کراچی: کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق بچے پر سیاست، ڈھکن لگانے پر پارٹیاں لڑ پڑیں

رواں برس اب تک 27 افراد گٹروں اور نالوں میں گر کر جان کی بازی ہار چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2025 11:14am

کراچی کے علاقے کورنگی مہران ٹاؤن میں کھلے مین ہول نے ایک اور ننھی زندگی نگل لی، جہاں آٹھ سالہ دلبر علی گلی میں کھیلتے ہوئے گٹر میں گر کر جاں بحق ہو گیا۔ اس افسوسناک واقعے نے ایک بار پھر شہر میں کھلے گٹروں، انتظامی غفلت اور اداروں کے درمیان ذمہ داری کے تعین پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

واقعہ مہران ٹاؤن کے سیکٹر سکس جی میں پیش آیا، جہاں دلبر علی دیگر بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اچانک کھلے مین ہول میں جا گرا۔ بچے کے گرنے کی اطلاع ملتے ہی علاقے میں چیخ و پکار مچ گئی۔ اہل محلہ نے مدد کی کوشش کی اور گٹر میں سیڑھی اتار کر اندر اترنا پڑا، جہاں بچے کے چچا نے لاش باہر نکالی۔ اس دوران علاقے کا ماحول سوگوار ہو گیا اور ہر آنکھ اشکبار نظر آئی۔

دلبر علی اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھا۔ غمزدہ باپ اظہر نے بتایا کہ گٹر کا ڈھکن ایک ماہ سے غائب تھا اور اس بارے میں شکایات کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔ بچے کی دادی اور والد کا کہنا تھا کہ اگر بروقت ڈھکن لگا دیا جاتا تو ان کا لخت جگر آج زندہ ہوتا۔

واقعے کے بعد اہل علاقہ نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے منتخب نمائندوں اور متعلقہ اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ عوام سے لیا جانے والا ٹیکس آخر کب عوام کی جان و مال کے تحفظ پر خرچ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کھلے مین ہولز اب روزمرہ کا خطرہ بن چکے ہیں، مگر ذمہ دار ادارے صرف بیانات تک محدود رہتے ہیں۔

حادثے کی اطلاع پر ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مہران ٹاؤن پہنچے اور جاں بحق بچے کے والدین سے تعزیت کی۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ یونین کونسل کے چیئرمین کو دس دن قبل دس گٹر ڈھکن فراہم کیے گئے تھے۔ ڈپٹی میئر کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں جو بھی ذمہ دار پایا گیا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

اس دوران شاہ فیصل ٹاؤن کے چیئرمین گوہر خٹک نے سندھ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے گٹر کے ڈھکن نہ ہونے کا ذمہ دار واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی میئر کی جانب سے ڈھکن فراہم کیے جانے کے دعوے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں اور اگر شاہ فیصل ٹاؤن کو ایک بھی ڈھکن ملا ہو تو وہ سیاست چھوڑنے کو تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گٹر کے ڈھکن لگانا واٹر بورڈ کی ذمہ داری ہے، جو سندھ حکومت کے ماتحت ہے، اور یہ ادارہ ٹاؤن انتظامیہ کے کہنے پر بھی کام نہیں کرتا۔

بعد ازاں آٹھ سالہ دلبر علی کی نمازِ جنازہ مہران ٹاؤن چوک میں ادا کی گئی، جس میں اہل علاقہ کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی محمد فاروق، ٹی ایم سی شاہ فیصل ٹاؤن کے نمائندے اور بڑی تعداد میں شہری شریک ہوئے۔ جنازے کے موقع پر فضا سوگوار رہی اور لوگ واقعے پر افسوس اور غم کا اظہار کرتے رہے۔

دوسری جانب بچے کی موت کے بعد شہر میں ڈھکن سیاست بھی زور پکڑ گئی۔ فکس اٹ کے رضاکار مہران ٹاؤن میں گٹروں پر ڈھکن لگانے کے لیے پہنچے، تاہم پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے انہیں گھیر لیا اور ڈھکن لگانے سے روک دیا، جس کے باعث موقع پر تلخی پیدا ہو گئی۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے گئے اور معاملہ سیاسی رنگ اختیار کر گیا۔

واضح رہے کہ یہ واقعہ شاہ فیصل ٹاؤن کی حدود میں یونین کونسل 8 میں پیش آیا، جہاں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر شہریوں کی جانوں کے تحفظ کو ترجیح دی جانی چاہیے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس اب تک 27 افراد گٹروں اور نالوں میں گر کر جان کی بازی ہار چکے ہیں، لیکن اس کے باوجود کھلے مین ہولز کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر شہر بھر میں گٹروں کے ڈھکن لگائے جائیں اور ذمہ دار اداروں اور افراد کے خلاف عملی کارروائی کی جائے، تاکہ مزید معصوم جانیں اس غفلت کی نذر نہ ہوں۔

karachi

PPP

MQM

korangi

Pakistan People's Party (PPP)

Mehran Town

Open Manhole

Fixit