پنجاب میں حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے مذاکرات کامیاب
پنجاب میں ٹریفک آرڈیننس 2025 کے خلاف ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے دوران صوبائی حکومت نے مذاکرات کی کامیابی کا اعلان کردیا۔ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان نے کہا کہ 15 روز کے لیے کمرشل گاڑیوں پر اس آرڈیننس کا اطلاق روک دیا گیا ہے۔ ہڑتال ختم کرنے کے معاملے پر پنجاب میں ٹرانسپورٹرز کی مختلف تنظیموں کے درمیان تقسیم برقرار ہے۔ دوسری جانب سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ٹریفک آرڈی نینس پر عمل درآمد روکنے کی خبروں کو جھوٹ قرار دے دیا ہے۔
پبلک اینڈ گڈز ٹرانسپورٹرز کی جانب سے آج پنجاب بھر میں موٹر وہیکل آرڈیننس 2025 کے خلاف غیر معینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔ جس کے نتیجے میں ملک کے دیگر شہروں سمیت پنجاب بھر میں آج پبلک اور مال بردار گاڑیوں کے اڈے بند رہے، صوبے بھر میں سبزی اور پھل منڈیوں کو سپلائی بھی معطل رہی۔
لاہور میں صوبائی حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان مذاکرات کے بعد وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب بلال اکبر خان نے کہا کہ مذاکرات کامیاب رہے اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر کمرشل گاڑیوں پر ٹریفک آرڈیننس 2025 کا اطلاق روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے نفاذ سے قبل ہم تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات نہیں کرسکے، آئندہ چند روز میں ٹرانسپورٹرز کے ساتھ بیٹھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ بات چیت سے زیادہ قابلِ عمل مسودہ سامنے آئے گا۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کی گفتگو کے بعد سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا بیان سامنے آیا ہے کہا ہے کہ ٹریفک آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کا کوئی حکم جاری نہیں ہوا۔ ایسی قیاس آرائیاں محض جھوٹ ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے آج ایک بار پھر پورے پنجاب میں ٹریفک قوانین سے متعلق قانون پر مؤثر اور سخت عمل درآمد کا حکم جاری کیا ہے۔ عمل نہ کرنے والے سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت کی ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عوام اور انکے بچوں کی جان پر سمجھوتہ کیا ہے اور نہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے دیے گئے تمام اہداف کو پورا کریں گے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت سے مذاکرات کے بعد ٹرانسپورٹرز کی دو تنظیموں میں سے ایک، پاکستان مِنی مزدا ایسوسی ایشن نے ہڑتال ختم کرنے کے فیصلے کو تسلیم کر لیا جبکہ پاکستان مِنی مزدا گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے آرڈیننس معطلی کا نوٹیفکیشن نہ ملنے تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیاہے۔
ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تحریری یقین دہانی کا انتظار ہے، مطالبات پورے نہ ہوئے تو پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ٹرانسپورٹرز کا مطالبہ تھا کہ حکومت ٹریفک آرڈیننس 2025 فوری طور پر واپس لے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں کرائے کی رقم سے ڈبل جرمانے کیے جا رہے ہیں، جو قابلِ قبول نہیں۔
ملک بھر میں ٹرانسپورٹرز نے آج پہیہ جام کر رکھا ہے۔ پنجاب سمیت پشاور اور کراچی میں بھی ٹرانسپورٹرز کی جانب سے ہڑتال جاری ہے۔
کراچی میں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال جاری
کراچی میں گڈز ٹرانسپورٹرز کی جانب سے ہڑتال کے باعث ماڑی پور روڈ پر بڑی تعداد میں گاڑیاں کھڑی کر دی گئی ہیں۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے جن ڈرائیورز کے پاس فٹنس سرٹیفکیٹ، روٹ پرمٹ اور ڈرائیونگ لائسنس موجود ہیں، انھیں بھی پکڑا جا رہا ہے۔ جب تک مطالبات نہیں مانے جاتے ہڑتال جاری رہے گی۔
صدر پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ الائنس ملک شہزاد اعوان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جن کنٹینرز اور گاڑیوں پر برآمدی مال لدا ہے، صرف انھیں پورٹ تک جانے کی اجازت ہے، سامان آف لوڈ کرنے کے بعد تمام گاڑیاں اور کنٹینرز احتجاجا کھڑے ہوجائیں گے۔
ان کا کہنا تھا جب تک وفاقی حکومت، پنجاب اور سندھ حکومت ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتے ہڑتال جاری رہے گی۔
سردی کے دوران اسموگ کے بڑھنے کا خطرہ، ایڈوائزری جاری
ٹریفک آرڈیننس 2025
واضح رہے کہ پنجاب ٹریفک آرڈیننس 2025، جسے صوبائی موٹر وہیکلز (ترمیمی) آرڈیننس 2025 بھی کہا جاتا ہے، 25 نومبر 2025 کو گورنر پنجاب نے جاری کیا۔
حکومت کے مطابق اس قانون کا مقصد روڈ سیفٹی، حادثات میں کمی، اسموگ پر قابو اور ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعے قانون کے نفاذ کو جدید بنانا ہے۔ آرڈیننس کے تحت بعض خلاف ورزیوں پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ اور 6 ماہ تک قید کی سزا رکھی گئی ہے جبکہ کم عمر افراد کی ڈرائیونگ پر والدین اور گاڑی مالکان کو بھی جواب دہ ٹھہرایا گیا ہے۔
ٹریفک پولیس نے لاہور سمیت صوبے بھر میں آرڈیننس نافذ ہوتے ہی کریک ڈاؤن تیز کر دیا۔ پیر کے روز ہڑتال کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ بند ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کم عمر بچے کے بس چلانے کا واقعہ: بس مالک کو 50 ہزار کا ای چالان بھیج دیا گیا
اُدھر لاہور ہائیکورٹ آرڈیننس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی درخواست پر پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
درخواست گزار نے عدالت سے آرڈی نینس کو غیر آئینی قرار دینے اور عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے موٹر وہیکل آرڈیننس پر فوری عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔