پیوٹن کے ’خنزیر‘ قرار دینے پر یورپی رہنما یوکرین کو فنڈنگ دینے پر اَڑ گئے

یورپی ممالک برسلز اجلاس میں روس کے منجمد اثاثوں کو استعمال کرکے یوکرین کو قرض دینے پر غور کر رہے ہیں
شائع 18 دسمبر 2025 05:01pm

روسی صدر کی جانب سے شدید تنقید اور ’چھوٹے خنزیر‘ قرار دینے کے بعد یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے دفاع اور جنگ جاری رکھنے کے لیے مالی امداد کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ برسلز میں یورپی رہنماؤں کے جاری اجلاس میں روس کے منجمد اثاثوں کو استعمال کر کے یوکرین کو اربوں یورو کا قرض فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یورپی ممالک کے رہنماؤں کو سخت تنقید کا نشانہ بنانےکے بعد یورپ اور روس کے درمیان تنازع مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔
گزشتہ روز صدر پیوٹن نے الزام عائد کیا تھا کہ یورپی ممالک سوویت یونین کے ٹوٹنے سے فوائد حاصل کرنا چاہتے تھے۔ بدھ کے روز روسی وزارتِ دفاع کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے یورپی رہنماؤں کو ’چھوٹا خنزیر‘ قرار دیا۔

ان کا یہ بیان یورپی یونین کے برسلز میں ہونے والے اہم اجلاس سے ایک روز قبل سامنے آیا تھا، جس میں یوکرین کے لیے مالی امداد کے حوالے سے فیصلہ متوقع ہے۔

دوسری جانب یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے رہنما برسلز میں اجلاس کے لیے جمع ہیں۔ 18 اور 19 دسمبر کو منعقد ہونے والے اس دو روزہ اجلاس کے ایجنڈے میں سب سے اہم معاملہ روس کے منجمد اثاثوں کو استعمال کر کے یوکرین کو اربوں یورو کا قرض فراہم کرنا ہے۔

جرمن میڈیا کے مطابق فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ یوکرین کی مالی مدد کے لیے کسی نہ کسی معاہدے پر پہنچا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی کمیشن نے کئی آپشنز پیش کیے ہیں اور روسی اثاثوں کے استعمال پر اہم بات چیت شروع ہو چکی ہے۔ ہمیں سب کو ساتھ لانا ہوگا اور ہم ایک متفقہ حل نکال لیں گے۔

یورپی کونسل کے سربراہ انتونیو کوسٹا نے اجلاس میں کہا کہ یورپی رہنما اس وقت تک اجلاس سے نہیں جائیں گے جب تک یوکرین کے اگلے دو سال کے لیے مالی معاونت پر حتمی فیصلہ نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین کی مالی ضروریات کے لیے حتمی فیصلہ نہ ہونے تک اس اجلاس سے نہیں جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق چند یورپی ممالک اور یورپی کمیشن یوکرین کو قرض دینے کے لیے روس کے منجمد اثاثوں کو استعمال کرنے کا حامی ہے، جبکہ بیلجیئم، ہنگری اور سلوواکیہ اس عمل کی مخالفت کررہے ہیں۔ اجلاس میں یورپی یونین کے بجٹ کے ذریعے یوکرینی کو قرض فراہمی کا آپشن بھی پیش کیا گیا، جسے زیادہ پذیرائی نہ ملی۔

جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے اجلاس میں منجمد اثاثوں کے استعمال سے متعلق کہا کہ میرے خیال میں اس سے بہتر کوئی آپشن نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔ بیلجیئم سمیت کچھ رکن ممالک کے خدشات ہیں، لیکن امید ہے کہ ہم انہیں مل کر حل کر لیں گے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن نے کہا کہ انہوں یورپی یونین کے بجٹ یا پھر ‘ریپریشن قرض’ کے ذریعے یوکرین کو 90 ارب یورو قرض کے لیے دو تجاویز پیش کی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اجلاس کے آخر تک اگلے دو سال کے لیے یوکرین کے لیے فنڈنگ یقینی بنائی جائے۔

بیلجیئم کی روسی اثاثوں کے استعمال کی مخالفت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ بیلجیئم کے موقف کی حمایت کرتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ اگر ریپریشن قرض لیا گیا تو اس کے خطرات سب پر مشترکہ ہوں گے۔

russia

European Union

Vladimir Putin

France

European Commission

Ukraine

Belgium

Putin calls European leaders 'pigs’

European leaders