این ایف سی اجلاس: مالیاتی امور پر ورکنگ گروپس بنانے کا فیصلہ

اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا جس میں صوبوں کے مالیاتی حصے اور آئندہ مالی سال کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے
اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2025 02:49pm

اسلام آباد میں گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کے افتتاحی اجلاس میں مالیاتی امور کو آگے بڑھانے کے لیے ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرِ صدارت جمعرات کو این ایف سی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ اور وزرائے اعلی شریک ہوئے، جن میں سندھ کے مراد علی شاہ اور خیبر پختونخوا کے سہیل آفریدی بھی شامل تھے۔ اجلاس میں وفاقی وزارت خزانہ نے مالی صورتحال پر بریفنگ دی جب کہ اجلاس میں چاروں صوبوں نے بھی اپنی مالی پوزیشن پر بریفنگ دی۔

اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا جس میں صوبوں کے مالیاتی حصے اور آئندہ مالی سال کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ  آج کا اجلاس آئینی ذمہ داری اور باہمی تعاون کا اہم موقع ہے، فورم آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 150 کے تحت قائم کیا گیا تھا، اس پس منظر میں اس اجلاس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، وفاقی حکومت کا واضح اور پُختہ عزم تھا کہ 11ویں این ایف سی کا افتتاحی اجلاس کسی تاخیر کے بغیر بلایا جائے، وزیراعظم نے خود اس بات میں گہری دلچسپی لی کہ یہ اجلاس جلد از جلد ہو، صوبوں نےبھی اس آئینی ذمہ داری کو بروقت ادا کرنے کا بھرپور ارادہ ظاہر کیا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے باعث یہ اجلاس مؤخر کرنا پڑا تھا،  این ایف سی کے حوالے سے قیاس آرائیوں، خدشات کا حل مخلصانہ اور شفاف مکالمہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم یہاں بغیر کسی تعصب کے موجود ہیں، ہماری پہلی ترجیح ایک دوسرے کی بات سننا ہے، وفاقی حکومت یہاں صوبوں کے مؤقف کو سننے کے لیے موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبوں کے نیشنل فِسکل پیکٹ پر دستخط انتہائی قابلِ قدر ہے، یہ ہمارے قومی مفاد میں مل کر کام کرنے کی صلاحیت کا اہم ثبوت ہے، صوبوں کا لازمی سرپلسزکے حصول، آئی ایم ایف پروگرام پرعملدرآمد یقینی بنانے پرتعاون قابلِ تحسین ہے۔

گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور خیبرپختونخوا کے نمائندوں نے میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ مختلف مالیاتی امور پر کام آگے بڑھانے کے لیے گروپس تشکیل دیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ نے اجلاس میں اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ تجویز ہے کہ الگ الگ گروپس تشکیل دیے جائیں جو مختلف امور کو طے کریں گے۔ ان کے مطابق چھ سے سات ورکنگ گروپس بنائے جائیں گے جبکہ ان سب کے اوپر ایک الگ مرکزی گروپ بھی ہوگا۔

مزمل اسلم نے مزید بتایا کہ ایک ورکنگ گروپ سابقہ فاٹا سے متعلق امور کا جائزہ لے گا۔

ذرائع کے مطابق این ایف سی کا اگلا اجلاس 8 یا 15 جنوری کو منعقد ہوگا۔

واضح رہے کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں خیبر پختونخوا نے اس موقع پر سابق فاٹا کی شمولیت کا مطالبہ کیا اور کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبے کا حصہ موجودہ ایک فیصد سے بڑھا کر تین فیصد کیا جائے۔ صوبے نے اپنے مجموعی شیئر کو 14.62 فیصد سے بڑھا کر 19.62 فیصد کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور آئین کے آرٹیکل 161 سے متعلق مسائل حل کرنے پر زور دیا تھا۔

اس کے علاوہ صوبے نے پیٹرولیم مصنوعات اور گیس پر ایکسائز ڈیوٹی کے فارمولے میں ترمیم کی سفارش بھی پیش کی اور این ایف سی اجلاسوں کے لیے ماہانہ شیڈول بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سندھ اور خیبر پختونخوا نے صوبائی شیئر میں کسی بھی کمی کی مخالفت کرتے ہوئے وفاق کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں وفاق اور چاروں صوبوں کو مالیاتی صورتحال پر بریفنگ دی گئی اور این ایف سی ایوارڈ سے متعلق سفارشات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں ذیلی گروپس کے قیام اور مستقبل کے اجلاس کے شیڈول پر بھی بات چیت کی جائے گی تاکہ مشاورت جلد از جلد مکمل کی جا سکے۔

صوبوں نے این ایف سی ایوارڈ کے مطابق اپنا حصہ لینے کا مطالبہ دہرایا اور کسی بھی کٹوتی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ اجلاس میں صوبوں نے زور دیا کہ این ایف سی ایوارڈ پر مشاورت جلد مکمل کی جائے تاکہ صوبوں اور وفاق کے درمیان مالیاتی معاملات شفاف اور منصفانہ انداز میں طے پائیں۔

پاکستان

اسلام آباد

meeting

National Finance Commission

begins

Eleventh