27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کے لیے ایم کیو ایم نے مطالبات وزیراعظم کے سامنے رکھ دیے
وفاقی حکومت کی جانب سے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سیاسی مشاورت تیز ہوگئی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے آج پیپلزپارٹی، ایم کیوایم، ق لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کے وفود نے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف سے ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ملاقات کی۔ ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق وفد میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن شامل تھے۔
حکومت کی جانب سے اسحاق ڈار، ایاز صادق، خواجہ آصف، اعظم نذیر تارڑ، رانا ثنااللہ اور عطا تارڑ ملاقات میں شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کی جانب سے وزیراعظم شہبازشریف کو مقامی حکومتوں سے متعلق آئینی ترامیم کی منظوری کی سفارش کی گئی۔ ملاقات میں آرٹیکل اے 140 سے متعلق مجوزہ بل اور ستائیسویں آئینی ترمیم پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے وفد کو یقین دلایا کہ ان کا بِل آئینی ترمیم میں شامل کیا جائے گا۔
ترجمان ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ پارٹی آئینی ترامیم سے متعلق دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل بھی شروع کرے گی تاکہ بل کو ترمیم کا حصہ بنانے کے لیے وسیع سیاسی اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے مقامی حکومتوں سے متعلق مجوزہ آئینی ترامیم پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ ایم کیو ایم کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140 میں ترمیم کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر مزید بااختیار بنایا جا سکے۔
مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم حتمی مرحلے میں داخل، مسودے پر وفاقی کابینہ سے کل منظوری کا امکان
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم وفد کی جانب سے اسمبلیوں کے انتخاب 90 روز میں کرانے اور اسمبلی کی مدت چار سال کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات میں ایک اہم نکتہ وفاق سے صوبوں کو ملنے والی این ایف سی کی رقم مقامی حکومتوں کو منتقل کرنے کا بھی ہے، جس کا مقصد ترقیاتی فنڈز کو براہ راست عوامی سطح تک پہنچانا ہے۔
پیپلز پارٹی کے وفد کی وزیر اعظم شہبازشریف سے تفصیلی ملاقات ہوئی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں چار نکات پر اتفاق ہوگیا ہے۔ جس میں آئینی عدالت کے قیام، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق ترمیم شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں میں آرٹیکل 243 میں ترمیم پربھی اتفاق ہوگیا ہے، جو کہ افواجِ پاکستان کے سربراہان کی تعیناتی سے متعلق ہے۔ ساتھ ہی مجسٹریٹی نظام کی بحالی سے متعلق نکات کو بھی مجوزہ 27 ویں ترمیم میں شامل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم نے علیم خان کی قیادت میں استحکام پاکستان پارٹی کے وفد سے ملاقات کی اور ترمیم کے اہم نکات پر اعتماد میں لیا۔
مسلم لیگ ق کے وفد نے وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین کی سربراہی میں وزیراعظم سے ملاقات کی، جس میں ترمیمی مسودے پر مشاورت کی گئی۔













اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔