ناسا کے خاموش سُپر سونک جیٹ کی پہلی پرواز
جب سپرسونک طیارے آواز کی اسپیڈ کو عبور کرتے ہیں، تو وہ ایک زوردارگونج پیدا کرتے ہیں جسے ”سونک بوم“ کہا جاتا ہے۔ اس سونک بوم کی شدت اس قدر زیادہ ہو سکتی ہے کہ یہ عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے تک توڑ دے، اور یہ عام طور پر رہائشی علاقوں میں سپرسونک پروازوں پر پابندی کا سبب بنتا ہے۔
زور دار آواز کی وجہ سے 1970 کی دہائی میں سپرسونک طیارے جیسے Concorde نے جب تجارتی پروازیں شروع کیں، تو ان پروازوں کے لیے بیشتر علاقوں میں زمین کے اوپر پرواز کرنے پر پابندی لگائی گئی تھی تاکہ شہری علاقوں میں شور نہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ کنکرڈ نے زیادہ تر اپنی پروازیں سمندر کے اوپر کیں، جیسے اٹلانٹک اور بحر ہند کی پروازیں، مگر اب یہ پرانا منظر تبدیل ہونے والا ہے!
رائٹرز کے مطابق ایک ہموار شکل والا طیارہ، جو ناسا کے لیے ایرو اسپیس کمپنی لاک ہیڈ مارٹن نے تیار کیا ہے، پامڈیل میں کمپنی کے اسکنک ورکس فیسلٹی کے رن وے سے سورج نکلنے کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد اُڑان بھر کر ایڈورڈز ایئر فورس بیس کی جانب روانہ ہوا۔ یہ پرواز ایک گھنٹے بعد ناسا کے آرمسٹرانگ فلائٹ ریسرچ سینٹر کے قریب کامیابی سے اُتر گئی۔
ناسا ’چاند مشن کا ٹھیکہ‘ ایلون مسک کی مخالف کمپنی کو دینے پر مجبور، وجہ کیا ہے؟
’ایکس 59‘ کی منفرد شکل کا مقصد وہ زوردار آواز جو عام طور پر سپرسونک طیارے کی پرواز سے پیدا ہوتی ہے، کو کم کرنا ہے تاکہ جب یہ آواز کی حد توڑے، تو صرف ایک مدھم ”سونک تھمپ“ سنی جائے جو کہ گاڑی کے دروازے کے بند ہونے کی آواز کے برابر ہو۔
اس قسم کی کم شور والی ٹیکنالوجی کو مکمل کرنے کا مقصد سپرسونک کمرشل پروازوں کی سب سے بڑی رکاوٹ یعنی شور کی شکایات کو دور کرنا ہے، کیونکہ زمین پر آباد علاقوں کے اوپر سپرسونک پروازیں اس شور کی وجہ سے روکی گئی ہیں۔ لاک ہیڈ مارٹن کے مطابق، اس ٹیکنالوجی کے ذریعے مستقبل میں تیز پروازوں کا امکان بڑھے گا۔
ناسا نے لاک ہیڈ کو 2018 سے اب تک X-59 کی تیاری اور آزمائش کے لیے پانچ سو اٹھارہ ملین ڈالر سے زیادہ ادا کیے ہیں، اور طیارہ 100 فٹ سے کچھ کم طویل ہے۔ اپنے پہلے پرواز کے دوران طیارہ سب سونک رفتار پر پرواز کرتا ہوا 230 میل فی گھنٹہ تک پہنچا اور اس کی بلندی 12 ہزار فٹ تھی۔
پرواز کے دوران تقریباً 200 ایرو اسپیس ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے محفوظ فاصلے سے پرواز کا مشاہدہ کیا۔
امریکی خلائی ایجنسی ’ناسا‘ شٹ ڈاؤن کا شکار
ایکس 59، جو ایک منفرد تجرباتی طیارہ ہے، کی رفتار 925 میل فی گھنٹہ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور یہ 55 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرے گا، جو کہ روایتی تجارتی طیاروں سے دوگنا بلند اور دوگنا تیز ہے۔
اس طیارے کی پرواز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا مقصد سپرسونک پروازوں کے لیے نئے آواز کے معیار کو بہتر بنانا ہے، تاکہ آئندہ زمین پر بھی سپرسونک طیاروں کی پروازیں ممکن بن سکیں۔
ایئر لائن انڈسٹری میں سب سے مشہور سپرسونک طیارہ، کنکورڈ، 1976 میں برٹش ایئر ویز اور ایئر فرانس کے ساتھ ٹرانس اٹلانٹک پروازوں کے لیے شروع ہوا تھا، لیکن 2003 میں اسے بہت زیادہ آپریٹنگ لاگتوں اور کم سیٹوں کی وجہ سے ریٹائر کر دیا گیا۔
ناسا کے مطابق، ایکس59 کی پہلی پرواز کا مقصد سسٹم انٹیگریشن کی جانچ پڑتال کے لیے ایک کم بلندی کی پرواز کرنا تھا، جس میں طیارے کی ہوا بازی کی صلاحیت اور حفاظت کی تصدیق کی جائے گی۔
کیلیفورنیا مینوفیکچررز اینڈ ٹیکنالوجی ایسوسی ایشن نے اس مہینے کے آغاز میں ایکس59 کو 2025 کی ”کیلیفورنیا میں بننے والی سب سے ٹھنڈی چیز“ قرار دیا۔
امریکی ٹرانسپورٹیشن سیکرٹری اور ایکٹنگ ناسا ایڈمنسٹریٹر سیئن ڈفی نے ایک بیان میں کہا، “یہ کام امریکہ کی ہوابازی میں قیادت کو برقرار رکھتا ہے اور عوامی پروازوں کے طریقے کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Aaj English


















