جسٹس امین الدین کو وفاقی آئینی عدالت کا پہلا چیف جسٹس مقرر کرنے کا فیصلہ
وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے معاملے پر اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، حکومت نے جسٹس امین الدین کو وفاقی آئینی عدالت کا پہلا چیف جسٹس مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا، وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے ایڈوائس صدر مملکت کو ارسال کر دی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت کے درمیان وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق مشاورت مکمل ہو گئی، جس کے بعد حکومت نے جسٹس امین الدین کو عدالت کا پہلا چیف جسٹس مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارتِ قانون و انصاف نے تقرری سے متعلق سمری ایوانِ صدر کو بھجوا دی ہے، جس پر صدر مملکت کی منظوری متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت کچھ دیر میں سمری پر دستخط کریں گے، جس کے بعد جسٹس امین الدین پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
حلف برداری کی تقریب کل صبح 10 بجے ایوانِ صدر میں منعقد ہوگی، جہاں صدر مملکت نئے چیف جسٹس سے حلف لیں گے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے جسٹس امین الدین خان کے اعزاز میں کل عشائیہ رکھ لیا، جس میں سپریم کورٹ کے ججوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تقرری آئینی عدالتی ڈھانچے کی تشکیل کے سلسلے میں ایک اہم پیشرفت ہے، جو حالیہ آئینی ترامیم کے تحت عمل میں لائی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ جسٹس امین الدین سپریم کورٹ آئینی بینچ کے سربراہ ہے، جو رواں ماہ کے آخر میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان 30 نومبر کو سپریم کورٹ سے ریٹائر ہو رہے ہیں تاہم اب آئینی عدالت کے چیف جسٹس بننے کی صورت میں ان کے عہدے کی مدت میں اضافہ ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی جگہ آئینی عدالت قائم ہوگی جب کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا بل دونوں ایوانوں سے منظور ہو چکا ہے اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ بل اب آئین کا حصہ بن گیا ہے۔
آرٹیکل 176 میں ترمیم کے تحت موجودہ چیف جسٹس کو ٹرم پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہا جائےگا۔ آرٹیکل 255 شق دو میں ترمیم کی گئی ہے جو کہ موجودٹرم کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی سے متعلق ہے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین چیف جسٹس پاکستان ہوگا۔
27ویں آئینی ترمیم کے تحت صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کریں گے۔