، جس کے بعد وفاقی کابینہ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہنگامی طور پر امدادی سامان پارا چنار بھیجا گیا۔
Aaj English
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔