امریکی حکومت کا طویل ترین شٹ ڈاؤن ختم، سینیٹ نے سمجھوتہ منظور کر لیا
امریکا میں حکومت کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے بعد بالآخر تعطل ختم ہو گیا ہے۔ امریکی سینیٹ نے پیر کے روز ایک سمجھوتہ منظور کیا جس کے بعد وفاقی حکومت کے بند ادارے دوبارہ کھل جائیں گے۔ اس شٹ ڈاؤن نے کئی ہفتوں تک لاکھوں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں روکے رکھیں، غریب عوام کی غذائی سہولتیں متاثر ہوئیں اور فضائی نظام میں بھی خلل پیدا ہوا۔
سینیٹ میں یہ بل 60 کے مقابلے میں 40 ووٹوں سے منظور ہوا۔ زیادہ تر ریپبلکن ارکان نے اس کی حمایت کی جبکہ آٹھ ڈیموکریٹس نے بھی ووٹ دیا، اگرچہ وہ حکومت کے فنڈز کو صحت کے ان سبسڈی پروگرامز سے مشروط کرنا چاہتے تھے جو سال کے آخر میں ختم ہونے والے ہیں۔ یہ سبسڈیز تقریباً 2 کروڑ 40 لاکھ امریکیوں کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔
’ہمارا اتحادی برطانیہ جمہوریت کے لیے نقصان دہ کردار ادا کر رہا ہے‘: ٹرمپ کی بی بی سی تنازع پر تنقید
معاہدے کے تحت وفاقی اداروں کے لیے وہ فنڈز بحال کیے جائیں گے جو یکم اکتوبر کو ختم ہو گئے تھے، اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی محکموں میں عملہ کم کرنے کی مہم بھی عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔ معاہدے کے مطابق 30 جنوری تک کسی بھی ملازم کو برخاست نہیں کیا جا سکے گا۔
اب یہ بل ایوانِ نمائندگان (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) میں بھیجا جائے گا۔ ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے کہا ہے کہ وہ اسے بدھ تک منظور کرانا چاہتے ہیں تاکہ صدر ٹرمپ کے دستخط کے بعد اسے قانون بنایا جا سکے۔ صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کو ”بہت اچھا“ قرار دیا ہے۔
اس معاہدے کے ذریعے حکومت کو 30 جنوری تک کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے، جس کے بعد امریکا کے وفاقی قرضے 38 کھرب ڈالر میں سالانہ تقریباً 1.8 کھرب ڈالر اضافے کے امکانات ہیں۔
ڈیموکریٹک جماعت کے کئی رہنماؤں نے اس معاہدے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے کیونکہ ان کے مطابق اس میں صحت کے انشورنس سبسڈی کے تسلسل کی کوئی ضمانت شامل نہیں۔ سینیٹر ڈک ڈربن نے کہا، ”ہم چاہتے تھے کہ زیادہ کچھ کر سکیں، حکومت کا بند ہونا ایک موقع لگ رہا تھا کہ بہتر پالیسی بنائی جائے، مگر ایسا نہ ہو سکا۔“
ایک تازہ سروے (رائٹرز/اِپ سوس) کے مطابق 50 فیصد امریکیوں نے حکومت کے شٹ ڈاؤن کا الزام ریپبلکنز پر ڈالا، جبکہ 43 فیصد نے ڈیموکریٹس کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
خبروں کے برعکس، اسٹاک مارکیٹ نے اس معاہدے کا خیرمقدم کیا، اور پیر کے روز امریکی حصص کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
ٹرمپ کی ڈاکیومنٹری کی ایڈیٹنگ، تنازعے پر بی بی سی کے ڈائریکٹر اور سی ای او مستعفی
صدر ٹرمپ نے گزشتہ مہینوں میں خود مختار طور پر اربوں ڈالر کے اخراجات منسوخ کیے اور وفاقی عملے میں نمایاں کمی کی، جس پر ڈیموکریٹس نے اعتراض اٹھایا کہ صدر نے کانگریس کے مالیاتی اختیارات میں مداخلت کی ہے۔ تاہم موجودہ معاہدے میں ٹرمپ کے مزید اخراجاتی کٹوتیوں سے روکنے کے لیے کوئی واضح حفاظتی شق شامل نہیں کی گئی۔
اچھی خبر یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت فوڈ سبسڈی پروگرام (SNAP) کے فنڈز آئندہ سال 30 ستمبر تک کے لیے جاری رہیں گے، جس سے لاکھوں امریکی خاندانوں کو کھانے پینے کی سہولت ملتی ہے۔
یوں، کئی ہفتوں کی کشمکش، سیاست اور عوامی مشکلات کے بعد بالآخر امریکا میں حکومتی نظام بحال ہونے جا رہا ہے۔ مگر آنے والے مہینوں میں ایک بار پھر مالی بحران اور سیاسی محاذ آرائی کے امکانات موجود ہیں۔












