کمپیوٹرز پروسیسر کی جگہ اب مشروم سے چلیں گے؟
سائنس کی دنیا میں ایک دلچسپ پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں عام مشرومز کو کمپیوٹر چِپس کے طور پر استعمال کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی اور ماحول دوست ٹیکنالوجی مستقبل میں کمپیوٹر کی دنیا کو بدل سکتی ہے، کیونکہ یہ کم توانائی خرچ کرتی ہے اور مہنگے معدنیات پر انحصار نہیں کرتی۔
اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے شِی تاکے اور بٹن مشرومز سے نامیاتی میمریسٹرز تیار کیے، جو ڈیجیٹل ڈیٹا محفوظ رکھنے اور پروسیس کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ محققین نے مشرومز کو اگانے کے بعد خشک کیا اور انہیں الیکٹرانک سرکٹس سے جوڑا۔ جب ان پر برقی رو گزاری گئی تو انہوں نے ایک سیکنڈ میں تقریباً 5,850 بار الیکٹریکل اسٹیٹ تبدیل کیں، یعنی وہ عام میموری چِپس جیسا کام کرنے لگے۔
مائیکرو سافٹ کا دنیا کی پہلی انتہائی طاقتور کمپیوٹر چپ تیار کرنے کا دعویٰ
اگرچہ زیادہ رفتار پر ان کی درستگی کچھ کم ہوئی، لیکن مزید مشرومز کو آپس میں جوڑنے سے کارکردگی بہتر ہوگئی، بالکل ویسے جیسے دماغ میں نیورونز مل کر کام کرتے ہیں۔
تحقیق کی شریک مصنفہ قدسیہ تہمینہ کے مطابق یہ مشروم چِپس ماحول دوست ہیں، آسانی سے بنائی جا سکتی ہیں، بایوڈیگریڈیبل ہیں، اور ان میں خطرناک یا زہریلے مواد شامل نہیں ہوتے جیسے عام سیمی کنڈکٹرز میں پائے جاتے ہیں۔
یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں مختلف شعبوں میں انقلاب لا سکتی ہے، جیسے ایج کمپیوٹنگ، خودکار نظام، ویئرنگ ڈیوائسز، اور خلائی تحقیق۔ اس کے ذریعے کم توانائی خرچ کرنے والے، ماحول دوست اور سستے کمپیوٹر تیار کیے جا سکیں گے۔
محققین کا اگلا ہدف ان مشروم چِپس کو مزید چھوٹا اور مؤثر بنانا ہے، تاکہ مستقبل میں عام کمپوسٹ یا قدرتی ماحول میں تیار شدہ یہ ڈیوائسز کمپیوٹرز کو طاقت فراہم کر سکیں۔
Aaj English


















