اقتدار میں آئے تو ترمیم ریورس کردیں گے: اپوزیشن اتحاد کا اعلان
اپوزیشن نے جمعہ سے حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان کا جینا حرام کردیں گے اور تمام غیرملکی سفیروں کو خطوط لکھیں گے کہ اس حکومت سے جو بھی معاہدے کیے ہیں وہ ختم کردیں، جلدی میں لائی گئی ترمیم کو عوامی طاقت سے ریورس کریں گے، چیف جسٹس کے اختیارات محدود کر دیے گئے، ایوان میں بیٹھ کرذاتی مفاد میں فیصلے نہیں کیے جاتے، ان ترامیم کو عوامی طاقت سے ختم کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی و سینیٹ میں نامزد اپوزیشن لیڈر اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اعلان کیا کہ جمعے کو ہم ملک گیر تحریک کا آغاز کریں گے، ہم احتجاج کریں گے اور ایک پتھر بھی نہیں ماریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام ملکوں کے سفیروں سے بات کریں گے، ان کو خطوط لکھیں گے اور ان کو کہیں گے کہ اس حکومت سے جو بھی معاہدے کیے ہیں وہ ختم کر دیں۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ کہتا ہے کہ 45 فیصد لوگ غربت کی لائن سے نیچے ہیں، کیا آسمان گرتا اگر آج اجلاس ملتوی کر دیتے۔
قومی اسمبلی میں نام زد اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ دنیا کے خطرناک ممالک ہمیں لڑانا چاہتے ہیں، ہمیں جنگ کا راستہ روکنا ہے۔
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین بلادست ہو گا، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو گا، تمام صوبوں کے معدنیات پر پہلا حق اس کے صوبے کا ہو گا۔
محمود خان اچکزئی نے مزید کہا کہ جو بھی مذاکرات کرنے ہیں ہم تیار ہیں، ہم آپ کا جینا حرام کر دیں گے اور ہم عدلیہ کے ججوں سے درخواست کرتے ہیں، آپ ایک قلم سے اس سب کو فارغ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت سے ہمارے مذاکرات ہوں گے اور مذاکرات یہ ہوں گے کہ ہمارا مینڈیٹ واپس کریں۔
اس موقع پر چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ ختم کر دیا گیا لیکن ہم چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ بحال کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ کی تشخص اور اختیارات واپس لائیں گے، اس بل میں عدالتی اختیارات کا زبردست کٹاؤ کیا گیا، عدلیہ کی اصلاح لازمی ہے لیکن ججوں کے ساتھ اپنایا گیا رویہ ناقابل قبول ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں پوائنٹ آؤٹ کیا کہ چیف جسٹس کا عہدہ ختم ہوا ہے، موجودہ ترامیم آئین کی روح کے منافی ہیں اور آئینی تعریفوں میں نئی کلاس شامل کر دی گئی اور اس ترمیم نے چیف جسٹس کے کردار کو محدود کر دیا ہے۔
واضح رہے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت کی منظوری دے دی ہے۔ اب وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت ترمیم پر دستخط کریں گے جس کے بعد وہ آئین کا حصہ بن جائےگی۔














