عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے رشتہ جوڑنے کے لیے آج بھی تیار ہیں: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اب بھی سیاسی برادری سے مذاکرات پر تیار نہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ سے رشتہ جوڑنے کے لیے آج بھی تیار ہیں، ایک طرف سوشل میڈیا پر گالیاں دوسری طرف منت ترلا، عمران خان نے زندگی میں اتنے بھیس بدلے کہ آج کوئی پہچان باقی نہیں رہی۔
بدھ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آغاز نواز شریف سے کیا، اپنی ذات کے لیے اور شوکت خانم اسپتال کے لیے پلاٹ لیے اور افتتاح کروائے، نواز شریف نے جیب سے کئی کروڑ روپے دیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پھر باری آگئی جنرل مشرف کی، اس کے ریفرنڈم کا سب سے بڑا سپورٹر بانی پی ٹی آئی تھا، مشرف سے قومی اسمبلی کی100 نشستوں کی بھیک مانگتا رہا۔ اس نے ایک سیٹ دی، پھر بانی پی ٹی آئی جمہوری ہو گیا۔ میثاق جمہوریت جس کے خالق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) تھے اس پر دستخط کیے اور پھر جمہوریت سے مایوس ہوکر ایک دفعہ پھر غیر جمہوری ہو گیا اور انٹیلی جنس اداروں نے اسے گود لے لیا۔
وزیر دفاع کا مزید تھا کہ 2013 کے الیکشن کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے سر پرستوں کے کہنے پر دھرنوں کی سیاست شروع کی اور نواز شریف کے خلاف سازشوں کے مرکزی بینیفشری بن گئے، نواز شریف جب ان سازشوں کے شکار ہوئے تو 2018 کے انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ نے ان کے سر پر ہاتھ رکھا، پھر باجوہ اور فیض کی سرپرستی میں انہوں نے حکومت بھی کی اور لوٹ مار سے بھی دریغ نہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار اور دولت کی لالچ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے لیے بوجھ بن گئے، وہ عوام سے کیا کوئی وعدہ پورا نہ کر سکے، اسمبلی میں اکثریت کھو بیٹے اور حلیف چھوڑ گئے جب کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک کا شکار بنے،
پی ٹی آئی نے وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کردیا
خواجہ آصف نے کہا کہ اقتدار سے جدائی کے صدمے نے ان کو کبھی امریکا مخالف بیانیہ اور کبھی اقتدار کی واپسی کے لیے باجوہ کو تمام عمر کی ایکسٹنشن کی آفر کرنا اور ترلوں پہ اتر آنا اور پھر 9 مئی برپا کرنا اور اقتدار کی جدائی میں وہ تمام حدود پار کر گئے جن کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ عمران خان اب بھی سیاسی برادری سے مذاکرات پر تیار نہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ سے رشتہ جوڑنے کے لیے آج بھی تیار ہیں لیکن ایک طرف سوشل میڈیا پر گالیاں دوسری طرف منت ترلا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اتنے زندگی میں بھیس بدلے ہیں کہ آج اس کی کوئی پہچان یا شناخت باقی نہیں رہی، قصہ مختصر بانی پی ٹی آئی کی زندگی کا ٹریڈ مارک اقتدار اور دولت کا لالچ ہے، وفا یا نظریہ یا کمٹمنٹ یا انسانی رشتے نام کی کسی شے پر یقین نہیں رکھتے، ابن الوقتی ان کی زندگی کا نصب العین ہے۔
اس سے قبل کیے گئے ٹویٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دے رہے ہیں، دعا ہے مثبت اور نتیجہ خیزمذاکرات ہوسکیں، پی ٹی آئی لیڈر کے سیاسی ڈی این اے میں مذاکرات کی گنجائش نہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا تھا کہ عمران خان نے ساری زندگی ذاتی مفاد پر اول و آخر فوکس کیا، مذاکرات کچھ لو اور کچھ دوکی بنیاد پر کیے جاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کوئی اصول پرست شخص نہیں، وہ 200 فیصد مفاد پرست شخص ہے، اول اورآخر اپنے ذاتی مفاد کا سوچتا ہے، وہ ذاتی منفعت کے لیے اصول و انسانی رشتے سب روند سکتا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان نے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے بات چیت پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
ترجمان کے مطابق تحریک کے سربراہ محمود اچکزئی زیر صدارت تحریک تحفظ آئین پاکستان کے اجلاس میں سینیٹر علاما راجہ ناصر عباس، رہنما بی این پی (مینگل) ساجد ترین، سیکریٹری جنرل تحریک تحفظِ آئین اسد قیصر، وائس چئیرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر، ترجمان اتحاد اخونزادہ حسین یوسفزئی نے شرکت کی۔
اجلاس میں شرکا نے اُصولی طور پر اس بات پر اتفاق کیاکہ ملک کو درپیش سیاسی اور معاشی بحران، امن او امان اور گورننس کے فقدان سے نکالنے اور عوام میں مایوسی کے خاتمہ کے لیے ایک نئے میثاق کی اشد ضرورت ہے۔
ترجمان کے مطابق نئے میثاق میں اپوزیشن مستقبل میں شفاف انتخابات، متفقہ نئے الیکشن کمشنر کی تقرری، پارلیمانی بالادستی، قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق کی پاسداری، آئینی اور جمہوری اقدار کی مضبوطی کے لیے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔












