’عمران خان کی صحت ٹھیک ہے لیکن وہ قیدِ تنہائی میں ہیں‘، عظمیٰ خان کی ملاقات کے بعد گفتگو

جیل حکام کی جانب سے عظمیٰ خان کو آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی تھی
اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2025 07:47pm

پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کی صحت سے متعلق قیاس آرائیوں کا خاتمہ ہوگیا۔ عظمٰی خان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد انہیں ’صحت مند‘ قرار دیا ہے۔ اس سے قبل پارٹی اور اہلِ خانہ کی جانب سے بارہا جیل میں ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر شدید تشویش ظاہر کی جا رہی تھی۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں منگل کے روز عمران خان سے ملاقات کے بعد انکی ہمشیرہ عظمیٰ خان نے انکی صحت سے متعلق اطمینان کا اظہار کیا۔

صحافی کے عمران خان کی صحت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ ‘بانی پی ٹی آئی کو قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے اور انہیں مسلسل ذہنی اذیت دی جارہی ہے’۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ ‘عمران خان کی صحت ٹھیک ہے اور وہ بالکل خیریت سے ہیں’۔

اڈیالہ جیل میں آج بانی پی ٹی آئی سے وکلاء اور فیملی کی ملاقات کا دن تھا۔ جس پر جیل انتظامیہ کی جانب سے عمران خان کی ہمشیرہ عظمیٰ خان کو ملاقات کی اجازت دی گئی۔

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی جب تحریکِ انصاف کی جانب سے مسلسل عمران خان کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا تھا۔

پارٹی قیادت اور اہلِ خانہ کو عدالت کے احکامات کے باوجود سابق وزیرِاعظم سے ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی تھی، جس پر پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج اور پھر جیل کے باہر بھی احتجاج کی کال دی تھی۔

دوسری جانب تحریک انصاف نے صوابی کے مقام پر موٹروے پر جاری احتجاج ختم کردیا۔ جس کے بعد کارکنان پر امن طور پر منشتر ہوگئے۔ پی ٹی آئی رہنما احمد خان نیازی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی 7 دسمبر کو پشاور میں عوامی قوت کا مظاہرہ کرے گی۔

AAJ News Whatsapp


حالیہ کشیدگی میں اضافہ اس وقت ہوا جب گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو مسلسل کوششوں اور 16 گھنٹے کے دھرنے کے باوجود ملاقات کی اجازت نہ مل سکی،جس کے بعد پارٹی قیادت نے احتجاج کی کال دی۔

آج اڈیالہ جیل کے باہر اور اطراف میں کسی بھی احتجاج کے پیشِ نظر پولیس کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ جڑواں شہروں میں ہر قسم کے عوامی اجتماعات پر پابندی پہلے سے نافذ ہے۔


وفاقی دارالحکومت میں 18 نومبر سے دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ راولپنڈی انتظامیہ نے احتجاج کی حالیہ کال کے بعد تین روز کے لیے پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کچھ عناصر غیر قانونی اجتماعات کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، اس لیے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے یہ اقدام ضروری تھا۔ یہ حکم 18 جنوری 2026 تک نافذ رہے گا۔

اسلام آبادہائیکورٹ کے باہر احتجاج

پی ٹی آئی نے عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر بھی احتجاج کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی قیادت میں اراکینِ پارلیمنٹ نے احتجاجی ریلی نکالی جو شاہراہِ دستور پر پارلیمنٹ ہاؤس سے ہوتی ہوئی اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ شرکاء نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر حکومت کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔

بیرسٹر گوہر نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء، فیملی اور وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔

بیرسٹرعلی ظفر نے کہاکہ جب تک بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوتی احتجاج جاری رہے گا۔

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کے بعد وہ ریلی کی صورت میں اڈیالہ جیل جائیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہائی کورٹ اپنا حکم نافذ کرانے میں ناکام رہی ہے اور جیل انتظامیہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہی۔

AAJ News Whatsapp


گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی بھی ملاقات نہ ہونے پر جیل کے باہر احتجاج کر چکے ہیں۔

عمران خان کے اہلِ خانہ کو بھی کئی ہفتوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی، جس کے باعث انکی صحت کے حوالے سے خدشات پیدا ہوئے، تاہم سرکاری اور پی ٹی آئی ذرائع دونوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان بالکل خیریت سے ہیں۔

اسد قیصر نے مزید بتایا کہ وہ منگل کو کوئٹہ میں جلسے میں شریک ہوں گے، جبکہ جڑواں شہروں میں احتجاج کی قیادت بیرسٹر گوہر علی خان اور دیگر رہنما کریں گے۔ اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی نے عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔


دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں کہا کہ سرکاری گاڑیوں پر پارٹی جھنڈے لگا کر اسلام آباد پر حملہ کرنا غیر آئینی عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک اور جمہوریت سب کی غلطیوں سے متاثر ہوئے ہیں، مسئلوں کا حل مذاکرات میں ہے، دھمکیوں میں نہیں۔

rawalpindi

اسلام آباد

imran khan

Islamabad High Court

PTI protest

adiala jail

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)