اقوام متحدہ میں ٹرمپ کا غزہ منصوبہ منظور، حماس کی دوٹوک مخالفت
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں ایک اہم قرارداد منظور کرلی ہے، جسے عالمی سطح پر ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔ اس قرارداد کے حق میں 14 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں آیا۔ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تاہم قرارداد کو منظور کرنے کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کی۔
امریکی مندوب نے اجلاس کے دوران پاکستان سمیت مصر، قطر، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور انڈونیشیا کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
امریکی مندوب نے کہا کہ آج سلامتی کونسل نے ایک تاریخی اور تعمیری قرارداد منظور کی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم سب نے مل کر صورتحال کی سنگینی کو سمجھا اور عملی اقدامات کیے۔
امریکی مندوب کے مطابق یہ قرارداد غزہ کے مستقبل میں استحکام پیدا کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔
منظور شدہ قرارداد میں غزہ کے لیے ایک بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی کا اعلان کیا گیا ہے، جو علاقے میں سکیورٹی معاملات دیکھے گی۔
اس کے علاوہ غزہ میں ایک عبوری حکومت کے قیام کا بھی ذکر ہے جو امن کے عمل کو آگے بڑھائے گی اور آئندہ انتظامی ڈھانچے کی بنیاد رکھے گی۔
پاکستان کا خیر مقدم
پاکستان نے بھی اس قرارداد اور غزہ منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے کے نتیجے میں غزہ میں جاری جنگ رک گئی ہے، جو ایک اہم پیش رفت ہے۔
اُنہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا بنیادی مقصد معصوم فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنا اور غزہ سے اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا کو یقینی بنانا ہے۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اس منصوبے نے غزہ میں امن کی نئی امید پیدا کی ہے۔
اُنہوں نے ایک بار پھر پاکستان کا دیرینہ مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، جس کا دارالحکومت القدس ہونا چاہیے۔
حماس کی مخالفت
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں منظور ہونے والی قرارداد کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد فلسطینیوں کے حقوق اور ان کے بنیادی مطالبات کو پورا نہیں کرتی۔
تنظیم کے مطابق یہ قرارداد غزہ پر بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتی ہے، جو غزہ کی خودمختاری کے خلاف ہے۔
حماس نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ غزہ میں تعینات کی جانے والی بین الاقوامی فورس غیر جانبدار نہیں رہ سکے گی۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ انسانی امداد کا پورا انتظام اقوام متحدہ کے زیرِ نگرانی فلسطینی اداروں کو ہی سنبھالنا چاہیے تاکہ امداد صحیح ہاتھوں میں پہنچے۔














