اسلام آباد: جج کے کم عمر بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے دو لڑکیاں جاں بحق
اسلام آباد کے سیکریٹریٹ چوک میں پیر کی شب ایک المناک حادثہ پیش آیا جس میں دو نوجوان لڑکیوں کی جان چلی گئی۔ حادثہ اُس وقت پیش آیا جب سفید رنگ کی لینڈ کروزر نے تیز رفتاری کے ساتھ ایک اسکوٹی کو ٹکر ماری۔ گاڑی چلانے والا نوجوان 16 سالہ ابوذر بتایا جا رہا ہے، جو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا بیٹا ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ میں درج ایف آئی آر کے مطابق سمرین حسین اور ان کی دوست تابندہ بتول، پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس سے گھر واپس جا رہی تھیں۔ اس دوران تیز رفتار لینڈ کروزر نے انہیں پیچھے سے ٹکر ماری جس کے بعد دونوں لڑکیوں کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا، مگر وہ دم توڑ گئیں۔
پولیس کے مطابق ملزم ابوذر نے بیان دیا ہے کہ حادثے کے وقت وہ اسنیپ چیٹ پر ویڈیو بنا رہا تھا اور واقعے کے بعد اس نے اپنا موبائل فون کہیں پھینک دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کم عمر ملزم کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی موجود نہیں تھا۔
منگل کو عدالت نے 16 سالہ ابوذر کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر تے ہوئے اُسے پولیس کے حوالے کردیا۔
کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے سماجی رابطے کی سائٹ ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ملزم کی جانب سے متاثرہ فیملی کے ساتھ صلح کی کوشش تیز کردی گئی ہیں۔
ملزم ابوذر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد آصف کا بیٹا بتایا جاتا ہے۔ جسٹس آصف حال ہی میں کوئٹہ سے ٹرانسفر ہو کر اسلام آباد آئے ہیں۔
اسلام آباد میں عدالتی امور کی رپورٹنگ کرنے والے صحافی اویس یوسفزئی نے بتایا کہ جسٹس محمد آصف طبیعت ناسازی کے باعث چھٹی پر چلے گئے اور سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ کے کیسز کی کاز لسٹ منسوخ کردی گئی ہے۔
سینیئر صحافی اور پیمرا کے سابق چیئرمین ابصار عالم نے ماضی میں پیش آئے اسی نوعیت کے ایک حادثے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “سپریم کورٹ کے ایک جج کی بہو پہلے ہی سرکاری گاڑی پر یہ کام کر چکی، کُچھ بھی نہیں ہوا نہ ہو گا”۔

ابصار عالم کا اشارہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی صاحبزادی شانزے ملک کے ہائی پروفائل ہٹ اینڈ رن کیس کی جانب تھا، جنہیں 2022 میں دو افراد کو گاڑی سے ٹکر مار کر ہلاک کرنے کے مقدمے میں بری کردیا گیا تھا۔
صحافی احسان واحد نے واقعے پر سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا کہ “ کیا جسٹس محمد آصف اپنے بیٹے کی گاڑی کے نیچے آنے والی دو بیٹیوں کو انصاف دیں گے ؟ کیا وہ بتائیں گے کہ کس بنیاد پر انہوں نے کم عمر بیٹے کو بغیر لائسنس گاڑی پکڑا دی ؟ جیسے پنجاب میں بچوں اور والدین پر مقدمات ہو رہے ہیں۔ کیا ان پر بھی ہوگا؟”











