ملکی وقار یا امریکی حمایت؛ ٹرمپ کا امن منصوبہ یوکرین کے لیے امتحان بن گیا
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا کے تجویز کردہ امن منصوبے پر یوکرین کو اپنی آزادی اور وقار یا امریکا کی حمایت سے محرومی جیسے سخت انتخاب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کیف کو یہ منصوبہ ایک ہفتے میں قبول کرنا ہوگا۔
رائٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز ریڈیو سے گفتگو میں تصدیق کی کہ یوکرین کو جمعرات تک کی ڈیڈلائن دی گئی ہے اور اُنہیں توقع ہے کہ صدر زیلنسکی منصوبے کو منظور کر لیں گے۔
پریس بریفنگ کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ موسمِ سرما قریب ہے اور خونریزی ختم کرنے کے لیے بہت کم وقت لگنا چاہئے۔ ان کے مطابق اگر زیلنسکی منصوبے کو قبول نہیں کرتے تو یہ جنگ جاری رہے گی۔
ٹرمپ نے یوکرینی صدر کے ساتھ رواں سال فروری میں ہونے والی کشیدہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں واضح کردیا تھا کہ ‘آپ کے پاس کارڈز نہیں ہیں’۔
روس یوکرین جنگ کا خاتمہ؛ امریکی منصوبے کا ڈرافٹ صدر زیلینسکی کو پیش
امریکا کے 28 نکاتی امن منصوبے کے مطابق یوکرین کو علاقہ چھوڑنا ہوگا، اپنی فوجی صلاحیت محدود کرنا ہوگی اور نیٹو میں شامل ہونے کے ارادے سے دستبردار ہونا ہوگا۔
منصوبے میں وہ تجاویز بھی شامل ہیں جن پر ماسکو کو اعتراض ہو سکتا ہے، جن کے تحت روسی افواج کو کچھ علاقوں سے پیچھے ہٹنا ہوگا۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ خیال ترک کرنا ہوگا کہ مزید اسلحہ، رقوم یا پابندیاں یوکرین کو فتح دلوا سکتی ہیں‘۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ امریکی منصوبہ جنگ کے تقریباً چار سال بعد کسی حتمی حل کی بنیاد بن سکتا ہے۔ ان کے بقول یوکرین اس منصوبے کو مسترد کررہا ہے جبکہ یورپی اتحادی بھی زمینی حقائق کو نہیں سمجھ رہے۔
مسودے کے مطابق روس کو لوہانسک، ڈونیتسک اور کریمیا پر عملی کنٹرول مل جائے گا جبکہ کھیرسون اور زاپوریژیا میں فرنٹ لائن کو فریز کر دیا جائے گا۔ موجودہ فرنٹ لائن اور ڈونیتسک کی سرحد کے درمیان ایک غیر فوجی علاقہ بھی قائم کیا جائے گا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے قوم سے خطاب میں کہا کہ ‘یوکرین اب ایک انتہائی مشکل انتخاب کا سامنا کر رہا ہے لیکن وہ یوکرینیوں کی آزادی اور وقار پر کسی سمجھوتے کی اجازت نہیں دیں گے’۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ ہر ممکن کوشش کریں گے کہ منصوبے میں یہ دو نکات نظرانداز نہ ہوں’۔
امن معاہدے پر دباؤ، امریکا کی یوکرین کو انٹیلی جنس اور اسلحہ روکنے کی دھمکی
رائئرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا نے یوکرین کو خبردار کیا تھا کہ منصوبے کو نہ ماننے کی صورت میں انٹیلی جنس شیئرنگ اور اسلحے کی فراہمی محدود ہو سکتی ہے تاہم ایک سینئر امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ درست نہیں۔
صدر زیلنسکی نے برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکی نائب صدر وینس سے گفتگو میں کہا کہ وہ امریکا اور صدر ٹرمپ کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں، لیکن امن کا منصوبہ باوقار اور حقیقی ہونا چاہیے۔
برطانوی تھنک ٹینک کے ایک تجزیہ کار ٹِم ایش نے کہا ہے کہ اس منصوبے میں روس کو بہت کچھ جبکہ یوکرین کو بہت کم ملے گا، جس سے یوکرین میں سیاسی و معاشی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چند ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ یوکرین برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ مل کر امریکی منصوبے کے متبادل پر کام کر رہا ہے۔ یورپی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جنگ کا خاتمہ سب کی خواہش ہے لیکن یہ کیسے ختم ہوتی ہے، یہ زیادہ اہم ہے۔
یوکرین کا زمین اور ہتھیار روس کے حوالے کرنے پر آمادگی کا امکان
امریکی حکام نے کہا کہ منصوبہ یوکرینی نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری رستم اومروف سے مشاورت کے بعد تیار کیا گیا، مگر اومروف نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف تکنیکی سطح پر مذاکرات کا انتظام کیا تھا۔
منصوبے کے تحت یوکرین کو مشرقی علاقوں کے کچھ حصوں سے دستبردار ہونا ہوگا، جبکہ روس کچھ دیگر علاقوں میں محدود پسپائی اختیار کرے گا۔
یوکرین کی فوج کی حد 6 لاکھ اہلکاروں تک مقرر کی جائے گی اور نیٹو کبھی بھی وہاں اپنے دستے تعینات نہیں کرے گا۔ منصوبے کے مطابق روس پر عائد پابندیاں بتدریج ہٹائی جائیں گی اور ماسکو کو دوبارہ جی 8 میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔
یوکرین کے اہم مطالبے یعنی نیٹو کے آرٹیکل 5 کے مساوی سکیورٹی گارنٹیز کے بارے میں صرف ایک مختصر جملہ شامل ہے، وہ یہ کہ ‘یوکرین کو مضبوط سیکیورٹی ضمانتیں فراہم کی جائیں گی۔’
















