وفاقی کابینہ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی پاکستان آرمی، ایئر فورس اور نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی
وفاقی کابینہ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی پاکستان آرمی، ایئر فورس اور نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، جس میں آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا۔ بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیپش کیا جس پر اسپیکر نے رائے شماری کرائی اور ایوان نے اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
اسی طرح پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953 میں ترمیم اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961 میں ترمیم کا بل بھی خواجہ آصف نے ایوان میں پیش کیا اور اسے بھی ارکان اسمبلی نے ووٹنگ کے ذریعے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔
ایوان میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پرویسجر ترمیمی بل پیش کیا گیا اور اسے بھی منظور کرلیا گیا جب کہ یہ بل وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے پیش کیا۔
چیف آف ڈیفنس کا عہدہ اپوائنٹمنٹ کی تاریخ سے 5 سال کا ہوگا، وزیر قانون
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27ویں ترمیم کو موجودہ قانون سے ہم آہنگ کرنے کے لیے یہ ترامیم لائی گئی ہیں۔ انہوں ںے وضاحت دی کہ چیف آف ڈیفنس کا عہدہ اپوائنٹمنٹ کی تاریخ سے 5 سال کا ہوگا، ایئرفورس اور نیوی میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، آئین کے مطابق نئی عدالت میں تعیناتیوں کی ترامیم منظور کرلی گئی ہیں اور اس میں سب سے پہلی اپوائنٹمنٹ چیف جسٹس کی ہوگی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں تینوں سروسز ایکٹس میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔
وفاقی کابینہ کی تینوں سروسز ایکٹ میں ترامیم کی منظوری
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں متعلقہ قوانین کو 27 ویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ کرنے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔
اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی جب کہ ان ترامیم کا مقصد افواج پاکستان سے متعلق قوانین کو ستائیسویں آئینی ترمیم سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 243 میں جو ترامیم کی گئی ہیں ان کی بنیاد پر ضروری قانون سازی کی گئی ہے، جس میں چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے کی معیاد بھی شامل ہے۔
ان ترامیم کے تحت چیرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ موجودہ چیئرمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد ختم ہو جائے گا۔
اسی طرح سے ان قوانین میں فیلڈ مارشل، مارشل آف دی ایئر فورس، ایڈمرل آف دی فلیٹ کے عہدے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ یہ اسکیم اور متعلقہ قوانین میں ترمیم ہمعصر اور جدید جنگی تقاضوں کو سامنے رکھ کر تجویز کی گئیں ہیں۔
وفاقی کابینہ نے فیڈرل کانسٹی ٹیوشنل کورٹ (پروسیجر اینڈ پریکٹس) ایکٹ, 2025 کے مسودے کی بھی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 7 نومبر, 2025 کو ہونے والی اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔
کابینہ اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وز یر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں متعلقہ ترمیم کی جا رہی ہے، آئینی ترمیم کے ذریعے نیا عہدہ تشکیل دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل کے ساتھ نیوی اور ائیر فورس کے عہدے بھی تشکیل دئیے گئے ہیں، آئینی بینچ کی جگہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت بننے جا رہی ہے، آئینی بینچ کے قیام سے متعلق قانون واپس لیا جا رہا ہے۔
اجلاس کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آئین میں ترمیم ہوچکی ہے، جو اب دستور کا حصہ ہے، کچھ ضروری قانون سازی ہے جو اب کی جائیگی۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد متعلقہ قوانین میں بھی ترمیم کرنی پڑتی ہے۔











