چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن میں رکاوٹ تکنیکی یا سیاسی؟

وزیراعظم شہباز شریف کی وطن واپسی کے بعد جتنا وقت ضروری ہوا، نوٹیفکیشن کا فیصلہ اسی حساب سے فیصلہ ہوگا: رانا ثنا اللہ
شائع 02 دسمبر 2025 08:20am
Shahbaz Government Notification Controversy | Amir Zia Analysis

پاکستان میں چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے نوٹیفکیشن کے معاملے پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کا نوٹیفکیشن کوئی مسئلہ نہیں، اس معاملے کو وزارت دفاع دیکھ رہی ہے۔

وزیر قانون نے پیر کو قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو وضاحت کی کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت کو پہلے ہی تحفظ حاصل ہے۔

گزشتہ روز پاک فوج کے زیر استعمال ‘ایکس’ اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حالیہ قانون سازی کے باعث دفاعی ڈھانچے میں آنے والی تبدیلیوں کے باوجود فوج کی کمان میں کسی قسم کی رکاوٹ یا خلا موجود نہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے نئے عہدے سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن کے لیے کوئی مخصوص مدت مقرر نہیں کی، لہٰذا اس کے بغیر بھی کسی قسم کا آئینی یا انتظامی بحران پیدا نہیں ہو رہا۔

بیان کے مطابق، “فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بدستور مکمل اختیار اور کمان کے ساتھ ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں”۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے بھی پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تقرری کے ساتھ ایک نیا ادارہ قائم ہو رہا ہے جو نہایت اہم نوعیت رکھتا ہے، اسی لیے اس کا نوٹیفکیشن جلد بازی میں جاری نہیں کیا جائے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی وطن واپسی کے بعد جتنا وقت ضروری ہوا، اسی حساب سے فیصلہ ہوگا کیونکہ آئین، قوانین اور متعلقہ رولز کے تحت تمام معاملات احتیاط سے طے کیے جائیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کا اس نوٹیفکیشن سے کوئی تعلق نہیں اور ان سے متعلق پھیلائی جانے والی باتیں بے بنیاد ہیں۔

AAJ News Whatsapp

وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی پیر کو یقین دہانی کرائی کہ اس معاملے میں کسی قسم کی رکاوٹ موجود نہیں، جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اتوار کو ایکس پر جاری بیان میں کہا تھا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کی تقرری کا باقاعدہ عمل شروع ہو چکا ہے اور وزیراعظم کی وطن واپسی پر مقررہ وقت کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا 27 نومبر کو ریٹائر ہو چکے ہیں اور 27ویں آئینی ترمیم کے تحت یہ عہدہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کی جگہ اب نیا عہدہ چیف آف ڈیفنس فورسز تخلیق کیا گیا ہے جس پر بری فوج کے سربراہ ہی فائز ہوں گے۔

وفاقی کابینہ نے گزشتہ ماہ مسلح افواج کے انتظامی اور کمانڈ ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی منظوری دی تھی۔ ان ترامیم کا مقصد قومی سلامتی ڈھانچے کو جدید جنگی تقاضوں، فیصلہ سازی کے تسلسل اور تینوں مسلح افواج کے درمیان بہتر ربط سے ہم آہنگ کرنا ہے۔

ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت اب آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے قوانین میں تبدیلیاں شامل کی گئی ہیں جن کے بعد چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ عملی شکل اختیار کرکے سب کی سربراہی کرے گا۔

نوٹیفکیشن کے بعد آرمی چیف کی مدتِ ملازمت ازسرنو شمار ہوگی اور کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کے منصب پر بھی نئی مدت کا آغاز ہوگا۔

قانون میں شامل اہم شق کے مطابق اس نئے ڈھانچے کے تحت ہونے والی تعیناتیوں یا ان میں توسیع کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، تاکہ دفاعی فیصلوں میں تسلسل برقرار رہے۔

ISPR

Rana Sanaullah

PM Shehbaz Sharif

Azam Nazeer Tarar

Field Marshal Asim Munir

CDF Notification

Chief of Defence Staff (CDF)

CDF