بابر اعظم پہلے ون ڈے میں کتنے لیجنڈ کرکٹرز کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں؟
پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان 3 میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز میں پاکستان کے اسٹار بلے باز بابر اعظم کئی لیجنڈ کرکٹرز کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔
پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان 3 میچوں پر مشتمل ون ڈے سیریز کل سے فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم میں شروع ہو رہی ہے، جہاں قومی اسٹار بلے باز بابر اعظم نہ صرف اپنی فارم واپس پانے کے لیے پرعزم ہیں بلکہ کئی عالمی لیجنڈز کے ریکارڈ بھی ان کے سامنے ہیں۔
پاکستان ٹیم جنوبی افریقا کے خلاف ٹیسٹ سیریز برابر کرنے اور ٹی 20 سیریز دو ایک سے جیتنے کے بعد بھرپور اعتماد کے ساتھ میدان میں اترے گی۔
طویل عرصہ سے آؤٹ آف فارم پاکستان کے سابق کپتان اور اسٹار بیٹر بابر اعطم کے آخری ٹی 20 میچ میں جارحانہ 68 رنز کی میچ وننگ اننگ کھیلنے سے نہ صرف شائقین کرکٹ بلکہ ٹیم کی بھی ان سے امیدیں بڑھ گئی ہیں اور وہ امید کر رہے ہیں کہ بابر اعظم کا بلا ایک بار پھر رنز اگلنے لگے گا۔
بابر اعظم نے اب تک 134 میچز کی 131 اننگز کھیل کر 19 سنچریاں اسکور کر رکھی ہیں۔ اگر وہ پہلے ون ڈے میچ میں سنچری اسکور کر لیتے ہیں تو وہ اپنے ہم وطن لیجنڈری سعید انور کے برابر آ جائیں گے، جنہوں نے 247 میچز کی 244 اننگز کھیل کر 20 سنچریاں اپنے نام کی ہوئی ہیں اور ون ڈے میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ملکی ریکارڈ 22 سال سے ان ہی کے نام ہے۔
قومی اسٹار بیٹر سنچری بنا کر صرف سعید انور کے برابر ہی نہیں آ جائیں گے بلکہ وہ لیجنڈری بلے بازوں برائن لارا، مہیلا جے وردھنے اور جو روٹ کو بھی پیچھے چھوڑ دیں گے۔
بابر اعظم اگر میچ میں سنچری بنانے میں ناکام رہتے ہیں لیکن 50 پلس اننگ کھیلنے میں کامیاب رہتے ہیں تو یہ ان کی 57 واں ففٹی پلس اسکور ہوگا۔ اس صورت میں وہ عظیم بلے باز سر ویون رچرڈ اور سابق بھارتی اوپنر ویون رچرڈ کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔
اس اننگ کے ساتھ ہی بابر اعظم سابق جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ، سابق کیوی کپتان اسٹیمن فلیمنگ، ناتھن ایسٹل اور مارٹن گپٹن کو جوائن کر لیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان ون ڈے سیریز فیصل آباد میں کھیلی جائے گی۔ تینوں میچز ڈے اینڈ نائٹ اور بالترتیب 4، 6 اور 8 نومبر کو کھیلے جائیں گے۔
ماہرین کی نظر میں
اسپورٹس تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سیریز بابر اعظم کے کیریئر کے ایک اور بڑے موڑ کی حیثیت رکھتی ہے، اگر وہ یہاں رنز بنانے میں کامیاب رہے تو نہ صرف قومی ٹیم کا بیٹ لگے گا بلکہ ان کی عالمی رینکنگ بھی ایک بار پھر بلندیوں کی طرف گامزن ہو سکتی ہے۔
      
        
 Aaj English



















