چین کا امریکی اشیا پر عائد کردہ اضافی ٹیرف ایک سال کے لیے معطل کرنے کا اعلان

چین نے 10 فیصد محصولات برقرار رکھنے کا بھی اعلان کیا جو صدر ٹرمپ کے ’یومِ آزادی‘کے محصولات کے جواب میں عائد کیے گئے تھے
شائع 05 نومبر 2025 11:35pm

چین نے رواں سال اپریل میں امریکی سامان پر عائد کیے گئے اضافی 24 فیصد ٹیرف (محصولات) ایک سال کے لیے معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 10 فیصد محصولات برقرار رکھے گا جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’یومِ آزادی‘کے محصولات کے جواب میں عائد کیے گئے تھے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی’ نے رپورٹ کیا کہ چین کے ریاستی کونسل کے ٹیرف کمیشن نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ 10 نومبر سے کچھ امریکی زرعی اجناس پر عائد کیے گئے 15 فیصد تک کے محصولات کو ہٹا دے گا۔

یہ فیصلہ مارچ 2025 میں جاری کردہ اس بیان کے حوالے سے کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ دنیا کا سب سے بڑا زرعی خریدار کن امریکی درآمدات پر ٹیکس لگانا شروع کرے گا،تاہم اس کٹوتی کے باوجود امریکی سویابین خریداروں پر اب بھی 13 فیصد ٹیرف لاگو رہے گا جس میں 3 فیصد کا پہلے سے موجود بنیادی محصول بھی شامل ہے۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے امریکی سویابین اب بھی برازیل کے متبادل کے مقابلے میں خریداروں کے لیے بہت مہنگے ہیں۔ 2017 میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے اور پہلی امریکا۔چین تجارتی جنگ کے آغاز سے قبل سویابین امریکا کی چین کو سب سے بڑی برآمد تھی جب کہ دنیا کے سب سے بڑے زرعی خریدار نے 2016 میں 13 ارب 80 کروڑ ڈالر مالیت کے سویابین خریدے تھے تاہم چین نے اس سال امریکی فصلوں کی خریداری میں کافی حد تک کمی کی ہے جس کے نتیجے میں امریکی کسانوں کو اربوں ڈالر کے برآمدی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ۔

کسٹمز کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2024 میں چین نے اپنی مجموعی سویابین درآمدات کا صرف 20 فیصد امریکا سے خریدا جو 2016 میں 41 فیصد تھا۔

گزشتہ ہفتے سرمایہ کاروں نے دونوں ممالک کے درمیان کچھ اطمینان کا اظہار کیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ملاقات ہوئی ،اس سے یہ خدشات کم ہو گئے تھے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں تجارتی جنگ کے حل کے لیے جاری مذاکرات کو ختم کر سکتی ہیں، ایک ایسی جنگ جس نے عالمی سپلائی چین کو متاثر کیا ۔

AAJ News Whatsapp

ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس نے ملاقات کے بارے میں فوری طور پر اپنی تفصیلات جاری کیں لیکن چینی فریق نے اس بات پر کوئی مفصل بیان جاری نہیں کیا۔

چین کی سرکاری کمپنی سی او ایف سی او نے اجلاس سے ایک دن پہلے امریکا سے 3سویابین کارگو خریدے تھے جسے تجزیہ کاروں نے ایک خیر سگالی کے اشارے کے طور پر دیکھا تھا، یہ بیجنگ کی جانب سے تجارتی کشیدگی میں کسی غیر مستحکم اضافے سے گریز کی خواہش کی علامت تھا۔

کچھ مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ سویابین کی تجارت کے جلد معمول پر آنے کے امکانات کم ہیں۔ایک بین الاقوامی تجارتی کمپنی کے تاجر نے کہا کہ ہمیں توقع نہیں کہ اس تبدیلی کے بعد چین کی جانب سے امریکی مارکیٹ میں کوئی خاص طلب پیدا ہو گی، برازیل کی قیمتیں امریکا سے سستی ہیں اور غیر چینی خریدار بھی برازیلی کارگو خرید رہے ہیں۔

china

Donald Trump

President Xi Jinping

Tarrif

President Donald Trump

US China trade tensions

US China Tariff War