سابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کر دی

27ویں ترمیم کے ذریعے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی اقدام ہے، درخواست میں مؤقف
شائع 11 نومبر 2025 09:26pm

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے وفاق کے خلاف آئینی درخواست دائر کر دی، جس میں مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے آرٹیکل184(3)کےتحت دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے آئینی دائرہ اختیار کو ختم یا محدود نہیں کر سکتی۔

دائر درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار کسی اور عدالت یا فورم کو منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی اقدام ہے۔

عدلیہ میں بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں‘ جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو لکھا خط

درخواست گزار نے استدعا کی کہ ایسی کسی آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے جو سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو کم کرے اور عدالت یہ بھی واضح کرے کہ وہ خود آئینی ترامیم کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کرنے کی مجاز ہے۔

درخواست میں ہائی کورٹ ججز کی منتقلی سے متعلق شقوں کو بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔ آئینی عدالت کو سپریم کورٹ کے اختیارات دینا آئین سے متصادم ہے۔

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں بھی ستائیسویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا گیا، جس میں عدالت سے اس ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔

شہری حسن لطیف نے ایڈووکیٹ مقسط سلیم کے توسط سے دائر درخواست میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، وزارت قانون اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم آئین کی اصل روح سے متصادم ہے۔

Supreme Court of Pakistan

high court judges

27th Constitutional Amendment

Judicial Independence

ؒLahore High Court

Constitutional Rights

Javad ES Khuwaja