سینیٹ اجلاس: 27 ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے دوران اپوزیشن کا احتجاج، ’نامنظور نامنظور‘ کے نعرے
27 ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی ہے تاہم ووٹنگ کے دوران اپوزیشن نے بھرپور احتجاج کیا ہے، اپوزیشن اراکین احتجاج کے بعد سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے اور ایوان سے باہر چلے گئے۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر چیئرمین سینیٹ پر پھینک دیں اور نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے، اپوزیشن ارکان نے چیئرمین سینیٹ کی کرسی کا گیھراؤ کرلیا۔
اپوزیشن ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ گنتی کے بغیر اجلاس کی کارروائی کیسے جاری رہ سکتی ہے۔
اپوزیشن کے ہنگامے کے باوجود 27ویں ترمیم کے لیے حکومت کو درکار نمبر 64 پورے ہوگئے، جے یو آئی کے احمد خان ترمیم کے حق میں کھڑے ہوگئے جب کہ پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو بھی ترمیم کے حق میں کھڑے ہوئے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج، نعرے بازی
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی صدارت میں جاری تھا کہ پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج شروع کردیا۔ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے دھرنا دے دیا اور بانی پی ٹی آئی کی تصاویر والے پلے کارڈز اٹھا کر نعرے بازی کی۔
ایوان میں ”آمریت مردہ باد، جمہوریت زندہ باد“, ”آئین کا قتل بند کرو“, ”جعلی اسمبلی نامنظور“ اور ”جعلی حکومت نامنظور“ کے نعرے گونجتے رہے۔ بانی پی ٹی آئی کے حق میں بھی بلند آواز میں نعرے بازی کی جاتی رہی۔
صورت حال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب پی ٹی آئی کے رکن اقبال آفریدی نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے اذان دینا شروع کر دی، جب کہ اسپیکر ایاز صادق نے احتجاج کے دوران ہیڈ فون لگا کر کارروائی جاری رکھی۔
اسی دوران مسلم لیگ ن کے نو منتخب رکن قومی اسمبلی بلال فاروق تارڑ نے حلف اٹھا لیا۔ بلال تارڑ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے بھائی ہیں۔
ایوان میں اپوزیشن کی احتجاجی حکمت عملی کے باعث اجلاس کا ماحول مسلسل کشیدہ رہا اور نعرے بازی کا سلسلہ اختتامِ خبر تک جاری تھا۔
اپوزیشن اتحاد کا 27ویں آئینی ترمیم کی ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا اعلان
قبل ازیں تحریکِ تحفظ آئین پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا۔ محمود خان اچکزئی کی زیرِ صدارت اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور پارلیمانی توازن کے خلاف ہے اور اس میں قومی اتفاقِ رائے شامل نہیں۔
اسلام آباد میں محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں 27ویں آئینی ترمیم پر غور کے بعد اسے مسترد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں بیرسٹر گوہر علی، سلمان اکرم راجہ، سینیٹر علی ظفر، علامہ راجہ ناصر اور عباس جعفری سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔
جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ 27ویں آئینی ترمیم آئینِ پاکستان کی روح کے منافی ہے اور پارلیمنٹ کسی یکطرفہ آئینی ترمیم کی مجاز نہیں۔
اعلامیے کے مطابق یہ ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے، پارلیمانی توازن اور وفاقی ڈھانچے کے اصولوں کے خلاف ہے۔
تحریکِ تحفظ آئین پاکستان نے واضح کیا کہ وہ کسی ووٹنگ یا رائے شماری کے عمل میں حصہ نہیں لے گی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ کسی غیر آئینی عمل میں شریک ہونا آئین کی بالادستی سے انحراف کے مترادف ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ 27ویں ترمیم ایک غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر مؤثر اقدام ہے، اور تحریک آئینی، قانونی اور جمہوری ذرائع سے اپنا احتجاج جاری رکھے گی۔











