اسلام آباد جی الیون کچہری کے باہر خودکش دھماکا، 12 افراد شہید، 30 سے زائد زخمی
وفاقی دارالحکومت کے علاقے جی الیون میں کچہری کے باہر زوردار خودکش دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 12 افراد شہید جبکہ تیس کے قریب افراد زخمی ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب عدالت کے باہر معمول کی سرگرمیاں جاری تھیں، جس سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
خودکش بمبار نے جوڈیشل کمپلیکس کو نشانہ بنایا، زوردار دھماکے سے ہر طرف افراتفری پھیل گئی، بھارتی اسپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی نے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا۔
جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سڑک پر زندگی معمول کے مطابق رواں دواں تھی کہ اچانک زوردار دھماکے سے زمین لرز اٹھی۔ گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی، ہر جانب چیخ و پکار تھی، انسانی اعضا بکھرے نظر آتے تھے، سڑک کنارے قریب پولیس موبائل بھی زد میں آگئی، عام شہریوں کے علاوہ وکلا بھی متاثر ہوئے۔
پولیس کا کہنا ہےکہ موٹر سائیکل پر سوار خودکش حملہ آور پولیس کی گاڑی کے قریب پہنچا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جب کہ عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور دس سے پندرہ منٹ کھڑا رہا، حملہ آور نے اندر جانے میں ناکامی پر پولیس کو نشانہ بنایا۔
حملہ آور کے اعضا کچہری کے اندر جاگرے، جائے وقوعہ سے خودکش بمبار کا جسمانی دھڑ سڑک پر پڑا ملا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ کارروائی ہندوستانی اسپانسرڈ افغان طالبان کی پراکسی تنظیم “فتنہ الخوارج” کی جانب سے کی گئی۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ خودکش دھماکا 12 بج کر 39 پر ہوا، جس میں 12 افراد شہید اور 27 زخمی ہوئے۔
محسن نقوی نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کچہری کے اندر جانا چاہتا تھا، لیکن ناکامی پر پولیس کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خودکش بمبار 10 سے 12 منٹ تک جائے وقوع پر کھڑا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے میں جو بھی ملوث ہوا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے، خودکش حملہ آوروں کی افغانستان میں کمیونی کیشن کے بارے میں معلومات تھیں۔ زخمی اور شہید ہونے والوں کی شناخت کا عمل جاری ہے
دھماکے کے بعد ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں منتقل کیا گیا جہاں بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنا شروع کر دیے ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق 12 لاشیں پمز اسپتال منتقل کی گئی ہیں، جبکہ زخمیوں کو ایمرجنسی وارڈ میں داخل کر لیا گیا ہے، جن میں بعض کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
قبل ازیں، دھماکے کو گاڑی میں سلینڈر کے پھٹنے کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔ دھماکا تقریباً ساڑھے بارہ بجے ہوا، جس کے نتیجے میں پارکنگ میں آگ لگ گئی۔