پاکستان کا عالمی اقتصادی بلاک برکس میں شمولیت کی خواہش کا اظہار

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان برکس میں تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے۔
شائع 17 دسمبر 2025 12:09am

پاکستان نے ایک بار پھر برکس (BRICS) گروپ میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان عالمی اور علاقائی سطح پر برکس کے فریم ورک میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بزنس ریکارڈر کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آذربائیجان کی معروف خبر رساں ایجنسی رپورٹ (REPORT) اور روس کی بڑی نیوز ایجنسی ریا نووستی (RIA Novosti) کو دیے گئے علیحدہ علیحدہ انٹرویوز میں پاکستان کی معاشی ترجیحات، سرمایہ کاری کے مواقع اور علاقائی و عالمی شراکت داری پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

ریا نووستی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا فعال رکن ہے اور برکس میں شمولیت کی صورت میں بھی بلاک کے مقاصد کے حصول میں تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر سرحد پار ادائیگیوں کے متبادل نظاموں پر غور کیا جا رہا ہے اور برکس کے ساتھ روابط بڑھنے پر پاکستان بھی ایسے نظاموں کا جائزہ لے گا۔

سرمایہ کاری سے متعلق بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانا ہے، کیونکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد کرنسی کے استحکام، منافع کی واپسی اور مجموعی معاشی یقین دہانی سے جڑا ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بتدریج بہتر ہو رہے ہیں اور تقریباً تین ماہ کی درآمدات کے لیے کافی سطح کے قریب پہنچ چکے ہیں، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے نہایت اہم ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ بعض منصوبوں میں ملکی خطرات کم کرنے کے لیے خودمختار ضمانتیں اور ایکسپورٹ کریڈٹ ایجنسی کی معاونت منصوبہ وار بنیاد پر فراہم کی جا سکتی ہے۔

ڈیجیٹل اثاثوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈیجیٹل کرنسیوں کا جائزہ لے رہا ہے، کیونکہ پاکستانی عوام کی بڑی تعداد کرپٹو کرنسی سے وابستہ سرگرمیوں میں شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد اس شعبے کو ایک باقاعدہ اور ریگولیٹڈ فریم ورک میں لانا ہے، جس کے لیے ورچوئل اثاثہ جات کے ریگولیٹری ادارے کے قیام پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

مصنوعی ذہانت (AI) کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی پاکستان کی معیشت میں نمایاں تبدیلی لا سکتی ہے، خصوصاً زراعت، مالیات، صحت اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے شعبوں میں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فری لانسرز کی بڑی تعداد مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھا کر اپنی پیداوار اور آمدن میں اضافہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے روس کے تجربات سے سیکھنے میں پاکستان کی دلچسپی کا بھی اظہار کیا۔

علاقائی روابط پر بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے عالمی معاشی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں تجارتی راہداریوں کی ترقی کو اہم قرار دیا، جن میں انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی، تیل و گیس، معدنیات، کان کنی اور صنعتی تعاون، بشمول اسٹیل پلانٹ کے قیام، پاکستان اور روس کے درمیان ممکنہ تعاون کے اہم شعبے ہیں۔

دوسری جانب آذربائیجان کی نیوز ایجنسی رپورٹ سے گفتگو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مضبوط سرکاری تعلقات اب عملی معاشی نتائج میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آذربائیجان نے پاکستان میں تقریباً دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جس میں توانائی، تیل و گیس اور معدنیات کے شعبے ترجیحی حیثیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کئی منصوبوں پر بات چیت جاری ہے، جن میں سوکار (SOCAR) کی جانب سے ممکنہ آئل پائپ لائن سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق پاکستان کسی بھی مالی معاونت کو امداد کے بجائے تجارت اور سرمایہ کاری سے منسلک پائیدار مالیاتی ماڈلز کے تحت دیکھتا ہے۔

محمد اورنگزیب نے جنوبی جنوبی تعاون (South-South Cooperation) کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی تجارتی نظام میں دباؤ کے پیش نظر نئے تجارتی اور ٹرانسپورٹ روابط کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان، وسطی ایشیا اور آذربائیجان کے درمیان تجارت کی موجودہ سطح حقیقی صلاحیت کی عکاس نہیں، جسے بڑھانے کے لیے مالی ضمانتوں، ایکسپورٹ کریڈٹ، بینکاری روابط اور اسلامی مالیاتی آلات کو فروغ دینا ضروری ہے۔

پاکستان

investment

global economy

BRICS

Muhammad Aurangzeb

South South Cooperation

Economic Diplomacy

Emerging Markets